محکمہ اوقاف مزارات کا انتظام سنبھالنے میں مکمل نا کام ہو چکا ہے،سربراہ پاکستان سنی تحریک

مزارات کا کنٹرول محکمہ اوقاف سے واپس لیکر علماء اہل سنت پر مشتمل بورڈ کے حوالے کیا جائے ،ثروت اعجاز قادری درگاہ سید عبداللہ شاہ غازیؒ کے نذرانہ کو دیانتداری سے استعمال کیا جائے تو تمام درگاہوں کے اخراجات پورے ہوسکتے ہیں،وفد سے گفتگو

بدھ 25 اکتوبر 2017 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2017ء) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف مزارات کا انتظام سنبھالنے میں مکمل نا کام ہو چکا ہے مزارات کا کنٹرول محکمہ اوقاف سے واپس لیکر علماء اہل سنت پر مشتمل بورڈ کے حوالے کیا جائے ،گذشتہ دو ماہ سے کراچی کے 27 مزارات کی بجلی منقطع ہے اطلاعات کے مطابق ان مزارات کے بجلی بل گذشتہ ایک سال سے ادا نہیں کئے گئے جس پر کے الیکٹرک نے کاروائی کرتے ہو ئے بجلی کنکشن منقطع کر دیئے سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا ایک سال کے دوران مزارات پر نصب محکمہ اوقاف کی چندہ کی پیٹیاں خالی نکلیں کیامحکمہ کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا کراچی میں محکمہ اوقاف کے پاس 28 مزارات کا کنٹرول ہے اگر کراچی کی صرف ایک درگاہ سید عبداللہ شاہ غازی پر آنے والے نذرانہ کو دیانتداری سے استعمال کیا جائے تو یہ واحد درگاہ کراچی میں موجود دیگر درگاہوں ،مساجد کے اخراجات سیمت اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کر سکتی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے غازی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنمائوں تحسین الرحمن قادری ،منصورالحسن قادری ، شاہد قادری سے ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا،ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھاکہ یہ کہا ںکا انصاف ہے مزارات پر جانے والے زائرین جوتا رکھنے پر ٹیکس استنجا کرنے کا ٹیکس اور ملازمین کو نذرانہ ٹیکس ادا کریں اور انہیں شدید گرمی میں بجلی کی سہولت سے بھی محروم کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ مزارات پر صرف بجلی کا بل ہی کیوں روکا جاتا ہے دیگر اخراجات کی مد میں جانے والے بل فوری کلیئر ہو جاتے ہیں کیونکہ اس میں محکمہ کے افسران کا مفاد ہو تا ہے بجلی بل روکنے کی وجہ یہ ہے کہ کوئی زائر آکر بجلی کا بل ادا کر دے اور اس مدمیں آنے والی رقم ملازمین کی جیبوںمیں چلی جائے انہوں نے کہا کہ یہ محض الزام نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ گذشتہ سال 35 لاکھ کی عدم ادائیگی پرسید قطب عالم شاہ بخاری مزار کی بجلی منقطع ہوئی 3ماہ تک زائرین شدید گرمی میں حاضری دیتے رہے محکمہ کی جانب سے ادائیگی نہ ہونے پر ایک زائر نے یہاں کا بل ادا کر دیا اور بل کی رقم افسران ہڑپ کر گئے سید محمد شاہ دولہا سبزواری مزار کا بل 5لاکھ تھا جو زائرین نے ادا کیا مسجد آرام باغ کا بل بھی نمازی حضرات نے ادا کیا انہوں نے کہا کہ جب سب کچھ زائرین نے ہی ادا کرنا ہے تو محکمہ اوقاف کا مزارات پر کیا کام ہے،اس بناء پر ہم مطالبہ کرتے ہیں محکمہ اوقاف کو ختم کر کے مزارات کا کنٹرول سنی علماء کرام پر مشتمل بورڈ کے حوالے کیاجائے انہوں نے کہا کہ سہون دھماکے کے بعد کراچی کے مزارات کو 6 ماہ تک سیکورٹی کے نام پر بند رکھا گیا ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کراچی کے ایک مزار کے سوا سیکورٹی کہاں ہے عوام اہلسنت مزارات پر لوٹ مار کو زیادہ دیر برداشت نہیں کر سکتے لہذا محکمہ اوقاف عزت سے اپنا بوریا بستر سمیٹے اور مزارات ان کے حقیقی ورثاء کے حوالے کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :