صوبائی سیکرٹری تعلیم کی زیر صدارت اہم اجلاس اک انعقاد، سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے حوالے سے رپورٹ پیش کر دی

سندھ میں ایسے 4 ہزار اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں 100یا اٴْس سے زائدطالب علم داخل ہیں اسکول انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیموں کی 4ہزار 524 اسکولوں کے لیے معیار بنیادی ڈھانچے تعمیر کرنے کے لیے حرکت میں لایاگیاہے

منگل 24 اکتوبر 2017 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم سندھ کے پرائمری اسکولوں میں داخلہ اپریل 2018 سے بڑھانے ،بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور بہتر تعلیمی ماحول کے لیے اولیت کی بنیاد پر اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ اس حوالے سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی نے وزیرا علیٰ سندھ کی ہدایتوں کے تحت 18اکتوبر 2017 کو منعقدہ اجلاس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں ایسے 4 ہزار اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں 100یا اٴْس سے زائدطالب علم داخل ہیں۔ضلعی اور تعلقہ کے سطح پر جمع کئے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر 7اقسام کی سہولیات جس میں انفرااسٹرکچر ،کلاس رومز ، اساتذہ کی تعداد ، بائونڈری وال، بجلی ،واش روم، فرنیچر اور پینے کے پانی اور گندے پانی کی نکاسی جیسے سہولیات موجود ہونے کے معیار کے مطابق مقرر کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سیکریٹری تعلیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ 4ہزاراسکولوں میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اس حوالے سے چیف انجینئر اور اسکول انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیموں کی 4ہزار 524 اسکولوں کے لیے معیار بنیادی ڈھانچے تعمیر کرنے کے لیے حرکت میں لایاگیاہے۔ واضح رہے کہ 524اضافی الیمنٹری اور سیکنڈری اسکولز عالمی بینک کی شرائط کے مطابق لیے گئے ہیں۔

صوبائی سیکریٹری اقبال درانی 4524ترجیحاتی اسکولوں کی فہرست کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہی دی ہے جس میں اس منصوبہ پر عملدرآمد، منصوبے کے مکمل ہونے ، منصوبے کی لاگت کے حوالے سے تفصیلات بتائے ہیں، جبکہ این آئی ٹیز 10نومبر 2017تک پیش کی جائیں گی۔محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق 4524اسکولوں میں بدین کے 197، سینٹرل وسطی کراچی کے 153، دادو کے 199، ایسٹ کراچی کے 77، گھوٹکی کے 175، حیدرآباد کے 221،جیکب آباد کے 189، جام شورو کے 129، قمبر شہدادکوٹ کے 195،کشمور کے 166،خیر پور کے 187، کورنگی کراچی کے 92، لاڑکانہ کے 193، ملیر کے 106، مٹیاری کے 72، میرپورخاص 204، مٹیاری کے 81 اور نوشہروفیروز کے 203، سانگھڑ کے 197،شہید بے نظیر آبادکی211، شکارپور کے 195،سائوتھ کراچی کے 65، سجاول کے 84، سکھر کے 191، ٹنڈوالہیار کے 154، ٹنڈومحمد خان کے 82، تھر پارکر کے 133، ٹھٹھہ کے 102، عمر کوٹ کے 150، ویسٹ کراچی کے 121 شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے اعلان کیے گئے مختصر مدت کے اصلاحات کے حوالے سے پروگرام کے مطابق تعلیم کی بہتری کے لیے احتسابی اصطلاحات لانا ، اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، اسکولوں کے لیے بجٹ مخصوص کرنا اور ہیڈ ڈیچرز کی بھرتی سمیت دیگر اصطلاحات شامل ہیں۔ان اصطلاحات کے ذریعے اسکولوں کے داخلے میں اضافہ ،انتظامی امور میں بہتری ، احتساب اور اسکول کے انتظامی نظام کو مضبوط کرنے جیسے فوائد حاصل ہوں گے۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تعلیم کی ترقی اور بہتری کو اپنی اولیت میں شامل رکھا ہے، جس کے تحت صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ اس منصوبے کے تحت 4000پرائمری اور 524مڈل /سیکنڈری اسکولوں کی اصطلاحات ، بہتری اور بحالی کے لیے 7انڈیکیٹرزمثلاً بجلی ، واش رومز ، بائونڈری وال، اساتذہ کی مقرری، پینے کے صاف پانی اور فرنیچر کی دستیابی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ جس کے ذریعے بڑی حد تک سرکاری اسکولوں میں داخلے کی شرح میں اضافہ ہوگا اور تعلیمی ماحول میں بھی بہتری آئے گی۔

متعلقہ عنوان :