قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ بچگانہ ہے، مولانا امیر زمان

گزشتہ چار سال سے لوگ مختلف مطالبات کر کے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے، جس نے این ایف سی ایوارڈ کے 43ارب روپے ضائع کر دیئے ، بروقت الیکشن کے حامی ہیں،الیکشن ملتوی کرانے کی بات کرنے والوں کو ہدایات کہیں اور سے مل رہی ہیںا ن کی پشت پر کسی کا ہاتھ ہے وفاقی وزیر پوسٹل سروسز کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 نومبر 2017 17:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 نومبر2017ء) وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مولانا امیر زمان نے کہا ہے کہ قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ بچگانہ ہے، گزشتہ چار سال سے لوگ مختلف مطالبات کر کے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے، جس نے این ایف سی ایوارڈ کے 43ارب روپے ضائع کر دیئے ، بروقت الیکشن کے حامی ہیں،الیکشن ملتوی کرانے کی بات کرنے والوں کو کہیں سے کہا جا رہا ہے اور ان کی پشت پر کس کا ہاتھ ہے۔

تفصیلات کے مطابق پوسٹل کے وفاقی وزیر مولانا امیر زمان نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنما مطیع اللہ آغا کی جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق سپیکرصوبائی اسبملی حافظ ابراہیم لہڑی، ملک سکندر ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ مولانا امیر زمان نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ بچگانہ ہے، الیکشن 2018میں ہی ہونے چاہئیں، لوگ چار سال سے کئی مطالبات کر کے خود ہی پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں محرومیوں اور غربت کی بڑی وجہ صوبائی حکومت کی پالیسیاں بھی ہیں جن میں قوم پرستوں کی حکومت بھی شامل تھیں، بلوچستان پاکستان کے رقبے کا 43فیصد ہے، این ایف سی ایوارڈ میں 300ارب روپے کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی فنڈز دیئے گئے جو استعمال ہی نہیں ہوئے اور 43ارب روپے ضائع ہو گئے، سیکرٹری بلوچستان نے اعتراف کیا کہ صوبے میں 300آسامیاں خالی پڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل لا رہے ہیں، ہم الیکشن 2018سے لیٹ نہیں ہونے دیں گے جو لیٹ الیکشن تاخیر سے ہونے کا نعرہ لگا رہے ہیں ان کی پشت پر کس کا ہاتھ ہے، بلوچستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہاں کے رقبے اور آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے، بلوچستان کے ہر ضلع میں ایک سیٹ قومی اسمبلی کی ہونی چاہیے، اس وقت بلوچستان کی قومی اسمبلی کی 14سیٹیں ہیں جبکہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں 14قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں، ہم نے الیکشن کیمشن کو بھی اس کی تجویز دی ہیں۔

بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 43ہزار سے زائد ہو چکی ہے، پنجاب کی 9سیٹیں کم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ 18سال زیادتی ہوتی رہی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کیبنٹ اجلاس سمیت ہر جگہ کہا کہ حلف نامے میں ترمیم سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اب اس نے اپنا ویڈیو بیان بھی وائرل کیا ہے۔۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ تحقیقات کرائیں گے جو بھی ذمہ دار ہو گا اسے سزا دی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تحریک انصاف کا نام لئے بغیر کہا کہ قبل از وقت الیکشن کی بات کرنے والے بچگانہ حرکت کر رہے ہیں، وہ چار سال سے یہ مطالبہ کر کے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ تحریک لبیک کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ان کا اپنا معاملہ ہے لیکن زاہد حامد نے وضاحت کی ہے کہ وہ اس میں ترمیم کا ذمہ دار نہیں۔

متعلقہ عنوان :