مصالحتی عدالت میں 94مقدمات میں فریقین کے درمیان راضی نامہ کرایاگیا ہے، لوگوں کا رجحان مصالحتی عدالت کی طرف بڑھ رہا ہے، ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج چوہدری انوار احمد خان

جمعہ 10 نومبر 2017 18:37

چکوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 نومبر2017ء) ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج چوہدری انوار احمد خان نے کہاہے کہ مصالحتی عدالت میں 94مقدمات میں فریقین کے درمیان راضی نامہ کرادیا گیا ہے اور لوگوں کا رجحان مصالحتی عدالت سے رجوع کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کی ہدایت پر لوگوں کو غیر معمولی اخراجات اور وقت کے ضیاع سے بچانے کیلئے یہ مصالحتی سنٹر پورے پنجاب میں قائم کیے گئے ہیں، وہ بول ایم ایف ریڈ یو 88کے پروگرام وسدے رہن گراں کے خصوصی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے، جس کا مقصد عوام میں مصالحتی عدالت کے بارے میں شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے، جس کے میزبان صاحبزادہ فرخ سلطان ذولفی تھے۔

پروگرام میں مہمان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال، چوہدری انوار احمد خان ،محمد اسلم بھٹی، ایڈیشنل اینڈ سیشن جج چکوال،میڈم سائرہ نورین سنیئر سول جج ایڈمن ، سید نصیر عباس سول جج/مصالحت کار مصالحتی سنٹرنے بھی شرکت کی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال چوہدری انوار احمد خان ، چکوال نے بتایا کہ مصالحتی عدالت کے قیام کا مقصد عوام الناس کو فوری اور سستا انصاف باہمی گفت و شنید سے دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

دونوں پارٹیاں باہمی رضا مندی سے مصالحتی انداز میں اپنا موقف پیش کرتی ہیںاور مصالحت کار دونوں پارٹیوں کا موقف سن کر ایک متفقہ فیصلہ کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فی الحال ہماری کورٹس میں دائر مقدمات ہی مصالحتی سنٹرز کو منتقل کئے جارہے ہیںان سنٹرز کا مقصد عوام الناس کو سہولت دینا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چکوال میں قائم مصالحتی سنٹر میں کل 211مقدمات منتقل کئے گئے جن میں سے 52مقدمات کا فریقین کے درمیان فیصلہ متفقہ نہ ہو سکا94مقدمات کا فیصلہ متفقہ طور پر ہوا اور50مقدمات ابھی مصالحتی سنٹر کے پاس ہیں اس طرح مصالحتی سنٹر چکوال کا مقدمات کے حوالے سے نتیجہ86 فیصد ہے جو بہت حوصلہ افراء ہے۔

پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے محمد اسلم بھٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج چکوال نے بتایا کہ ہمارے سول جج جو مصالحت کار ہیں وہ وردی کے بغیر اپنے دفتر میں بیٹھتے ہیں اور مصالحتی سنٹر کو ئی باقاعدہ عدالت نہیں بلکہ ایک عام دفتر ہے جس میں مصالحت کاری کرائی جاتی ہے۔پروگرام کے دوران مصالحتی سنٹر چکوال کے مصالحت کار سید نصیر عباس نے بتایا کہ مصالحتی سنٹر چکوال میں دونوں پارٹیوں کے بیٹھنے کیلئے الگ الگ کمرہ مختص کئے گئے ہیں اور اس کے بعد دونوں پارٹیوں کا موقف سننے کے بعد ایک جگہ بٹھا کر بات چیت کی جاتی ہے اور متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے اور معاہدہ لکھنے سے قبل جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس پر باقاعدہ عمل درآمد کریا جاتا ہے ایک سوال کے جواب انہوں نے بتایا کہ اس مصالحتی سنٹر چکوال کے چیف میڈیٹر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال ہیں اور مصالحت کار اگرمحسوس کرے تو کسی اور جج سے بھی مدد حاصل کر سکتا ہے۔

مصالحتی سنٹر چکوال سے حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سنٹر سے فیصلہ ہونے کے بعد دونوں پارٹیاں مزید مقدمہ بازی نہیں کرسکتی ہیں اور نہ ہی کسی عدالت میں اپیل کر سکتی ہیں۔مصالحتی سنٹر چکوال میں اگر فریقین خود پیش ہونا چاہیں تو خود ہی پیش ہو سکتے ہیں اس کے وکیل کی شرط لازمی نہیں ہے انہوں نے بتایا کہ مصالحتی سنٹر چکوال میں ہونے والی کارروائی مقدمہ کا حصہ نہیں بنائی جاتی اور صیغہ راز رکھی جاتی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال چوہدری انوار احمد خان نے بتایا کہ مصالحتی سنٹر میں پورے ضلع سے مقدمات آتے ہیں اور بہت جلد تحصیل لیول پر بھی مصالحتی سیمینار منعقد کئے جائیں گے۔ پروگرام میں دو سائل سے بھی گفتگو کی گئی جن کے مقدمات کا مصالحتی سنٹر میں فیصلہ ہو چکا ہے۔ناہیدہ عباسی نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرا مقدمہ 2013سے عدالت میں زیر سماعت تھا اور مصالحتی سنٹر میں منتقلی کے بعد ایک ہی نشست میں فیصلہ ہو گیا اور حافظ ناصر محمود نے بتایا کہ میرا مقدمہ بھی عرصہ دراز سے عدالت میں زیر التو تھا اور مصالحتی سنٹر میں منتقلی کے بعد فیصلہ ہوگیا۔