نریندرمودی مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بڑے انسانی المیے کی تیاری کررہے ہیں ،6نومبر 1947سے بڑا سانحہ جموںکروانے کا مودی کا منصوبہ ہے ،اسرائیلی کمانڈوز اور منصوبہ ساز اس لیے بلوائے گئے ہیں عالمی برادری بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لے

کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل وممبرقانون سازاسمبلی سابق امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی کا انٹرویو

ہفتہ 4 نومبر 2017 14:10

اٹلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 نومبر2017ء) کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل وممبرقانون سازاسمبلی سابق امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے کہاہے کہ نریندرمودی مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بڑے انسانی المیے کی تیاری کررہے ہیں ،6نومبر 1947سے بڑا سانحہ جموںکروانے کا مودی کا منصوبہ ہے ،اسرائیلی کمانڈوز اور منصوبہ ساز اس لیے بلوائے گئے ہیں عالمی برادری بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لے،انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانا بھارت کی 8لاکھ قابض افواج کا روز کا معمول بن چکا ہے،دنیا اور اقوام متحدہ کاکشمیراور فلسطین کے مسائل حل نہ کروانا بڑی ناکامی ہے ،ان خیالات کا اظہارانھوں نے اٹالین ریڈیواور نجی ٹی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے کیا،انھوںنے کہاکہ کشمیری امید رکھتے ہیں کہ اہل یورپ حکومت اور عوام کشمیریوںکے مبنی برحق کی حمایت کریںگے اور دنیا کے مستند دہشت گرد نریندرمودی کی انتہاپسندی کو مسترد کریںگے،کشمیری اپنی آواز کو یورپ کی پارلیمنٹ اور عوام تک پہنچاتے رہیںگے،ہماری کوشش ہے کہ مہذب دنیا کشمیریوںکو ان حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرے،مسلح کشمیریوںنے عالمی دنیا کے کہنے پر سیز فائر کیا تھا،70برس گزرگئے دنیا نے اپنے وعدہ پورا نہیں کیا،ا ب حالات بڑی جنگ کی طرف جارہے ہیں نریندرمودی خطے میں بڑی جنگ کی طرف حالات کو دھکیل رہے ہیں اسرائیل اس کی مدد کو پہنچ چکا ہے ،اسرائیل اور ابھارت مل کر دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنا چاہتے ہیں،پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو پوری دنیا متاثر ہوگی،انھوںنے کہاکہ بھارت اور اسرائیل دہشت گردی کی داشتائیںہیںجو دنیا میں دہشت گردی پھلارہی ہیں،دونوں قابض ہیں ایک نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور دوسرے نے کشمیرمیں ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے،دنیا کو ان دونوں کے خلا فایکاکرنا ہوگا تب جاکر دنیا میںامن قائم ہوگا،کشمیراور فلسطین کے مسائل دنیا کے امن کی کنجی ہیں،دنیا کے امن کا راستہ کشمیراور فلسطین سے ہوکر گزرتا ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ اور یورپ ان مسائل کے حل لیے اپنا کردار ادا کریں۔