یمن میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ

اگر سعودی اتحاد نے امداد کو ملک میں آنے سے روکنا بند نہیں کیا تو یمن میں بڑے پیمانے پر قحط پڑ سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے،اقوام متحدہ

جمعہ 10 نومبر 2017 15:14

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 نومبر2017ء) اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ نے کہاہے کہ اگر سعودی اتحاد نے امداد کو ملک میں آنے سے روکنا بند نہیں کیا تو یمن میں بڑے پیمانے پر قحط پڑ سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سیکریٹری جنرل مارک لوکوک کا کہنا تھا کہ دنیا کا یہ سب سے بڑا قحط ہوگا جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔

یہ بات اقوام متحدہ حکام نے یمن بحران پر ہونے والے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بتایا کہ کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی اتحاد یمن میں ہوائی اور سمندری راستوں کو کھول دیں تاکہ ملک میں 70 لاکھ عوام تک امداد پہنچائی جا سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کرنے والے اٹلی کے سفیر سبیستیانو کارڈی نے میڈیا کو بتایا کہ 'کونسل ممبران نے یمن کے تمام پورٹ اور ہوائی اڈوں کے کھلنے کی اہمیت بتاتے ہوئے ملک میں ہولناک انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اٹلی کے سفیر سبستیانو کارڈی نے بتایا کہ سعودی وزیر خاجہ عادل الزبیر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران یمن کی سرحدوں کو کھولنے کے لیے نظر ثانی کرنے کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ یمن کے 1 کروڑ 70 لاکھ افراد کو غذا کی فوری ضرورت ہے جبکہ یمن کے 70 لاکھ عوام کو قحط اور ہیضے کے خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے یمن میں اب تک 2 ہزار سے زائد اموات بھی ہو چکی ہیں۔

بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ نومبر کو ریڈ کراس کی کلورین ٹیبلٹس کی شپمنٹ جنہیں ہیضے کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کو یمن کے شمالی علاقے میں روک دیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انسانوں کی فلاح کے لیے مخصوص جہازوں کو باغیوں کے قابض شہر صنعا اور حکومتی قبضے میں شہر عدن میں داخلے کی اجازت دینی چاہیے۔اقوام متحدہ نے یمن کو انسانی بحران کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ صورتحال 'تباہ کن' ہے۔خیال رہے کہ سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں کے جانب سے ریاض ایئرپورٹ کے قریب میزائل حملے کے بعد سے یمن کی سرحدوں کو مکمل بند کردیا تھا۔