دوسروں کو قانون پر عمل کا درس دینے والے چیف الیکشن کمشنر خود غیر قانونی کام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے

ملکی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے سیکورٹی گارڈز ہائر کئے پیپرا رولز کی خلاف ورزی پر چیف الیکشن کمیشن حکام کے خلاف کارروائی کی جائے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی پیپرا کو رپورٹ

جمعرات 26 اکتوبر 2017 21:15

دوسروں کو قانون پر عمل  کا درس دینے والے چیف الیکشن کمشنر خود غیر قانونی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2017ء) چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے ملکی قانون کو توڑ کرمن پسند سیکورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنرکے ان احکامات اور پالیسی کو خلاف قانون قرار دیکر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر آج کل سیاستدانوں کو قانون کی پاسداری کا درس دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کے متعدد فیصلوں اور احکامات کو خلاف قانون قرار دیدیا ہے، چیف الیکشن کمشنر پر الزام آڈٹ رپورٹ 2016-17میں عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سیکورٹی کمپنی کو ہائر کرنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی ہے جس پر انہیں قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، قانون کے مطابق کوئی افسر یا سرکاری ادارہ ایک لاکھ سے زائد خریداری کرے گا تو اسے پیپرا رولز کی پاسداری کرنا پڑے گی، الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی کمپنی سے گارڈ حاصل کرنے سے قبل اخبارات میں اشتہار دینا لازمی تھا یا الیکشن کمیشن کی اپنی ویب سائٹ پر یہ اشتہار آویزاں کرنا ضروری تھا، واقعات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے 26جون 2015ء کوعسکری سیکیورٹی کمپنی سے فی گارڈ 30ہزار روپے ماہانہ کا معائدہ کیا یہ معاہدہ الیکشن کمشنر نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سائن کیا تھا، آڈیٹر جنرل نے اس کی تحقیقات اور الیکشن کمشنر سے جواب طلبی کیلئے ہدایت کی ہے، اس کے علاوہ اس کمپنی کو 1.585ملین روپے ادائیگی کرنے کو بھی خلاف قانون قرار دیا ہے، الیکشن کمیشن آجکل سیاستدانوں کے خلاف قانون پر عمل نہ کرنے کے الزامات پر کارروائی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف ایک آئینی ادارہ کے سربراہ اڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر خود قانون کی پاسداری نہیں کرتے اس لئے ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری کے مطابق الیکشن کمیشن نے سابقہ کمپنی کے ساتھ سیکیورٹی گارڈز کا معاہدہ ختم کر دیا ہے اور باقاعدہ ٹینڈر کے بعد نئی کمپنی کے ساتھ یہ معاہدہ شروع کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے سیکیورٹی گارڈ کی خدمات حاصل کرنے پر قانون کی خلاف ورزی کرنے کے سوال پر وضاحت نہیں دی۔

(جاری ہے)

یاد رہے چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے ذاتی حفاظت کیلئے یہ گارڈ زحاصل کیے تھے اور پولیس یا دیگر سیکیورٹی اداروں پر عدم اعتماد کیا تھا۔ ۔