ایف آئی اے نے گردہ سکینڈل میں ملوث 7 ملزمان کو پیر محل کے علاقے سے گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے بعد تفتیش کا آغاز کر دیا

اس سے قبل بھی ایف آئی اے نے گردہ سکینڈل میں ملوث ایک بہت بڑے مافیا کو گرفتار کر کے قانون کے حوالے کیا تھا جس میں ینگ ڈاکٹر بھی شامل ہیں تفتیشی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے چوہدری سرفراز، اسسٹنٹ ڈاکٹر چوہدری محمد اعجاز نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا

جمعرات 26 اکتوبر 2017 20:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2017ء) ایف آئی اے پنجاب کے کارپوریٹ کرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے گردہ سکینڈل میں ملوث 7 ملزمان کو پیر محل کے علاقے سے گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے بعد تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، تفتیشی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے چوہدری سرفراز، اسسٹنٹ ڈاکٹر چوہدری محمد اعجاز نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا، ملزمان کے حوالہ سے چوہدری سرفراز نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس وزیر داخلہ نے ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کو ہدایت کی کہ وہ گردہ ٹرانسپلانٹ کے غیر قانونی دھندے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں، اس پر کارروائی کرتے ہوئے اس سے قبل بھی ایف آئی اے نے گردہ سکینڈل میں ملوث ایک بہت بڑے مافیا کو گرفتار کر کے قانون کے حوالے کیا تھا جس میں ینگ ڈاکٹر بھی شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا یہ گھنائونا کاروبار عرصہ دراز سے جاری ہے اس کاروبار میں بہت سے جعلی ڈاکٹرز شامل ہیں، انہوں نے کہاکہ انہیں خفیہ اطلاع ملی کہ پیر محل کے علاقے میں ابراہیم ریاض اللہ ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے ہسپتال چلایا جا رہا ہے ڈیڑھ ماہ قبل اس کاروبار میں ملوث ڈاکٹر نوید ملک سے فرار ہو کر شارجہ چلا گیا، اس کے بعد ڈاکٹر کاشف نے اس کی کمانڈ سنبھال لی، ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لئے پیر محل کے گردونواح میں ایک کوٹھی کرایہ پر لی اور نیلا گنبد لاہور سے سرجری کا سامان خرید کر ٹرسٹ ہسپتال کے قریب آپریشن تھیٹر نصب کر لیا، ملزمان کو ہسپتال میں رنگے ہاتھوں آپریشن کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، جس میں گردوہ لینے اور گردہ فروخت کرنے والا دونوں بھی موجود تھے، ان کو فی الحال گرفتار نہیں کیا گیا اس لئے کہ ان کی زندگیاں بچانا سب سے زیادہ اہم تھا، انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ اس ہسپتال میں 10 سے زائد آپریشن کیے جا چکے ہیں، یہ ایک بہت بڑامافیا ہے جو صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی صورتحال اختیار کر گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ لوگ سادہ لوح اور غریب افراد کو پیسوں کا لالچ دے کر بیرون ملک رہائشی امراء سے لاکھوں اور کروڑوں روپے کے عوض گردہ ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں، مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ گردہ دینے والے کو محض تھوڑی سی رقم پر ٹرخا دیا جاتا ہے، ڈاکٹر نوید پر تھانہ چوہنگ میں مقدمہ درج ہے، اس حوالے سے آئی جی پنجاب کو خط تحریر کر دیا گیا ہے کہ وہ پنجاب بھر میں ایسے افراد کی لسٹ فراہم کریں، انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان میں شہزاد، شاہد محمود، اشتیاق، شاہد رشید، غلام رسول اور محمد رمضان شامل ہیں جبکہ ڈاکٹر کشف کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جلد ہی اسے گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :