ریلوے انجنوں کی بحالی کے نام پر 43 کروڑ کا غیر معیاری پروزے خریدنے کا انکشاف

انجنوں میں غیر معیاری پروزوں کی تنصیب ریلوے حادثات کا پیش خیمہ ثبت ہوسکتی ہے، سیکرٹری اور وزیر ریلوے کو علم ہونے کے باجود کرپٹ مافیا کے خلاف کارروائی سے گریزاں ، معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں پہنچ گیا

پیر 6 نومبر 2017 20:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) پاکستان ریلوے کے کرپٹ مافیا نے 43 کروڑ روپے کے ناقص میٹریل خرید کر کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کے مرتکب قرار دیئے گئے، جبکہ یہ ناقص میٹریل ریلوے انجن اور سگنلز میں تنصیب کیا گیا ہے جو ریلوے حادثات کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع کا موجب بھی بن سکتا ہے۔ سیکرٹری ریلوے اور وفاقی وزیر ریلوے کو بروقت علم ہونے کے باوجود بھی ریلوے کے اندر کرپٹ مافیا کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جو ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشانہ کھڑا کردیا ہے۔

ناقص میٹریل کا استعمال کا علم ہونے کے باوجود ریلوے کے اعلیٰ افسران نے انہیں نہ تبدیل کیا ہے اور نہ ہی اصلی تکنیکی میٹریل انجنوں میں لگانے بارے کوئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

(جاری ہے)

ناقص میٹریل اور غیر معیاری تکنیکی سامان کی ریلوے انجنوں میں تنصیب کرنے کا انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ریلوے حکام نے 43 کروڑ روپے مالیت کا ناقص اور غیر معیاری سامان انجنوں اور سگنل سسٹم میں لگا رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ریلوے حکام نے ریلوے انجن پر پرزے لگانے کیلئے من پسند ٹھیکیداروں کو اربوں روپے کے کنٹریکٹ دیا تھا متعلقہ ٹھیکیدار نے ریلوے کے کرپٹ مافیا سے ساز باز کرکے ریلوے انجنوں کے لئے ناقص اور غیر معیاری پروزے و دیگر سامان فراہم کردیا۔ متعلقہ حکام نے بھی اس کی نشاندہی کی لیکن حکام نے 43 کروڑ روپے کے سامان کو نہ تبدیل کیا اور نہ ناقص میٹریل فراہم کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی۔

رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ کنٹرولر سٹورز کراچی نے ٹھیکیدار سے ملکر 380 ملین روپے کا غیر معیاری سامان خریدات ھا اور یہ پرزے انجنوں اور سگنلز میں تنصیب بھی کردیا گیا لاہور اور متعلقہ ورکشاپوں کو فراہم کردیا جہاں ریلوے انجنوں میں تنصیب کردیا گیا۔ یہ نااہلی سپیشل پراجیکٹ آف 150 لوکو کے انچارج افسران نے کسی تھی جس کی نگرانی چیف کنٹرولر کررہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :