پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کاوزارت ایوی ایشن ڈویژن کی خراب کارکر دگی پر سخت اظہار برہمی

جو بھی ڈیپارٹمنٹ آتا ہے ،وہ سرکاری کام کوثانوی سمجھتے ہیں سرکاری کام کو اہمیت نہیں دی جاتی ، اگر تمام پیرے ڈی اے سی کو ہی بھیجنے ہیں تو پی اے سی کا کیا فائدہ ہے لاکھوں روپے کے پی اے سی کی میٹنگ پر اخراجات آتے ہیں ، اگرآپ کی ذاتی کمپنی ہوتی تو کوئی کام نہ کرتا تو ایک ماہ میں فارغ کردیا جاتاکام سرکاری حکام نہیں کرتے ہیں انگلیاں ہم پر اٹھتی ہیں، 19ملین کا منصوبہ 400 ملین پر پہنچ جاتا ہے ،یہ قوم سے مذاق ہے پیسے کھانا رشوت لینا کرپشن ہے تو وقت پر کام نہ کرنا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ، قومی ادارے کی کارگردی پر شرم آتی ہے، 60مسافروں سے ریکوری نہیںکی جاسکی ہے کیونکہ آپ سرکاری کام کو اپنا کام سمجھ کر نہیں کرتے ہیں کمیٹی کی ایوی ایشن ڈویژن کے تمام آڈٹ اعتراضات کو محکمانہ اکائونٹس کمیٹی میں حل کرکے 15دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعہ 10 نومبر 2017 18:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 نومبر2017ء) پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت ایوی ایشن ڈویژن کی خراب کارکر دگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جو بھی ڈیپارٹمنٹ آتا ہے ،وہ سرکاری کام کوثانوی سمجھتے ہیں سرکاری کام کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے، اگر تمام پیرے ڈی اے سی کو ہی بھیجنے ہیں تو پی اے سی کا کیا فائدہ ہے لاکھوں روپے کے پی اے سی کی میٹنگ پر اخراجات آتے ہیں ، اگرآپ کی ذاتی کمپنی ہوتی تو کوئی کام نہ کرتا تو ایک ماہ میں فارغ کردیا جاتاکام سرکاری حکام نہیں کرتے ہیں انگلیاں ہم پر اٹھتی ہیں، 19ملین کا منصوبہ 400 ملین پر پہنچ جاتا ہے ،یہ قوم سے مذاق ہے پیسے کھانا رشوت لینا کرپشن ہے تو وقت پر کام نہ کرنا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ، قومی ادارے کی کارگردی پر شرم آتی ہے 60مسافروں سے ریکوری نہیںکی جاسکی ہے کیونکہ آپ سرکاری کام کو اپنا کام سمجھ کر نہیں کرتے ہیں، کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کے تمام آڈٹ اعتراضات کو محکمانہ اکائونٹس کمیٹی میں حل کرکے 15دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ہوا جس میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سال 2009-10 کے دوران مالی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ کینیڈا میں پی آئی اے کے 42 ٹکٹس سیل ایجنٹ نے جا ری کردیے جس پر 5 ہزار کینڈین ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا مگر سیل ایجنٹ کو بلیک لسٹ نہیں کیا گیاجس پر ایوی ایشن کے حکام نے بتایاکہ ٹکٹس فراڈ ایجنٹس نے کیا پی آئی اے کا کوئی نقصان نہیں ہوا ، مگر اب اس ایجنٹ کو بلیک لسٹ کردیا گیا پی آئی اے حکام نے بتایاکہ ٹکٹس فراڈ پر ایجنٹس کو 5 ہزار کینڈین ڈالر پنلٹی کی اور جعلی ٹکٹس پر مسافروں کو سفر نہیں کرنے دیا اور ٹکٹس استعمال نہیں ہونے دیے وہ ٹکٹس بھی منسوخ کردیے گئے، اور ریکوری کر لی ہے کمیٹی نے ریکوری کی تصدیق تک معاملہ موخر کر دیااجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ مسقط سے 60 مسافروں کے ڈی پورٹ کردیا گیا مگرڈی پورٹ ہونیوالے مسافروں سے کرایہ نہیں لیا جو 36 ہزار 557 درہم بنتا ہے ، کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ پیرا کب کا ہے جس پر بتایا گیا کہ یہ پیرا 2008 کا ہے جس پر کمیٹی ممبر رشید گوڈیل نے کہاکہ قومی ادارے کی کارگردی پر شرم آتی ہے 60مسافروں سے ریکوری نہیںکی جاسکی ہے کیونکہ آپ سرکاری کام کو اپنا کام سمجھ کر نہیں کرتیہیں کنونئیر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہاکہ یہاں جو بھی ڈیپارٹمنٹ آتا ہیوہ سرکاری کام کوثانوی سمجھتے ہیں سرکاری کام کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے اگر تمام پیرے ڈی اے سی کو ہی بھیجنے ہیں تو پی اے سی کا کیا فائدہ ہے لاکھوں روپے کے پی اے سی کی میٹنگ پر اخراجات آتے ہیں رشید گوڈیل نے کہا کہ اگرآپ کی ذاتی کمپنی ہوتی تو کوئی کام نہ کرتا تو ایک ماہ میں فارغ کردیا جاتاکام سرکاری حکام نہیں کرتے ہیں انگلیاں ہم پر اٹھتی ہیں 19ملین کا پروجیکٹ 400 ملین پر پہنچ جاتا ہے یہ قوم سے مذاق ہے پیسے کھانا رشوت لینا کرپشن ہے تو وقت پر کام نہ کرنا بھی کرپشن کیزمرے میں اتا ہے کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کو ارسال کردیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ سول ایوی ایشن نے 2007.08 میں ادارے کی اراضی لیز پر دینے کے 5 معاہدے کئے ،یہ معاہدے 30 سال کیلئے کئے گئے اور ہر دس سال بعد کرائے میں 100 فیصد اضافہ کی شرط رکھی گئی بعد ازاں اس شرط کو تبدیل کر کے 5 سال بعد کرائے میں 5 فیصد اضافہ کی شرط شامل کی گئی معاہدے کی خلاف ورزی سے ادارے کو ایک ارب 8 کروڑ 90 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

متعلقہ عنوان :