ہر شخص کو معاشرے کی اصلاح اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،ْ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا یوم اقبال کے حوالے سے تقریب سے خطاب

جمعرات 9 نومبر 2017 21:18

لاہور۔9 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ منصف میں صداقت اور شجاعت ہونی چاہئے۔ وہ مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ اقبال کے 140 ویں یوم ولادت کے سلسلے میں ایوان اقبال میں خصوصی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ھوئے کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ آج دانشوروں اور قوم کے نونہالوں سے خطاب کرنے کا موقع ملا۔

مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برطانیہ کی جس یونیورسٹی سے علامہ اقبال نے تعلیم حاصل کی مجھے بھی وہاں پڑھنے کا موقع ملا۔ ہر شخص کو معاشرے کی اصلاح اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ میرا علامہ اقبال سے تعارف سکول اور کالج کی زندگی میں ان کے اشعار پڑھنے سے ہوا، مجھے معلوم نہیں تھا کہ ان کا میری بعد کی عملی زندگی میں اتنا گہرا اثر ہوگا۔

(جاری ہے)

کلام اقبال سے میں نے زندگی کے کچھ اصول وضع کیے ہیں۔ پہلا اصول کہ ہر فرد کا معاشرے میں ایک رول ہے جس کو ادا کرنا اس کا فرض ہے۔ آج المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے حصے کا کام کرنے کو تیار نہیں۔ 2009 میں ہائیکورٹ کا جج بنا اور 2010 میں سیلاب آنے پر نقصانات اور وجوہات جاننے کے لیے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی کی تو اس وقت مجھے پتہ چلا کہ جس شخص کا جو کردار تھا اس نے وہ ادا نہیں کیا۔

ہم سب کو اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سرانجام دینے چاھیے۔ دوسرا اصول اجتماعی سوچ ہے، ہمیں اپنے لیے نہیں بلکہ ادارے اور ملک کی فلاح کیلئے سوچنا چاہئے ، یہی سوچ اداروں اور ملک کو مضبوط کرے گی، یہ سوچ عام آدمی کی خدمت کی سوچ ہے۔تیسرا اصول لیڈر شپ کا باصلاحیت ہونا ہے، ایک منصف میں صداقت اور شجاعت کا ہونا امر لازم ہے۔ایک منصف کو بے خوف ہونا چاہیے، جب وہ فیصلہ کرے تو یہ نہ سوچے کہ طاقتور کے خلاف فیصلہ کرنے پر کیا ہوگا، کچھ نہیں ہوگا، صرف خوف خدا کو مدنظر رکھیں،اور حق اور سچ پر فیصلہ کریں، علامہ اقبال کے افکار و نظریات ہمیں یہی سکھاتے ہیں۔

چوتھا اصول اداروں کی بہتری کے لئے نظام میں تبدیلی لانا ہے، میں چیف جسٹس بنا تو پنجاب کی عدالتوں میں لگ بھگ پندرہ لاکھ مقدمات زیر التوا تھے، میرے پاس دو راستے تھے یا تو سٹیٹس کو قائم رکھتا یا نظام میں تبدیلی لاتا، تاکہ ان لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتا جن کی ساری زندگی مقدمات کی پیروی میں گزر جاتی ہے۔میں نے نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور آوٹنئی اصلاحات کا سہارا لیا، مجھے ایسا کرنے کے لیے مشکلات اور مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا، لیکن اگر آپ یقین کی دولت سے مالا مال ہیں تو کوئی مشکل مشکل نہیں رہتی۔

ہم جسٹس سیکٹر میں تبدیلی لا رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے ادارے بھی اپنے نظام میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچیں تاکہ عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کی جائیں. تقریب میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال، منیب اقبال ، اوریا مقبول جان ,ترک مہمان خلیل توقرا ، ڈاکٹر منیر احمد پراچہ اور عارف نظامی نے بھی شرکت کی تقریب میں خواتین و حضرات اور سکولوں کے بچوں، بچیوں نے بھرپور شرکت کی، تقریب کے اختتام پر علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال نے فاضل چیف جسٹس کو علامہ اقبال کی لاھور بار کی رکنیت کا فریم شدہ عکس پیش کیا جو کہ لاھورھائی کورٹ کے میوزیم میں رکھا جائے گا.