سعودی عرب سی پیک کاحصہ بنے گا ،پاکستان کے ساتھ تعلقات کو کوئی بھی قوت خراب نہیں کر سکتی‘ نواف سعید المالکی

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دو بھائیوں ، دو قوموں ، ایمان اور عقیدت کے تعلقات ہیں ‘سعودی سفیر کی طاہر محمود اشرفی سے گفتگو

جمعہ 10 نومبر 2017 18:16

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 نومبر2017ء) پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کوئی بھی قوت خراب نہیں کر سکتی ، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات روز و شب مستحکم ہو رہے ہیں ، سی پیک کاسعودی عرب حصہ بنے گا ۔ یہ بات پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے پاکستان علماء کونسل کے مرکز ی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی سے ملاقات کے دوران کہی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دو بھائیوں ، دو قوموں ، ایمان اور عقیدت کے تعلقات ہیں اور کوئی بھی قوت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں خرابی پیدا نہیں کر سکتی ۔ سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کے حجاج اور زائرین سعودی عرب کیلئے بہت اہمیت رکھتے ہیں ،سعودی عرب کی قیادت خدام الحرمین کہلوانے پر فخر کرتی ہے ، پاکستانی عمرہ زائرین کیلئے ہر ممکن سہولت پیدا کرنے کیلئے سعودی سفارتخانہ صبح و شام کوشش کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے معاملہ میں شکایات آنے پر فوری طور پر سعودی عرب کے سفارتخانے نے اپنا کردار ادا کیا اور وقتی طور پر فنگر پرنٹ کو مؤخر کر دیا گیا ۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے سعودی عرب کے سفیر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس طرح سعودی عرب کے سفیر نے عمرہ زائرین کے مسئلہ کو حل کیا ہے وہ قابل تحسین ہے ، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا دفاع ،سلامتی اور استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے ، سعودی عرب پرحوثی باغیوں کے میزائل حملے کی پوری پاکستانی قوم مذمت کرتی ہے اور ہر ہر لمحہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے ۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کی طرف سے سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیا اور کہا کہ ہر ملک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی بہتری کیلئے کرپشن ، انتہاء پسندی اور دہشت گردی جیسے اقدامات کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے ، انہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے اسلام کے اعتدال کے رویے کو عام کرنے اور اسلام کی اعتدال کی تعلیمات کو دنیا تک پہنچانے کے اعلان اور کوششوں کا خیر مقدم کیا۔