نیویارک میں دہشت گردی،

گاڑی نے آٹھ افراد کو کچل کر ہلاک کر دیا،11زخمی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس واقعے کے بعد محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی سے سخت جانچ پڑتال کا حکم

بدھ 1 نومبر 2017 12:41

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 نومبر2017ء) امریکی شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں ایک شخص نے راہگیروں پر گاڑی چڑھا دی جس سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 11 شدید زخمی ہوئے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کے بعد محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی سے سخت جانچ پڑتال کا حکم دیاہے گزشتہ شام پیش آنے والے اس واقعے کو حکام نے دہشت گردی قرار دیا ہے،گاڑی سے ایک 26 سالہ شخص نقلی بندوق لہراتا ہوا باہر نکلا، جسے پولیس نے فائر کر کے زخمی کیا اور پھر گرفتار کر لیا۔

سکیورٹی ذرائع نے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ گاڑی میں سے ملنے والے ایک پیغام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا حوالہ موجود ہے۔امریکی میڈیا نے اس شخص کا نام سیف اللہ سائپوف بتایا ہے جو 2010 میں ازبکستان سے امریکہ آیا تھا اور ریاست فلوریڈا کا رہائشی تھا۔

(جاری ہے)

نیویارک کے میئر بل ڈی بلازیو نے کہا ہے کہ یہ دہشت گردی کا بزدلانہ واقعہ تھا جس میں بیگناہ شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس فعل کا مقصد ہماری ہمت توڑنا ہے۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ نیویارک کے باسی مضبوط اور پرعزم ہیں، اور ہماری ہمت کو کبھی بھی تشدد سے اور ڈرانے سے توڑا نہیں جا سکتا۔یہ نائن الیون کے بعد سے نیویارک میں دہشت گردی سے ہونے والی پہلی اموات ہیں۔ایک عینی شاہد نے امریکی چینل اے بی سی نیوز کو بتایا کہ اس نے ایک سفید پک اپ گاڑی دیکھی جو ویسٹ سائیڈ ہائی وے پر سائیکل چلانے والی لین پر تیزی سے لوگوں کو روندتی ہوئی جا رہی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے، جنھوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک میں حملہ ایک اور بیمار اور پاگل شخص کا کام لگتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے پیروی کر رہے ہیں۔ امریکہ میں نہیں!اس کے بعد انھوں نے ایک اور ٹویٹ کی جس میں کہا کہ مشرقِ وسطی میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کے بعد ہم اسے امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔

بہت ہو چکی!،جائے وقوعہ پر جگہ جگہ کچلی ہوئی سائیکلیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس مقام پر معمول سے زیادہ بھیڑ بھاڑ تھی کیوں کہ شہر میں ہالووین کا تہوار منایا جا رہا ہے۔نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کمشنر جیمز اونیل نے کہا ہے کہ ملزم کو شدید زخم آئے ہیں لیکن وہ جان لیوا نہیں ہیں۔انھوں نے جو صورتِ حال بیان کی اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔ مقامی وقت کے مطابق شام تین بجے کے قریب ایک گاڑی، جسے ہوم ڈیپو سے کرائے پر لیا گیا تھا، راہگیروں اور سائیکل سواروں پر چڑھ دوڑی، گاڑی کئی بلاکس تک لوگوں کو کچلی گئی، اور آخر میں وہ ایک سکول بس کو ٹکر مار کر رک گئی، جس سے گاڑی میں سوار دو بچے اور دو بالغ افراد زخمی ہو گئے۔

ڈرائیور گاڑی سے بظاہر دو پستول دکھاتا ہوا باہر نکلا اور ایک بیان دیا جو دہشت گردی سے مطابقت رکھتا ہے۔ اسے وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے پیٹ میں گولی مار کر گرا دیا۔ جائے وقوعہ سے ایک چھرے دار بندوق اور ایک پینٹ بال گن برآمد کی گئی۔ایک اور عینی شاہد فرینک نے مقامی ٹیلی ویژن چینل این وائی ون کو بتایا کہ انھوں نے ایک شخص کو چوک کے گرد دوڑتے دیکھا اور پھر پانچ یا چھ گولیوں کی آواز آئی۔میں نے دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں کوئی چیز ہے لیکن میں دیکھ نہیں سکا کہ وہ کیا چیز تھی۔ لوگوں نے کہا کہ وہ پستول تھا۔جب پولیس نے اس پر گولی چلائی تو سب لوگوں نے بھاگنا شروع کر دیا اور افراتفری مچ گئی۔ جب میں نے اس کی طرف دیکھنے کی کوشش کی تو وہ نیچے گر چکا تھا۔

متعلقہ عنوان :