کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان ایئر پورٹس پر سکیورٹی آلات کی تنصیب کیلئے حکومت جاپان نے 2 ارب 64 کروڑ ین سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے،حکومت پاکستان سٹیل مل، پی آئی اے اور توانائی کے مختلف اداروں کی بحالی کیلئے اقدامات کر رہی ہے

خدمات کے معیار میں شفافیت ،بہتری لانے، مسابقت اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شمولیت ضروری ہے، گزشتہ تین سال کے دوران ایف بی آر سے کسی جعلی فرم نے کوئی سیلز ٹیکس ریفنڈ حاصل نہیں کیا،رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر نے 765 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس وصول کیاہے،جولائی سے 17 ستمبر تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا، برآمدات میں اضافے کیلئے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے، سی پیک کے تحت ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سمیت 2520 میگاواٹ بجلی کے چار منصوبے مکمل ہو گئے ہیں، اے جی پی آر کے دفتر میں بائیو میٹرک نظام کی تنصیب ایک ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے، غربت کے خاتمے کیلئے بیت المال، وزیراعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام ،نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کے پروگرام کا دائرہ بڑھایا گیا ہے ، وقفہ سوالات کے دوران سینیٹ کو آگاہی

بدھ 25 اکتوبر 2017 19:40

-اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2017ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان ایئر پورٹس پر سکیورٹی آلات نصب کرنے کیلئے جاپان کی حکومت نے 2 ارب 64 کروڑ ین سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔حکومت پاکستان سٹیل مل، پی آئی اے اور توانائی کے مختلف اداروں کی بحالی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، خدمات کے معیار میں شفافیت ،بہتری لانے، مسابقت اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شمولیت ضروری ہے، گزشتہ تین سال کے دوران ایف بی آر سے کسی جعلی فرم نے کوئی سیلز ٹیکس ریفنڈ حاصل نہیں کیاجبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر نے 765 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس وصول کیاہے،جولائی سے 17 ستمبر تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا، برآمدات میں اضافے کیلئے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے، سی پیک کے تحت ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سمیت 2520 میگاواٹ بجلی کے چار منصوبے مکمل ہو گئے ہیں، اے جی پی آر کے دفتر میں بائیو میٹرک نظام کی تنصیب ایک ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے، غربت کے خاتمے کیلئے بیت المال، وزیراعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام ،نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کے پروگرام کا دائرہ بڑھایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ اور وزارت نجکاری کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان ایئر پورٹس پر سکیورٹی آلات نصب کرنے کیلئے جاپانی حکومت نے 2 ارب 64 کروڑ ین سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے، اس رقم میں سے ایئر پورٹ سکیورٹی کی بہتری کیلئے ایک ارب 94 کروڑ 60 لاکھ ین اور سی سی ٹی وی کے ذریعے تصدیق کے عمل کیلئے 20 کروڑ ین کی رقم دی گئی ہے۔

فرانس نے پاکستان کی پولیس کی استعداد بڑھانے کیلئے مالی معاونت کی ہے جبکہ امریکی حکومت نے اصلاحات اور استعداد کار میں اضافے کیلئے 11 کروڑ 85 لاکھ ڈالر فراہم کئے ہیں۔کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے اکتوبر 2013ء میں موجودہ حکومت کے نجکاری پروگرام کی منظوری دی۔ نجکاری کا عمل مختلف حکومتوں کے ادوار میں مجموعی طور پر معاشی اصلاحاتی ایجنڈے کے طور پر جاری رکھا گیا ہے۔

حکومت توانائی کے مسائل کے حل کیلئے سرکاری اداروں کی بحالی پر کام کر رہی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں جینکوز، این ٹی ڈی سی اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے واپڈا کے بقایا ونگ کی بہتری کیلئے کام ہو رہا ہے لیکن مسلسل خسارہ اور بڑھتا ہوا مالیاتی بوجھ اس عمل کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ 31 دسمبر 2016ء تک پی آئی اے کے نقصانات کا حجم 316 ارب 60 کروڑ روپے تھا۔

