سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

کمیٹی نے اسلام آباد سیف سٹی منصوبہ کے حوالہ سے بریفنگ 14 نومبر کو طلب کر لی

بدھ 8 نومبر 2017 18:50

سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اسلام آباد سیف سٹی منصوبہ کے حوالہ سے بریفنگ 14 نومبر کو طلب کر لی جبکہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ رینجرز کے رہائشی منصوبے میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سندھ رینجرز نے ایک ارب 60 کروڑ روپے کے آپریشنل اخراجات کا کیش بک میں اندراج نہیں کرایا۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان، وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ محکموں سے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹ 2015-16ء زیر غور آئی۔ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام آباد سیف سٹی منصوبے پر 13 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہوئی۔

(جاری ہے)

سیف سٹی منصوبہ کے تحت اہداف حاصل ہوئے یا نہیں۔ پی اے سی نے اسلام آباد سیف سٹی منصوبے پر تفصیلی بریفنگ کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اسلام آباد میں ماڈل جیل کی تعمیر کے منصوبے پر کیا پیشرفت ہوئی۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ ماڈل جیل کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کر لی گئی ہے۔ جیل سیکٹر ایچ 16 میں موٹروے ٹول پلازہ کے قریب تعمیر کی جائے گی، منصوبے کا نظر ثانی شدہ پی سی ون سی ڈی ڈبلیو پی کو بھجوا دیا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ رینجرز کیلئے رہائشی منصوبہ 2005ء میں منظور کیا گیا، لاگت 61 کروڑ روپے تھی۔ منصوبے میں بلا جواز تاخیر سے لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا، 10 سال کی تاخیر کے بعد 2015ء میں 2 ارب 87 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا گیا۔ رینجرز حکام نے بتایا کہ اب تک منصوبے کیلئے ایک ارب 42 کروڑ روپے جاری ہو چکے ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ سندھ رینجرز کے رہائشی منصوبے میں تاخیر اور لاگت بڑھنے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پی اے سی نے سندھ رینجرز کے رہائشی منصوبے کی تحقیقاتی رپورٹ 15 روز میں طلب کر لی۔ معاملہ پر عارف علوی اور غلام مصطفٰی شاہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی۔ سندھ رینجرز کی جانب سے مالی سال 2015-16ء کے دوران ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اخراجات میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ رینجرز نے ایک ارب 60 کروڑ روپے کے آپریشنل اخراجات کا کیش بک میں اندراج نہیں کیا۔پی اے سی نے معاملہ پر آئندہ اجلاس میں جواب طلب کر لیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کو محفوظ شہر بنانے کیلئے 13 ارب روپے سے سیف سٹی منصوبہ شروع کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :