نواب شاہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کی وجہ سے خاتون نے گائنی وارڈ کے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا

نومولود بچہ کموٹ میں گرنے کے بعدپھنس کر جاں بحق ہوگیا ، ہسپتال انتظامیہ نومولود کے والد پر واقعہ چھپانے کیلئے دبائو ڈالتی رہی

جمعہ 3 نومبر 2017 20:32

نواب شاہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 نومبر2017ء) نواب شاہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کی وجہ سے زچگی کیلئے آئی ہوئی خاتون نے گائنی وارڈ کے واش روم میں ہی بچے کو جنم دے دیا اور نومولود بچہ کموٹ میں گرنے کے بعدپھنس کر جاں بحق ہوگیا اور خاتون مریضہ کی چیخ پکار پر واش روم کا دروازہ توڑا کر دونوں کو باہر نکالا لیکن اس افسوس ناک واقعہ میں بچہ کموٹ میں ہی پھنس کر جاں بحق ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق سانگھڑ کی رہائشی آسیہ مسیح2 روز قبل ہی نواب شاہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال کے گائنی وارڈ میں ڈلیوری کے لئے داخل ہوئی تھی تاہم جمعہ کی صبح مریضہ آسیہ مسیحی وارڈ کے واش روم میں گئی جہاں پر اس نے بچے کو جنم دیا اور بچے کے جنم دینے کے بعد بچہ کموٹ میں گرنے کے باعث پھنس گیا اور خاتون کی چیخ پکار پر نرس اور سینٹری عملے کے ہمراہ دیگر مریضوں کے اٹینڈنٹ نے واش روم کے دروازے کو توڑ کر مریضہ کو بہوشی کی حالت میں اور کموٹ کو توڑنے کے بعد نومولود بچے کو باہر نکالا مگر بچہ اس وقت جاں بحق ہوچکا تھا۔

(جاری ہے)

اورہسپتال عملے نے فوری طور پر مریضہ کو وارڈ کے بیڈ پر منتقل کرکے طبی امداد دی جبکہ بچے کے والد نے اسٹاف کو بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچے کو دیکھو تو اسٹاف نے کہا کہ بچہ جاں بحق ہوچکا ہے۔اس افسوس ناک واقعہ کا سن کر بچے کا والدقربان مسیح افسردہ ہوگیا اور آنکھیں آبدیدہ ہوگئی اور دھاڑے مار کر رونے لگا۔ اس نے کہا کہ میری شادی 5 سال قبل ہوئی تھی اور یہ میرا پہلا بچہ تھا اولاد کی خاطر میں نے اپنی بیوی اور اپنا علاج کروایا تھا جس کے لئے ڈھائی لاکھ سے زائد کا خرچہ آیا اولاد کی وجہ سے کافی پریشان تھے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے کہ اولاد دیں مگر کیا پتہ تھا کہ مجھے اولاد اس حالت میں ملے گی۔

قربان مسیح نے کہا یہ واقعہ ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث ہوا اگر ڈاکٹر وہاں ہوتی تو میرا بچہ بچ جاتا اور یہ واقع پیش نہ آتا اور ڈلیوری بالکل نارمل طریقے سے ہوتی بچے کے والد قربان کا کہنا ہے کہ میں نے متعدد بار لیڈی ڈاکٹروں سے ڈیلیوری کے لئے معلوم کیا تو ڈاکٹر اسٹاف نے کہا ڈیلیوری میں48 گھنٹے باقی ہیں مگر ڈاکٹر کے 48 گھنٹے سے پہلے ہی میری بیوی نے بچے کو جنم دے دیا میری بیوی کی ڈیلیوری کے بعدمیں نے ڈاکٹرز کے روم کا دروازہ بچایا لیکن ڈاکٹر آرام میں مصروف تھی اور ان کی غفلت کے باعث آج میرا بچہ مجھ سے جدا ہوگیا۔

قربان مسیح نے کہا کہ ڈاکٹر مسیحا ہوتے ہیں جلاد نہیں انہیں انسانی زندگیوں سے کھیلنے کا لائیسنس نہیں دینا چاہئے۔ اس واقعہ کا موقف جانے کے لئے آئی این پی کے نمائندے نے پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال کے ایم ایس اور گائنی وارڈ کی لیڈی ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنا موقف دینے سے انکار کردیا اورانتظامیہ نے قربان مسیح کو منانے کی کوششیں کی کہ وہ کسی طرح میڈیا کہ نہ کچھ بتائے مگر قربان مسیح اپنا بیان میڈیا کو ریکارڈ کرواچکا تھا۔

متعلقہ عنوان :