2018میں 10کروڑووٹرز کیلئے 20کروڑبیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے،الیکشن کمیشن

منگل 31 اکتوبر 2017 15:34

2018میں 10کروڑووٹرز کیلئے 20کروڑبیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے،الیکشن کمیشن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 اکتوبر2017ء) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2018میں 10کروڑووٹرز کیلئے 20کروڑبیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے،انتخابات کیلئے تقریباً90ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جن میں 2لاکھ70ہزار پولنگ بوتھ ہوں گے اور8لاکھ انتخابی عملہ ہو گا، اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 60روز میں انتخابات ہونا ضروری ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر نگرانی کیلئے خفیہ کیمرے نصب کئے جائیں گے ،نئے قانون کے تحت انتخابی عملے سے ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل حلف لینا لازمی قرار دیا گیا ہے،حلقے کا کوئی بھی ووٹر امیدوار پر اعتراضات کر سکتا ہے، سینیٹ کے امیدوار کیلئے اخراجات کی حد15لاکھ ،قومی اسمبلی کیلئی40لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار وںکیلئے 20لاکھ روپے حد مقرر کی گئی ہے،جو شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرائے گایا عارضی پتے پر، ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

منگل کومیڈیا ورکشاپ سے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر،ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال ، ڈی جی الیکشن کمیشن یوسف خٹک ، ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے خطاب کیا۔ الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر نے کہا کہ عام انتخابات 2018کیلئے 200ملین بیلٹ پیپرز فراہم کئے جائیں گے، 2018کے الیکشن کیلئے مٹیریل کے حصول کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے،بیلٹ پیپرز پہلی دفعہ خصوصی سیکیورٹی فیچرز کے ساتھ چھاپے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں 10کروڑ سے زائد ووٹرز ہوں گے جن کیلئی20کروڑ بیلٹ پیپرز ضرورت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کیلئے تقریباً90ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جن میں 2لاکھ70ہزار پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے جبکہ 8لاکھ انتخابی عملہ ہو گا۔ اس موقع پر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 16رپورٹس الیکٹورل سپورٹ گروپ میں 2006کو پیش کی تا کہ سسٹم میں بہتری لائی جا سکے،نیشنل ریویو کا انعقاد 2008میں کیا گیا کہ الیکشن کاعمل کس طریقے سے بہتر کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ 2010میں بھی لیگل فریم ورک کمیٹی تشکیل دی گئی۔میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی الیکشن کمیشن یوسف خٹک نے کہا کہ نئے ایکٹ کے تحت ڈسٹرکٹ پریزائیڈنگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی تعیناتی عام انتخابات سے دو ماہ قبل عمل میں لائی جائے گی، یہ افسران الیکشن کمیشن کے اپنے بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 60روز میں انتخابات ہونا ضروری ہیں، الیکشن کمیشن صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کے اعلان کے بعد سات روز کے اندر شیڈول کا اعلان کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک پولنگ سٹیشن پر 1200ووٹرز سے زیادہ نہیں ہو ں گے جبکہ ایک پولنگ بوتھ پر300سے زیادہ ووٹرز نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیوٹیگ کے ذریعے ملک بھر میں تمام پولنگ اسٹیشنز کا سروے کیا جا رہا ہے، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر نگرانی کیلئے خفیہ کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ نئے قانون کے تحت انتخابی عملے سے ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل حلف لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے 8دن مقرر کئے گئے ہیں، حلقے کا کوئی بھی ووٹر امیدوار پر اعتراضات کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے امیدوار کیلئے زیادہ سے زیادہ اخراجات کی حد15لاکھ روپے ہے جبکہ قومی اسمبلی کے امیدوار کیلئے اخراجات کی حد 40لاکھ مقرر کی گئی ہے، صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار کیلئے 20لاکھ روپے حد مقرر کی گئی ہے۔

میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کو مرتب کرنا الیکشن کمیشن کے اہم فرائض میں شامل ہے، الیکشن ایکٹ 2017میں کچھ نئی چیزیں شامل کی گئی ہیں جو بھی شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرانا چاہتا ہے یا عارضی پتے پر، الیکشن کمیشن غیر مسلموں، معذور افراد اور خواجہ سرائوں کو بھی انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے گا، جو قواعد شناختی کارڈ پر ہوں گے وہی ووٹر لسٹ پر بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