قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء کا معاملہ حل کرنے میں تعاون پر چیئرمین و اراکین سینٹ، وفاقی وزیر اور یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا شکر گزار ہوں، سینیٹر میر کبیر

جمعہ 10 نومبر 2017 21:14

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 نومبر2017ء) نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر کبیر نے کہا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کے سندھی اور بلوچی طلباء کے معاملہ کو حل کرنے میں تعاون پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی، اراکین سینٹ، وفاقی وزیر خصوصی تعلیم و تربیت انجینئر بلیغ الرحمن، وائس چانسلر یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف اور یونیورسٹی سینڈیکیٹ ممبران کے شکر گزار ہیں۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد آپ کو اس بات سے آگاہ کرنا تھا کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں طلباء کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں، مسائل کی وجہ سے سندھی اور بلوچی زیر تعلیم طلباء میں سے 8 کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا تھا اور 37 کو تعلیم جاری رکھنے سے روک دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

میں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے تعلیمی ماحول کو پرامن بنانے کیلئے اس حساس معاملہ کو سینٹ آف پاکستان میں بھی اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر خصوصی تعلیم و تربیت انجینئر بلیغ الرحمن کے علاوہ قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف سے ملاقاتیں کرکے معاملہ حل کرنے کیلئے زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خصوصی تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن کے علاوہ قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف، یونیورسٹی ڈسپلن کمیٹی اور یونیورسٹی سینڈیکٹ ممبران کے باہمی تعاون سے معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو گیا ہے۔

اس بہترین کاوش میں کامیابی کا اعزاز مجھے اور میری پارٹی (نیشنل پارٹی) کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کا یہ مؤقف اور سوچی سمجھی رائے ہے کہ تعلیم ترقی کا بنیادی زینہ ہے، استاد معاشرہ کا سب سے زیادہ قابل احترام فرد ہے، علم کی درسگاہیں معاشرہ کیلئے بہترین افراد کو بہتری کیلئے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتی ہیں، اسی وجہ سے نیشنل پارٹی نے اپنی قومی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے قائداعظم یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول کو اصل شکل میں بحال کرانے کیلئے اپنا فریضہ سرانجام دیا ہے، میں نے ذاتی طور پر اپنی بھرپور کوششوں کے ذریعے قائداعظم یونیورسٹی کھلوانے اور تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

نیشنل پارٹی کا مؤقف ہے کہ کسی کو بھی کسی پر اپنے نظریات مسلط کرنے کا اختیار نہیں، آزادی اظہار ہر شہری کا آئینی حق ہے، تعلیمی اداروں میں ہر علاقہ کی ثقافت، زبان کا اظہار بھی ملکی یکجہتی اور پہچان کیلئے لازم ہے، نیشنل پارٹی کا بھرپور مطالبہ ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پرامن تعلیمی ماحول کیلئے وفاقی حکومت، ضلعی انتظامیہ، وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی اور انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھائے کہ کسی بھی طالب علم کے بارے میں خصوصی رعایت، امتیازی سلوک یا تفریق کا اظہار نہ ہو۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے طلباء کی منفی سرگرمیوں کی ہمیشہ روک تھام کیلئے کوششیں کی ہیں اور ایسی سرگرمیوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے کہ جن سے یونیورسٹی میں تعلیمی نقصان پہنچے۔ نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ طلباء یونینز سے پابندی فی الفور اٹھائی جائے، اگر طلباء یونینز بحال ہوتیں تو یہ مشکلات پیدا نہ ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جانب سے اور اپنی پارٹی (نیشنل پارٹی) کی جانب سے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی، ممبران سینٹ، وفاقی وزیر خصوصی تعلیم و تربیت انجینئر بلیغ الرحمن، وائس چانسلر و یونیورسٹی انتظامیہ، یونیورسٹی سینڈیکٹ ممبران (یو ڈی سی) یونیورسٹی کا معاملہ حل کرنے میں مدد دینے پر مشکور ہیں۔

متعلقہ عنوان :