حکومت پی آئی اے کی بہتری اور بحالی کیلئے پرعزم ہے۔سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی، سینیٹر طلحہ محمود ،نسرین جلیل ،سینیٹر احمد حسن،سینیٹر میاں عتیق شیخ، اعظم سواتی ، سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر وہاب کے سوالات کے جواب میں وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ایف بی آر سے کسی جعلی فرم نے کوئی سیلز ٹیکس ریفنڈ حاصل نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران جولائی سے 17 ستمبر تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا جس میں گزشتہ سال کے اسی عرصہ کی نسبت 57 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے حکومت کے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جولائی سے اب تک برآمدات میں 12.2 فیصد اور ترسیلات زر میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ برآمدات میں جمود کی ایک وجہ مانگ میں کمی، عالمی سطح پر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، توانائی کا بحران اور دیگر مسائل تھے۔ برآمدات میں منفی رجحانات اب ختم ہو رہے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں رواں مالی سال کے دوران مالی خسارے میں واضح کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 13 اکتوبر کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے زائد ریکارڈ کئے گئے جن میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 14 ارب ڈالر موجود ہیں جو کہ تین ماہ کی درآمدات کے لئے استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔

، انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اے جی پی آر کے دفتر میں ابھی تک بائیو میٹرک نظام نصب نہیں کیا گیا،اے جی پی آر کے دفتر میں بائیو میٹرک نظام کی تنصیب کے لئے کام ہو رہا ہے جو ایک ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اے جی پی آر کے کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور گلگت کے تمام ذیلی دفاتر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بائیو میٹرک نظام کی تنصیب کے لئے اقدامات کریں۔

انہوں نے بتایا کہ 9 ویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے کام ہو رہا ہے، سفارشات کو جیسے ہی حتمی شکل دی جائیگی، این ایف سی ایوارڈ کا اعلان ہو جائیگا،انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد اگلے این ایف سی ایوارڈ کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا۔ 9 ویں این ایف سی کے 10 ممبران ہیں۔ آئین میں اس کے اجلاسوں کیلئے مقررہ تعداد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

گزشتہ پانچ سال میں کل پانچ اجلاس منعقد ہوئے جن میں سے دو اجلاس آٹھویں این ایف سی اور تین اجلاس 9 ویں این ایف سی کے تحت ہوئے۔ سینیٹر کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں وزیر قانون نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران محصولات کی وصولی کا ہدف 4013 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو پچھلے سال کی وصولی کی نسبت 19.2 فیصد زائد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر نے 765 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے جو اطمینان بخش بات ہے۔

سینیٹر احمد حسن، سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹر نعمان وزیر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سینیٹ کو بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سمیت 2520 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے چار منصوبے مکمل ہو گئے ہیں،مکمل ہونیوالے منصوبوں میں 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ کا ہائیڈرو چائنہ دائود پاور پراجیکٹ، 100 میگاواٹ کا یو ای پی ونڈ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ، 50 میگاواٹ کا سچل انرجی ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور 1000 میگاواٹ کا قائداعظم سولر پاور پراجیکٹ بہاولپور کا منصوبہ شامل ہے۔

سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی، سینیٹر عثمان کاکڑ، سینیٹر وہاب اور سینیٹر نعمان وزیر کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بتایا کہ ملک میں غربت کے خاتمے کیلئے بیت المال، وزیراعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام اور نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کے پروگرام کا دائرہ بڑھایا گیا ہے ،رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کیلئے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار 57 لاکھ گھرانوں تک پہنچ چکا ہے جن کی تعداد 2012-13ء میں صرف 37 لاکھ تھی۔ پی ایس ڈی پی کا حجم 37.3 فیصد بڑھا دیا گیا ہے جس سے غریب طبقات کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 121 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بیت المال کیلئے گرانٹ بڑھا کر 6 ارب روپے اور بے گھر افراد کی بحالی کے لئے 45 ارب روپے اور پاکستان غربت کے خاتمے کے فنڈ کے لئے گرانٹ 2 ارب روپے کر دی گئی ہے۔