شناخت سے محروم ہوکر گمنامی میں جینا چاہتے ہیں نہ ہی مرنا ، آفاق احمد

وفاداری تبدیل کرنے پر گناہ د ھونے ہیں تو عدالتیں بند کردی جائیں،مردم شماری کا ریکارڈ مشتہر کیا جائے ،ْچیئرمین مہاجر قومی موومنٹ

پیر 6 نومبر 2017 18:21

شناخت سے محروم ہوکر گمنامی میں جینا چاہتے ہیں نہ ہی مرنا ، آفاق احمد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2017ء) مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد نے گزشتہ شب مہاجر مشاورتی کونسل کے ممبران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کارکنان کے بلاجواز گرفتاریوں اور میری رہائش گاہ پر چھاپے کا مقصد میری شناخت سے دستبرداری کے لیے دبائو بڑھانا ہے ۔ آفاق احمد نے جب اجلاس کے شرکاء سے رائے لی کہ کیا میری قوم کو اپنی شناخت سے دستبردار ہوکر گمنامی کی زندگی گزارنی چاہیئے تو شرکاء نے جذباتی انداز میں انکارکر کے زبردست نعرے بازی شروع کردی ۔

آفاق احمد نے کہا ہم مہاجر لفظ سے دستبردار ہوکر اپنی قوم کو گمنامی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی ہر سازش کو خاک میں ملا دیں گے ۔ ہم گمنامی کی موت چاہتے ہیں نہ ہی زندگی آفاق احمد نے کہا قوموں پر طاقت سے اپنے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے حکومت اور حکومتی اداروں کو دلائل سے قائل کرنے یا قائل ہوجانے کی روش اختیار کرنی چاہیئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا میری قوم کا چہرہ منظم سازش کے تحت مسخ کرنے کی سازش کی گئی ہے ۔

میری قوم پڑھی لکھی مہذیب قوم ہے ہم تحریر تقریر دلائل کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی قوم کی طرف سے میں حکومت کو پیش کش کرتا ہوں کہ وہ میری قوم کے بچوں سے مناظرہ کرے اور انہیں لفظ مہاجر سے دستبردار ہونے پر قائل کرلیں ۔ میں مناظرے کی نتائج کی روشنی میں مستقبل کے فیصلے کرنے کا پابند ہونگا۔ آفاق احمد نے کہا لندن میں بیٹھے کسی ایک شخص کی ملک دشمنی کی سزا پوری مہاجر قوم کو دی جارہی ہے جو قابل مذمت ہے اور کسی قیمت قبول نہیں۔

ہم1991؁ء سے ملک دشمن سرگرمی سے عوام اور حکمرانوں کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے ملک کے وزراء اور وزیر اعظم اور انکی ہدایت پر ہماری ایجنسیوں کے اعلیٰ آفسروں تک لندن میں انکی کمین گاہوں پر سجدہ ریز ہوتے رہے ہیں۔ آفاق احمد نے کہا ہم تو 1991؁ء سے الطاف کی ملک دشمن سرگرمیوں کی راہ میں دیوار بنے رہے لیکن2007؁ء میں اس ملک دشمن کی بھارت جاکر پاکستان کے خلاف زہر افشائی اور بھارت سے مدد مانگنے پر مہاجر قوم نے تو احتجاج کیا تھا ۔

لیکن بھارت میں پاکستانی سفیروں کو فون کر کے اس ملک تقریر کے بعد اس ملک دشمن کے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام کرنے کا حکم مہاجر قوم نے نہیں اس وقت کے حاکم پرویز مشرف نے دیا تھا ۔ ملک دشمن کی سرپرستی یا سپورٹ کرنے کی سزا اس کے بجائے میری قوم کو دی جارہی ہے۔ آفاق احمد نے کہا بانیانِ پاکستان کی اولادوں کو اپنے بزرگوں کے بنائے ہوئے وطن سے دوسروں سے زیادہ محبت ہے ۔

انہیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ آفاق احمد نے کہا بغیر تنخواہ کے پاک فوج کے ساتھ ملک کا دفاع کرنے والے وہ پاکستانی جو آج بھی بنگلہ دیش کے 66کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے باوجود پاکستانی جھنڈے لگائے پاکستان آنے کے منتظر ہیں وہ میری قوم کے لوگ ہیں جو اس ملک سے وفاداری اور محبت کی حیران کن مثال ہیں ۔ آفاق احمد نے شرکاء سے کہا کہ مردم شماری میں ایک منظم سازش کے تحت سندھ کے شہری ، علاقوں کی آبادی کم کر کے دکھائی گئی جو آبادی کے تناسب سے وسائل پر بننے والے ہمارے حق سے ہمیں محروم کرنے کی سازش ہے۔

