اسامہ بن لادن ”عرب بہار“کا حامی اور عرب حکمرانوں کا مخالف تھا-سی آئی اے کا دعوی

ہفتہ 4 نومبر 2017 14:27

اسامہ بن لادن ”عرب بہار“کا حامی اور عرب حکمرانوں کا مخالف تھا-سی آئی ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04نومبر۔2017ء) امریکا خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کو بخوبی اندازہ تھاکہ لیبیا میں قذافی کے اقتدار کا خاتمہ شدت پسند وں کے لیے راستے کھول دے گا، عرب حکمرانوں کے خلاف تحریکوں کی حمایت پر القاعدہ رہنما نے قطری ٹی وی کے کردار کی تعریف بھی کی تھی۔ امریکی سی آئی اے کی جاری کردہ دستاویز میں اسامہ کی بیٹی کا ایران کے آیت اللہ خامنہ ای کے نام خط بھی شامل ہے۔

ایبٹ آباد کمپاﺅنڈ سے قبضے میں لی گئی دستاویز میں اسامہ کے عالمی امور اور ’بہار عرب‘ سے متعلق بیوی بچوں سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔ اسامہ نے کہاکہ لیبیا میں شورش نے جہادیوں کو راستہ فراہم کیا۔ افراتفری اور قیادت سے محرومی القاعدہ کے فروغ کے لیے بہترین ثابت ہوگی۔

(جاری ہے)

اسامہ نے ”بہار عرب“ کی حمایت پر قطری ٹی وی کی تعریف بھی کی، تاہم بچوں کے لیے وارننگ دیے بغیر تشدد سے بھرپور مناظر نشر کرنے پر تنقید کی۔

اپنے نظریات سے متعلق اسامہ نے اپنے خاندان کو بتایا کہ یہ ان کے سکول اورگھر کے ماحول کا اثر تھا۔ اسامہ نے اخوان المسلمین سمیت کسی خاص گروپ سے رہنمائی لینے کی تردید کی۔ایک عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسامہ کی بیٹی ایمان نے آیت اللہ خامنہ ای کو اپنے بہن بھائیوں ، اور دیگر افراد سے متعلق بھیجا جنہیں خفیہ طور پر ایران میں داخل ہونے پر گرفتارکرلیا گیاتھا۔

ایمن نے لکھا کہ وہ کئی بار تہران حکومت سے رہائی کی درخواست کرچکیں کہ ان کا خاندان مجبورا ایران میں داخل ہوا اور کبھی واپس نہیں آئے گا، تاہم ان کی رہائی کے بجائے ایران حکومت القاعدہ کے عراق میں ایران کی حامی فورسز اور ملیشیا ز پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔اسی طرح القاعدہ کے دو راہنماﺅں کی خط و کتابت میں ایرانی انٹیلی جنس سے رابطوں کا بھی ذکر ہے۔القاعدہ رہنما الحاج عثمان نے لکھا کہ ایران نے اسامہ کی بیٹی ایمان کی موجودگی سے آگاہ کیا ہے مگر اس بات پر آمادہ نہیں کہ اسامہ کی بیٹی ایران سے سعودی عرب جائے۔

متعلقہ عنوان :