ٹیکس مقدمات سننے کے لئے الگ سے عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں ،ْوزیر مملکت بلیغ الرحمن
ادارے کیوں کمزور اور شخصیات کیوں مضبوط ہو رہی ہیں ہمیں عدل و توازن پر مبنی نظام لانا ہو گا ،ْاراکین سینٹ
پیر 6 نومبر 2017 21:04
(جاری ہے)
سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ وہ تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔
سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی تحریک کی تائید کی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہم گیارہ ساڑھے گیارہ لاکھ ٹیکس دہندگان سے آگے نہیں بڑھ سکے، ٹیکس کے حوالے سے الگ عدالتیں ہونی چاہئیں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ٹیکس سسٹم بہتر ہو گا تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے، موجودہ ٹیکس دہندگان کو ہی مزید تنگ کیا جاتا ہے، 60 فیصد ٹیکس 25 ہزار لوگوں اور کمپنیوں سے آتا ہے، ایف بی آر کو اتھارٹی میں تبدیل کیا جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ تکنیکی کام ہے، عام ججوں کے ذریعے ٹیکس کے معاملات نمٹانا آسان ہے۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے مقدمات سننے کے لئے کئی فورمز موجود ہیں، ایف بی آر میں بھ یجائزہ لیا جا سکتا ہے، ایپلٹ بنچز بھی کام کر رہے ہیں، ان کی 20 برانچیں موجود ہیں، الگ سے عدالتیں بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اجلاس کے دوران ریاستی اداروں کے کردار اور ان کے اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے بحث حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا ہے کہ پارلیمان اتنی کمزور ہے کہ جو چاہتا ہے جب چاہتا ہے اس پر چڑھائی کر دیتا ہے اور جمہوری قوتوں کو پامال کیا جاتا ہے، پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے اور دوسرے اداروں کا نکتہ نظر بھی سنا جائے، ادارے کیوں کمزور اور شخصیات مضبوط ہو رہی ہیں بچوں اور بچیوں سے زیادتیوں اور ناروا سلوک کے واقعات ہو رہے ہیں اور ہم بے بس ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اشرافیہ منرل واٹر پیتی ہے جبکہ عوام گندا پانی پینے پر مجبور ہیں، اشرافیہ کے سکول، ہسپتال، پارک سمیت ہر چیز الگ اور عوام سے مختلف ہے۔ اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چلتی ہیں، ان کو پکڑنے والا کوئی نہیں، ان گاڑیوں پر کس کا ٹیگ لگا ہوتا ہے، اس معاملے پر کمیٹی آف دی ہول بنائی جائے۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مغرب کا پارلیمانی نظام تو ہم نے اختیار کر لیا لیکن ہمارا معاشرہ اس کے لئے تیار نہیں تھا، ہمیں عدل اور توازن پر مبنی نظام لانا ہو گا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں وائس چانسلر کی خالی آسامی سے متعلق اٹھائے گئے معاملے کا جواب دیتے ہوئے انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کئی مسائل کا شکار ہے، معاملات اتنے بہتر نہیں ہے، ایک ذمہ دار ڈاکٹر ظفر اقبال پر الزامات تھے، جسٹس حازق الخیری معاملات کو دیکھ رہے تھے، انہوں نے ایک رپورٹ دی جس کو کمیٹی زیر غور لائی اور الزامات کو درست قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے انہیں ان کی رٹ پر بحال کر دیا جس کے بعد انہوں نے ڈاکٹر سلیمان سے جا کر فزیکل پوزیشن لیا، اس میں کچھ کشیدگی ہوئی، یونیورسٹی سینٹ کی میٹنگ سے ایک روز قبل انہوں نے اطلاع دی کہ وہ دل کے دورے کی وجہ سے میٹنگ میں حاضر نہیں ہو سکتے۔ 11 اکتوبر 2017ء کو یونیورسٹی کے رجسٹرار نے مطلع کیا کہ ان کی طبیعت بہتر ہے اور وہ کام کر رہے ہیں، دوبارہ میٹنگ کال کی گئی، 18 اکتوبر 2017ء کو قومی اسمبلی اجلاس میں انہوں نے شرکت کی۔ وہاں انہوں نے کچھ نامناسب الفاظ کہے جس پر تحریک استحقاق کا معاملہ چل رہا یہ، 19 اکتوبر کو یونیورسٹی سینٹ کے اجلاس میں وہ کہنے کے باوجود وہ نہیں آئے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر سعود مجید کی جانب سے دریائے ستلج کا پانی خشک ہونے، جسے دوبارہ بھرا نہیں جا رہا سے متعلق معاملے کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ دریائے ستلج کا پانی خشک ہونے کی بات درست ہے، سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا بھارت کو دیئے گئے تھے، یہ بد قسمتی ہے کہ پانی نہ ہونے سے اس علاقے کی تہذیب و تمدن ختم ہو رہا ہے، یہ مسئلہ لمحہ فکریہ ہے، جو دریا بھارت کو دیئے گئے تھے ان کے حصے کا پانی لنک کینال سے ملنا تھا اور یہ مل بھی رہا ہے، وفاق واٹر شیئرنگ کرتا ہے، صوبوں کو اس بات کا خیال کرنا ہوتا ہے کہ وہ ریور چارجنگ کے لئے پانی دیں۔ وفاقی حکومت ارسا کے ذریعے اپنا کام کر رہی ہے،تکنیکی خامیاں اس میں موجود ہیں کہ اگر دریا کو بھریں گے تو پانی نہروں کے لئے نہیں ةو گا، شہروں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے آبی ذخائر یا ڈیم بنانے کی ضرورت ہے، دریائے ستلج کے حوالے سے اس طرح کی کوئی تجویز زیر غور ہے۔ امی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ چند ماہ قبل پانامہ لیکس کے بعد ملک میں سیاسی زلزلہ آ گیا اور ایک وزیراعظم جس کا نام پانامہ لیکس میں نہیں تھا اس کو گھر بھیج دیا گیا لیکن ایک سابق وزیراعظم شوکت عزیز جس کا نام پیراڈائز لیکس میں آیا ہے اس سے کوئی حساب کتاب نہیں مانگ رہا۔ انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز کو ایک آمر اپنی سرپرستی میں لایا، وہ آمر کمر درد کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہے اور شوکت عزیز کو بھی کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک قرارداد منظور کرنی چاہیے جس میں زور دیا جائے کہ اقتدار کا راستہ عوام سے ہو کر گزرتا ہے تاکہ آمروں کے منہ پر طمانچہ رسید ہو۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان میں تین خواتین کو لاپتہ کرنے کا معاملہ ایوان بالا میں اٹھایا گیا تھا۔ یہ معاملہ حل کرنے کا کریڈٹ چیئرمین سینٹ اور ارکان کو جاتا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس کا کریڈٹ سارے ایوان کو جاتا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ انڈے، ٹماٹر، پیاز، سبزی اور پھلوں سمیت عام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں، حکومت اس کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ فارم ہائوسز ایسے لوگوں کو الاٹ کئے گئے ہیں جو ان فارم ہائوسز میں سبزیاں نہیں اگاتے۔ اگر سبزیاں اگائی جاتیں تو اسلام آباد میں ان کی قیمتیں کم ہو سکتی تھیں۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس (آج) منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔مزید قومی خبریں
-
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات
-
روس ایک وسیع مارکیٹ ہے ، پاکستانی برآمد کنندگان تجارت کو فروغ دے کر کثیر زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں، وفاقی وزیرجام کمال خان
-
گورنر سندھ کا حیدرآباد میں آئی ٹی پروگرام کے آغازکا اعلان
-
بجلی ایک ماہ کیلئے 5 روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
-
اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں زلزلے کے جھٹکے، لوگوںمیں خوف وہراس پھیل گیا
-
نادرانے عوام کی سہولت کے لئے ارجنٹ درخواست پر شناختی کارڈ ڈلیوری کی مدت کم کرکی15دن کردی
-
گورنر سندھ سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں ملاقات
-
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کا اشارہ دیدیا
-
اٹک پولیس کی کارروائی ،بھاری مقدار میں منشیات برآمداور 7 ملزمان گرفتار
-
گورنر سندھ سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں ملاقات
-
ججز کے خط نے ہمارے موقف کی تائید کردی، لطیف کھوسہ
-
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلی سطح اجلاس
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.