ایوان بالا میں مختلف جماعتو ں کے سینیٹرز کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور ، متعلقہ وزراء نہ ہونے کے باعث 3سینیٹرز کی قرار دادیں موخر

پیر 6 نومبر 2017 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 نومبر2017ء)ایوان بالا میں پیر کے روز سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سینیٹر کریم احمد خواجہ ، سینیٹر محسن عزیز کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں جبکہ سینیٹر سحر کامران ، سینیٹر باز محمد خان اور سینیٹر تاج حیدر کی تحاریک متعلقہ وزراء نہ ہونے کی وجہ سے موخر کردی گئیں ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کی جانب سے جادو ٹونے پر پابندی کا بل 2017پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام زرعی زمین اور پہاڑی علاقہ جات کو رہائشی اور تجارتی زمین میں تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی جائے جس کی حکومت نے مخالفت نہیں کی ۔

(جاری ہے)

قرارداد متفقہ طور پر پاس کردی گئی ۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی کہ حکومت بچوں کی تعلیمی ، سائنسی معلومات اور تخلیقی رجحانات کی طرف راغب کرنا اور ان کے اندر پاکستان کی ثقافت کی حقیقی روح ،پہنچان اور نظریے کو اجاگر کرنے کیلئے پی ٹی وی کے علیحدہ چینل کا آغاز کیا جائے ۔ ایوان میں جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات ونشریات مریم اونگزیب کی جانب سے کہا گیا کہ میرے وزارت اطلاعات کے چارج سنبھالنے سے پہلے بچوں کیلئے ٹی وی پر کوئی پروگرام نہیں تھا لیکن اس کے بعد پی ٹی وی اور ریڈیو میں بچوں کیلئے پروگرامز شروع کر دیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ریڈیو اور ٹی وی میں چوبیس گھنٹوں کے اندر بچوں کیلئے کچھ وقت کے لئے پروگرامات چلائے جاتے ہیں ، مالی معاملات کی وجہ سے الگ ٹی وی چینل فی الحال نہیں چلایا جا سکتا ۔ سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت سرکاری ملازمین کو پرائیویٹ رہائش کی رینٹل سیلنگ ان کی تنخواہ کیساتھ فراہم کرے تاکہ انہیں غیر ضروری دفتری کارروائیوں سے نجات حاصل ہو سکے ۔

حکومت نے تحریک کی مخالفت نہیں کی جس پر ان کی قرارداد کو بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔ سینیٹر سحر کامران کی جانب سے پاکستان میری ٹائم اتھارٹی ،سینیٹر باز محمد خان کی جانب سے بنوں کی تحصیل دومیل کے مقام مینگل میلا میں نیشنل بینک کی برانچ کا قیام اور سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے مردم شماری 2017کے حوالے سے تحفظات کی تحاریک پیش کی گئیں لیکن متعلقہ وفاقی وزراء نہ ہونے کی وجہ سے ان تحاریک کو موخر کردیا گیا ۔