کوئٹہ،آل پاکستان ورکرز ویلفیئر بورڈ ایمپلائز یونین بلوچستان کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ

ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواء رکھا گیا ہے،یونین عہدیداران ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد کے ملازمین یوٹیلٹی اور ویلفیئر الائونسزلے رہے ہیں جبکہ بلوچستان کے ملازمین ان الائونسز سے محروم ہیں،مظاہرے سے خطاب

پیر 6 نومبر 2017 21:21

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) آل پاکستان ورکرز ویلفیئر بورڈ ایمپلائز یونین(سی بی ای) بلوچستان کے زیر اہتمام دوسرے روز بھی ورکرز ویلفیئر بورڈ کے دفتر میں ملازمین کے مسائل کے حل کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین سے یونین کے صدر الیاس کاکڑ، نائب صدر فاروق بازئی اور جنرل سیکریٹری علی اکبر شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواء رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد کے ملازمین یوٹیلٹی اور ویلفیئر الائونسزلے رہے ہیں جبکہ بلوچستان کے ملازمین ان الائونسز سے محروم ہیں اوراسی طرح ایک ہی کیٹگریز کے ملازمین کے اسکیلوں میں بھی واضح فرق موجود ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں افسران اپنے میڈیکل بلز، بچوں کے تعلیمی وظائف، ٹی اے ڈی اے سمیت دیگر مراعات بروقت وصول کررہے ہیں لیکن نچلے درجے کے ملازمین کی پرموشن، اپ گریڈیشن، میڈیکل بلز سمیت دیگر جائز مسائل کے حل سے ملازمین محروم چلے آرہے ہیں۔

انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے چیئرمین اور سیکریٹری ملازمین کے مسائل حل کریں بصورت دیگر ملازمین اپنے احتجاج میں مزید تیزی پیدا کریں گے۔ ملازمین کے اس احتجاجی جلسے میں پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے صدر و ممبر گورننگ باڈی محمد رمضان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین و سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ پر زور دیا کہ وہ ملازمین کے مسائل فوری حل کریں۔

انہوں نے بتایا کہ یونین کو 26اکتوبر کے احتجاج سے روکنے کے بعدانہوں نے چیئرمین اور سیکریٹری بورڈ کو مطلع کیا تھا کہ وہ ملازمین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں لیکن مسائل پر بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے معاملات احتجاج تک پہنچ چکے ہیں جو کہ ادارے کے مفاد میں نہیںہے۔ انہوں نے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کی تشکیل اس لئے کی گئی تھی کہ صنعتی ورکرز، مائنز ورکرز اور اسی طرح آئی آر اے کے زمرے میں آنے والے ورکرز کے بچوں کی تعلیم، ان کی موت کی صورت میں کمپن سیشن کی ادائیگی، ان کے بچوں کی شادی، تعلیمی وظائف کے اجراء، اسکولوں تک ٹرانسپورٹ مہیا کرنااور بچوں کیلئے یونیفارم مہیا کرنے سمیت دیگر ویلفیئر کے کام کیے جانے تھے لیکن وکرز ویلفیئر فنڈ اور ورکرز ویلفیئر بورڈ فلاح وبہبود کے کاموں میںمکمل طور پر ناکام بنائے جاچکے ہیں اور سیاسی ایماء پر ہسپتال اور اسکول بنائے گئے جس میں ورکرز کے بچوں کے بجائے زیادہ تر عام لوگوں کے بچے پڑھ رہے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے ویلفیئر کے تمام کام رک چکے ہیں جس کی بڑی وجہ ادارے میں بے انتہا کرپشن اور قانون اور قواعدوضوابط کی پابندی کا نہ ہوناہے۔

بطورممبر گورننگ باڈی انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کے ہر ضلعے میں ورکرز کی رجسٹریشن ہونی چاہیے اور رجسٹرڈ ورکرزکا ریکارڈ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پاس ہوتاکہ جب کمپیوٹر میں کسی ورکرز سے متعلق تصدیق کرانی ہو تو تمام ریکارڈ موجود ہو اور مزدوروں کے میرج گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ اوران کے بچوں کے تعلیمی وظائف فوری طور پر دیے جانے چاہییں۔انہوں نے چیئرمین بورڈ اور سیکریٹری بورڈسے کہا ہے کہ بورڈ کے اندر جتنے بھی ٹینڈر کیے گئے ہیں اس میں گورننگ باڈی کے ممبر نہ ہونے کی وجہ سے یہ سارے ٹینڈر مشکوک اور غیر قانونی ہیں انہوں نے مثال دی کہ حب کیلئے بچوں کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے ٹینڈر ہوا ہے جس میںنئے ماڈل کی ایئر کنڈیشنڈگاڑیوں میں بچوں کو لانے لے جانے کا اشتہار دیا گیا ہے لیکن بچے 1977ء ماڈل کی پرانی گاڑیوں میں جارہے ہیںاوراس ٹھیکے پر ٹھیکیدار کا 10 سال سے قبضہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گورننگ باڈی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو بتایا جاچکا ہے کہ ٹرانسپورٹ اور کتابوں کیلئے نقد رقم مزدوروں کے بچوں کو دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک گڈانی کے 34 شہید کارکنوں کو پانچ، پانچ لاکھ روپے کمپن سیشن نہیں دی گئی۔انہوں نے واضح کیا کہ چیئرمین اور سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ نے اگر معاملات درست نہیں کیے ، ملازمین کے مطالبات تسلیم نہیں کیے اور ورکرز کو سہولتیں نہیں دی گئیں تو پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان ملازمین کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کرے گی۔

متعلقہ عنوان :