بی آئی ایس پی نے اپنی مالی معاونت کا اہل ہونے کیلئے قومی شناختی کارڈ کی شرط متعارف کرا کر خواتین کو مالی اور سیاسی طور پر بااختیار بنایا ہے، ماروی میمن

جمعہ 3 نومبر 2017 17:47

بی آئی ایس پی نے اپنی مالی معاونت کا اہل ہونے کیلئے قومی شناختی کارڈ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 نومبر2017ء) بی آئی ایس پی نے اپنی مالی معاونت کا اہل ہونے کیلئے قومی شناختی کارڈ کی شرط متعارف کرا کر خواتین کو مالی اور سیاسی طور پر بااختیار بنایا ہے، مستحق بچوں کی صحت کے معاملات میں انقلاب لانے، غذائی قلت اور بچوں میں ذہنی و جسمانی نشوونما سے متعلق بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ پیدائش کے رجسٹریشن فارموں، حفاظتی ٹیکوں اور غذائی قلت کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو غیر مشروط مالی معاونت (یو سی ٹی) سے منسلک کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ایم این اے ماروی میمن نے جمعہ کو پریکٹیس منیجر، سوشل پروٹیکشن اینڈ جابز، سائوتھ ایشیاء ریجن سٹیفانو پیٹرنسٹرو کی زیر قیادت عالمی بینک کی ٹیم کیساتھ بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دیگر شرکاء میں سیکرٹری بی آئی ایس پی عمر حمید خان، افتخار ملک، سینئر سوشل پروٹیکشن سپیشلسٹ امجد ظفر خان، سینئر اکنامسٹ Ms. Yoonyoung Cho، سینئر اکنامسٹ سید امیر احمد،عالمی بینک کے علی قریشی اور بی آئی ایس پی کے سینئر حکام شامل تھے۔

ملاقات کا مقصد بی آئی ایس پی کے مختلف اقدامات کی کارکردگی اور بی آئی ایس پی مستحقین کی فلاح و بہبود کیلئے پروگرام کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے حوالے سے نئے اقدامات کے ڈیزائن اور عملدرآمد پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ ملاقات کے دوران، بی آئی ایس پی ٹیم نے قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری اپڈیٹ کیلئے ملک گیر سروے، وسیلہ تعلیم کے تحت 32اضلاع میں پرائمری سکولوں میں 17لاکھ بچوں کے اندراج اور مارچ 2018میںمزید 18اضلاع میں وسیلہ تعلیم کے نفاذ، 43اضلاع میں ادائیگی کے نظام کو بائیومیٹرک تصدیق کے نظام پر منتقلی اور بی وی ایس کی ملک گیر سطح پر منتقلی کے منصوبے پر بریفنگ دی۔

سیکرٹری بی آئی ایس پی نے گریجویشن کی حکمت عملی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی کیلئے یہ بالکل صحیح وقت ہے کہ وہ گریجویشن ماڈل اپنائیں تاکہ مستحقین سکل ڈویلپمنٹ اور کاروبار کے ذریعے خود مختارہوتے ہوئے غربت سے باہر نکال سکیں۔ انہوں نے زیر غور دو گریجویشن ماڈلوں کی جانب اشارہ کیا جن میں ایشیاء ترقیاتی بنک کا فنڈڈ ماڈل اور Harvard-MIT-LSC ماڈل شامل ہیں۔

اے ڈی بی فنڈڈ ماڈلوں میں کمپرہنوسیو کوچنگ ماڈل اور اینکولسیو بزنس ماڈل شامل ہیں جبکہ ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر ماڈل Harvard-MIT-LSC ماڈل کا حصہ ہے۔ سٹیفانو پیٹرنسٹرو نے بی آئی ایس پی اقدامات کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ بی آئی ایس پی پروگرام عالمی بینک کی ترجیحات میں شامل ہے اور وہ پسماندہ افراد کی بھلائی کیلئے پاکستان میں سوشل پروٹیکشن کے ایجنڈے کی توسیع کیلئے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کے ترقیاتی شراکت دار ہونے کے ناطے اور سوشل پروٹیکشن کاعالمی تجربہ رکھنے کی بنیاد پر بی آئی ایس پی کے جاری اور نئے اقدامات کے ڈیزائن اور عملدرآمد کی ترقی کیلئے اپنی معاونت اور تجربہ کی فراہمی کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ عنوان :