چین ،امریکہ اور بھارت میں پاکستانی کپاس کا انتخاب ، کپاس کی خریداری کے لئے ماہرین کے پاکستان سے رابطے ،آلائشوں سے پاک اور سنڈی فری ہونے کی وجہ سے پاکستانی کپاس دنیا بھر میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر گئی

جمعہ 10 نومبر 2017 17:57

لاہور۔10 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 نومبر2017ء) چین ،امریکہ اور بھارت میں صنعتی شعبہ میں پاکستانی کپاس کا انتخاب ، ماہرین کپاس کی خریداری کے لئے پاکستان سے رابطے کرنے لگے ،آلائشوں سے پاک اور سنڈی فری ہونے کی وجہ سے پاکستانی کپاس دنیا بھر میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر گئی،عصری تقاضوں کے مطابق حکمت عملی مرتب کرنے سے کپاس کی پیداوار اور قیمت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ، محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق کپاس کی پیداوار 17فیصد بڑھ کر 81.4لاکھ گانٹھ ہو گئی، پنجاب میں فصل 19فیصد بہتر ، سندھ میں پیداوار 15فیصد بڑھ گئی، 2لاکھ گانٹھ روئی برآمد،کپاس کی پیداوار یکم نومبر کو 17.07فیصد اضافے سے 81لاکھ 34ہزار 404گانٹھ تک پہنچ گئی جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 69لاکھ 48ہزار 381گانٹھ تک محدود تھی۔

(جاری ہے)

پاکستان کاٹن جنرز ایسوی ایشن کی جانب سے جاری کر دہ اعدا دو شمار کے مطابق یکم نومبر 2017تک جننگ فیکٹریوں میں 11لاکھ 86ہزار 23گانٹھ کپاس زیادہ آئی ۔ پنجاب کی فیکٹریوںمیں کپاس کی آمد 7 لاکھ 36ہزار 230بیلز سے 18.77فیصدبڑھ کر 46لاکھ 58ہزار 200گانٹھ ہو گئی جبکہ سندھ کی فیکٹریوں میں 14.86فیصد کے اضافے سے 34لاکھ 76ہزار 124گانٹھ کے برابر کپاس پہنچی ۔ گذشتہ سال کی اسی مدت میں پیداوار 30لاکھ 26ہزار 331گانٹھ رہی تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 1ہزار 17جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں جہاں آنے والی کپاس سے 67لاکھ 43ہزار 882گانٹھ رروئی تیار کی گئی جبکہ پنجاب میں 723جننگ فیکٹریاںآپریشنل ہیں اور 38لاکھ 95ہزار 811گانٹھ روئی تیار کی گئی ہے ۔ اس دوران ملک بھر میں ٹیکسٹائل سیکٹر نے 59لاکھ 84ہزار 498گانٹھ اور ایکسپورٹرز نے اب تک 1لاکھ 98ہزار 299گانٹھ روئی خریدی۔ یکم نومبر تک ملک میں غیر فروخت شدہ سٹاک 19لاکھ 51ہزار 607گانٹھ کپاس و روئی رہا۔