دختران ملت کی پروین توگڑیا کی دھمکی کی شدید مذمت

ہندو انتہا پسند تنظیمیں دہشت گرد ہیں جو ہمیشہ سے تشدد کی داعی ہیں،قابض فورسز پر پتھرائو کرنیوالے مظاہرین پر کارپٹ بمباری کا مطالبہ سفاکیت کی انتہاء ہے، ناہیدہ نسرین

پیر 6 نومبر 2017 21:06

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2017ء) مقبوضہ کشمیرمیںدختران ملت جموںوکشمیر نے ہندو انتہا پسند تنظیموںراشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، بی جے پی اور ان کی حلیف جماعتوں کو حقیقی معنوں میں دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنظیمیں ہمیشہ سے تشدد کی داعی ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں وشوا ہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے ہمیشہ معصوم لوگوںکا کا خون بہایا ہے اور یہ ہر آواز کو دبا کر بھارت میں ہندتوا کی بالا دستی قائم کرنا چاہتی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ یہ فسطائی قوتیں اب کشمیر میں بھی ہندتوا کا بول بالا چاہتی ہیںجو کہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ تنظیمیں بھارت میں ہندتوا کی حکومت قائم کرنے کیلئے کشمیر اور دیگر ریاستوں سے مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کشمیرمیں مظاہرین پر بمباری کی پروین توگڑیا کی دھمکی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں یہ انکی کشمیر دشمنی کے پرانے منصوبے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر یوںکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے طاقت کاوحشیانہ استعمال کررہا ہے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام مزاحمت کے نت نئے طریقے استعمال کرتے آئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قابض فورسز پر پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر کارپٹ بمباری کا مطالبہ سفاکیت کی انتہاء ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ ہمارے لئے کوئی حیرت کی بات نہیں کیونکہ ہم پہلے ہی پیلٹ گنوںاور کیمیائی ہتھیاروں کاسامنا کر رہے ہیں۔

ناہیدہ نسرین نے کہاکہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے کشمیریوں کو ہر قربانی کیلئے تیار رہنا چاہیے اور وہ دن دور نہیں جب آزادی ہمارا مقدر ٹھہرے گی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں توگڑیا یا اس کی قبیل کے لوگوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں بھارت نے جدوجہد آزادی کو کمزر کرنے کیلئے اسے سے بھی بدترین ہتھکنڈے اختیار کئے ہیں تاہم ہر بار وہ اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری تب تک کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک بھارت کا آخری فوجی ہماری سرزمین پر موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :