پاور لوم انڈسٹری بد ترین بحران کا شکار

پاور لومز سکریپ میں 45روپے فی کلو کے حساب سے کباڑیئے میں فروخت

پیر 6 نومبر 2017 20:15

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) پاور لوم انڈسٹری بد ترین بحران کا شکار، پاور لومز سکریپ میں 45روپے فی کلو کے حساب سے کباڑیئے میں فروخت ہورہا ، پاور لومز انڈسٹری کے مالکان اور محنت کش کا چوک گھنٹہ گھرمیں احتجاج جاری آن لائن کے مطابق حکومتی عدم توجہی سے پاور لوم انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے پاور لومز سکریپ میں 45روپے فی کلو کے حساب سے کباڑیئے لے رہے ہیں جبکہ اس وقت ٹماٹر 250روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں ‘پاور لومز انڈسٹری کی زبوں حالی اور تباہی کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔

پاور لوم انڈسٹری کی بندش کے بعد بیروزگاری اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ پاور لوم مالکان پھل وغیرہ کی ریڑھیاں لگانے پر مجبور ہو چکے ہیں آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا کہ پاور لومز انڈسٹری ٹیکسٹائل سیکٹر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے جا ٹیکسزکی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہو کر بند ہوتی جار ہی ہے۔

(جاری ہے)

پاور لومز انڈسٹری بند ہونے کی صورت میں دیگر ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی شدید متاثر ہو گی اور پورا ٹیکسٹائل سیکٹر سائزنگ،پروسیسنگ،پرنٹنگ اور دیگر سیکٹرز بھی بند ہو جائیںگے۔ اس لئے پاور لومز انڈسٹری کے لئے ٹیکسٹائل سیکٹر کی طرح خصوصی پیکج دیا جائے انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزرت پانی و بجلی سے مطالبہ ہے کہ معاشی ترقی اور صنعتی پیداوار کو بڑھانے کیلئے پاور لومز انڈسٹری کے بجلی ریٹ کم کئے جائیں اور ان کے بلوں میں سے FCسرچارج اور TRسر چارج فوری طو ر پر ختم کئے جائیں ۔

انہوںنے کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے جہاں کئی صنعتی ادارے بیمار ہو کر بند ہو چکے ہیں وہاں بیشتر ادارے اپنی پیداواری استعداد کار کے برعکس صرف 30 سے 40 فیصد کی استعداد پر چل رہے ہیں۔ انہوں یہ بھی مطالبہ کیا کہ گیس کے ریٹ پورے ملک میں یکساں کئے جائیں ۔‘مالکان کا کہنا ہے کہ گھر والوں کا پیٹ پالنے کیلئے اب کچھ نہ کچھ تو کر ناہی پڑیگا‘فیکٹریاں چلانے سے کمانا تو دور کی بات بل ‘تنخواہیں بھی پلے سے ادا کررہے ہیں جس کی وجہ سے اب فیکٹریاں چلانا بس میں نہیں رہا اورفوری طور پر دو وقت کی روٹی پوری کرنے کیلئے ریڑھیاں لگانے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔

فیصل آباد کو پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا ہے ہر سال اربوں ڈالرز کی ٹیکسٹائل مصنوعات فیصل آباد سے دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے ‘ٹیکسٹائل سیکٹر کی بنیاد ی اکائی اور سب سے اہم حصہ پاور لومز ہیں ‘فیصل آباد میں پاور لوم سیکٹر سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار جڑاہوا ہے لیکن قدا جانے کس کی نظر لگی اس انڈسٹری کو کہ آج لاکھوں خاندانوں کو روزگار فراہم کرنے والی انڈسٹری کوئی سکریپ کے بھائو لینے پر بھی تیار نہیں ہے ‘