ڈاکٹر فاروق ستار کاسیاست اور پارٹی کی صدارت چھوڑنے کا اعلان، کارکنان ایک دوسرے سے الجھ پڑے،پریس کانفرنس میں بدنظمی

مشترکا پریس کانفرنس کے دوران مہاجروں کی تذلیل کی گئی،فاروق ستار مصطفی کمال نے باریک کام کیا،میری لینڈ کروزکر پر سوال اٹھانے والے مصطفی کمال پہلے اپنی لینڈ کروزر کا حساب دیں، آپ کا غصہ الطاف حسین پر ہے اس مہاجروں پر نہ اتاریں،میری تہذیب اور تربیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی ورنہ میں مصطفی کمال کے ہاتھ سے مائیک لیکر وضاحت کردیتا،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 نومبر 2017 00:00

ڈاکٹر فاروق ستار کاسیاست اور پارٹی کی صدارت چھوڑنے کا اعلان، کارکنان ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان)کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے سیاست اور پارٹی کی صدارت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان انہوں نے جمعرات کی شب اپنی رہائشگاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ ہونے والی کے مفاہمت کے بعد کارکنان اور رابطہ کمیٹی کے ردعمل کے تناظرمیں کیا ، تاہم جیسے ہی انہوں نے سربراہی چھوڑنے کا اعلان کیا کارکنان نے نامنظور نامنظور کے نعرے لگانے شروع کردیئے، تاہم ڈاکٹر فاروق ستار نے استعفیٰ واپس لینے سے انکار کردیا اور رابطہ کمیٹی کے اراکین سے گلہ کیا کہ اگر ان کو ان سے شکایت تھی تو وہ ان کے سامنے بات کرتے تاہم رابطہ کمیٹی کے ارکان نے ان کو گھیرلیا اور ان سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کرتے رہے اس موقع پر کارکنان بھی ایک دوسرے سے الجھ پڑے ۔

(جاری ہے)

کچھ کارکنان کا اصرار تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کا استعفیٰ منظور کیا جائے ۔ ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ وہ ہفتے کو یادگار شہداء عزیز آباد جائینگے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بدھ کو کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے رہنماؤں کی مشترکا پریس کانفرنس کے دوران مہاجروں کی تذلیل کی گئی، انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال نے باریک کام کیا، میری لینڈ کروزکر پر سوال اٹھانے والے مصطفی کمال پہلے اپنی لینڈ کروزر کا حساب دیں اور یہ بھی بتائیں کہ انہیں ڈیفنس کراچی میں آفس کے لیے بنگلہ کس نے دیا، ہم پاکستان میں پاکستان کی سیاست کے لیے کھڑے ہوئے ہیں ، میری تہذیب اور تربیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی ورنہ میں مصطفی کمال کے ہاتھ سے مائیک لیکر وضاحت کردیتا ۔

ایم کیو ایم 22 اگست تک ضرور الطاف حسین کی تھی مگر 22 اگست کے بعد یہ نہ میری ہے نہ کسی اور کی بلکہ یہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی ہے ہم پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والے ہیں ۔ الطاف حسین کی دشمنی میں اتنا آگے نہ جائیں کہ مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل کریں آپ کا غصہ الطاف حسین پر ہے اس مہاجروں پر نہ اتاریں ۔ مصطفی کمال نے جو پریس کلب میں بات کی وہ ان کا منشور ہوسکتا ہے مگر ہمارا نہیں ہم اپنے شہداء کی قربانیوں کو کیسے بھلائیں ایم کیو ایم یہیں پر ہے اور یہیں رہے گی وہ کہیں نہیں جارہی اگر وہ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم سے بات ہی نہیں کرسکتے تو پھر وہ کچھ سے کس حیثیت سے بات کررہے تھے۔

پچھلے چھ ماہ میں جو کچھ ہوتا رہا ہے اس پر میں نے ایک خط وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم کورٹ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بھیجا ہے ۔ میرا یہ گلہ ہے انیس قائم خانی سے کہ کل ہمارا دل دکھے ۔پی ایس پی اگر پاکستان کی سیاست کی بات کرتی ہے تو وہ ایک سیٹ لاہور یا پشاور سے جیت کر دکھادے ہم خود ایم کیو ایم کو دفن کردینگے،ہم لندن کو کیوں چھوڑا پاکستان کے لیے چھوڑا ہم تشدد کی سیاست اور الطاف حسین سے علیحدہ ہوئے مگر ہم اپنے شہداء کی قربانیوں سے علیحدہ نہیں ہوئے ۔#