اس سازش میں مردم شماری کے عملے نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور سندھ کے شہروں میں بسنے والے غیر مہاجر بھائیوں نے بھی عصبیت کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر سے آنے والے غیر مہاجر بھائی یہاں آکر سب سے پہلے یہاں کا ڈومیسائل حاصل کرتے ہیں اور یہاں ووٹرز لسٹ میں اپنا اندراج کراتے ہیں لیکن ان کی اکثریت مردم شماری میں اپنا اندراج اپنے آبائی علاقے میں کرواتے ہیں۔

تاکہ آبادی کے تناسب سے تقسیم ہونے والے وسائل میں ان کا حصہ ان کے ساتھ یہاں منتقل نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کارکنان نظریاتی ہیں اور ان پر مجھے فخر ہے میرے کارکنان کو بے جا گرفتار کر کے زیرِ حراست سرکاری جماعت میں جانے کے لیے کہا جارہا ہے بصورت دیگر ان پر دہشت گردی کے دفعات لگاکر جیلوں میں ٹھونسا جارہا ہے ۔ آفاق احمد نے کہا لندن میں مقیم ملک دشمن کی ہدایت پر جن دہشت گردوں نے میرے کارکنان کے قتل کیئے انہیں انصاف کے کٹہیرے میں لانے کی بجائے سرکاری سرپرستی میں بننے والے ٹولے میں شامل ہونے پر انہیں قانون سے بالاتر بنایا جارہاہے اس سرکاری ٹولے کے عہدے دار ٹی وی پر خود اعلانیہ کہہ رہے ہیں کہ جو ہمارے پاس آجاتا ہے اسے نہلا دھولا کر ہم اس کے گناہ دھو دیتے ہیں اور وہ پاک ہوجاتا ہے ۔

آفاق احمد نے کہا سیاسی وفاداریاں تبدیل کر کے اگرجرائم پیشہ افراد لٹیرے اور قاتلوں کے گناہ دھونے ہیں تو تمام عدالتوں کو بند کردیا جائے۔ اور جیلو ں کو مسمار کر کے کھیل کے میدان بنا دیئے جائیں ۔ آفاق احمد نے کہا مشرف دور میں بھی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن اور متحدہ کے لٹیروںاور دہشت گردوں کے لیے NROلایا گیا تھا ۔ جس کے زریعے قاتلوں اور ملکی وسائل لوٹنے والوں کے مقدمات واپس لے لیئے گئے تھے۔

جبکہ عام آدمی معمولی معمولی سے جرم پر جیلوں میں سڑ رہا تھا ۔ کیونکہ یہ قانون امتیازی تھا ہر خاص و عام کے لیے نہیں تھا ۔ اس لیے اسے سپریم کورٹ نے کالا قانون قرار دیا تھا۔ آج سیاسی وفاداری تبدیل کرواکر سرکاری سرپرستی میں بننے والے ٹولے میں بھیج کر گناہ دھونے کا عمل اس NROسے بھی گھنائونا ہے جسے سپریم کورٹ نے کالا قانون قرار دیا تھا۔

اس لیے اس گھنائونے عمل کا سپریم کورٹ از خود نوٹس لیں۔آفاق احمد نے کہا کہ ملک اس وقت بیرونی سازشوں اور خطرات سے گھرا ہو ا ہے یہ وقت عوام کو کمزور اور حقیر اور کم عقل سمجھنے کا نہیں ۔ انہیں عزت اور محبت دے کر متحد کرنے کا ہے ۔ کیونکہ ملکوں کا دفاع ہتھیار نہیں قومیں کرتی ہیں۔ اگر وہ انتشار کا شکار ہوں تو ہتھیار بے معنی ہوجاتے ہیں ۔ آفاق احمد نے کہا سی پیک منسوبے کے دفاع اور مخالف میں کراچی تختِ مشق بنے گا ۔ ہمیں اپنے اپنے خول میں بند رہنے کے بجائے متحد ہوکر اجتماعی جدوجہد کا جذبہ بیدار کرنا ہوگا۔ تاکہ حالات کا ملکر مقابلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :