عسکری اخراجات اور حربی ساز و سامان کے لیے سعودی عرب کا منصوبہ

نو نئی کمپنیوں کے قیام کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کو مملکت کی جانب کشش دلائی جائے گی

بدھ 1 نومبر 2017 12:41

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 نومبر2017ء) سعودی عرب کا جنرل انویسٹمنٹ فنڈ مملکت کی معیشت میں ایک "تزویراتی" تبدیلی کا سنگ بنیاد رکھ رہا ہے۔ اس حوالے سے 9 نئی کمپنیوں کے قیام کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کو مملکت کی جانب کشش دلائی جائے گی۔ اس سلسلے میں تفریح، پراپرٹی، انفرا اسٹرکچر اور عسکری صنعت سمیت متعدد شعبوں میں نئے اور ترقیاتی منصوبے پیش کیے جانے والے ہیں۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق پروگرام میں مقررہ ہدف کے تحت سال 2020 تک فنڈ کے زیر انتظام مجموعی اثاثوں کا 20% حصّہ نئے سیکٹروں میں استعمال کیا جائے گا اور مجموعی مقامی پیداوار میں ان اثاثوں کا حصہ 30 ارب ریال ہو گا۔جنرل انویسٹمنٹ فنڈ کے تحت عسکری صنعت کے سیکٹر میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے 2017 میں عسکری صنعت کی سعودی کمپنی سیمی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

یہ کمپنی مکمل طور پر فنڈ کی ملکیت ہے۔ اس سلسلے میں متعین ہدف کے تحت سامی کو دنیا بھر میں عسکری صنعت کی 25 بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا جائے گا۔ کمپنی نے اپنی حکمت عملی بہترین تحقیق اور مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ وسیع رابطہ کاری کے ذریعے متعین کی ہے۔ اس سلسلے میں کئی بڑی عالمی کمپنیوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :