شرجیل میمن گرفتاری ، فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل بھی کریں گے اور احتجاج بھی ریکارڈ کرائیں گے، ناصر حسین شاہ

دیگر صوبوں میں نیب کی عدالتیں ملزمان کو ضمانت دیتی ہیں تو سندھ میں ایسا کیوں نہیں،ملک کے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے،دیکھیں گے ان کی واپسی پر کیسا رویہ اختیار کیا جاتا ہے،صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کی پریس کانفرنس

منگل 24 اکتوبر 2017 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2017ء) صوبائی وزیر اطلاعات ،ٹرانسپورٹ ولیبر سید ناصر حسین شاہ نے رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل بھی کریں گے اور احتجاج بھی ریکارڈ کرائیں گے،دیگر صوبوں میں نیب کی عدالتیں ملزمان کو ضمانت دیتی ہیں تو سندھ میں ایسا کیوں نہیں،ملک کے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اور وہ بدھ کو وطن واپس آرہے ہیں اب ہمیں دیکھنا ہے کہ ان کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کیا جاتا ہے ،وہ منگل کو پیپلزمیڈیا سیل میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ،اس موقع پر پیپلزپارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری وقار مہدی ،سنیٹر عاجز دھامرا ،راشد حسین ربانی ،وقاص شوکت ،سائیں بخش ودیگر بھی موجود تھے ،انہوں نے کہا کہ کیپٹن صفدر اور ان کی اہلیہ کے خلاف بھی نیب میں ریفرنس چل رہا ہے ،لیکن انہیں ضمانت دے دی گئی اور پیپلزپارٹی کے ساتھ دوہرا معیار کیوں ہے ،اس بارے میں نیب کے نئے چئیرمین جاوید اقبال سے بھی ہمارا سوال ہے کہ وہ ہمیں بتائیں کہ سندھ کے ساتھ یہ زیادتی کیوں کی جارہی ہے ،انہوں نے کہا کہ 4 ارب روپے کے بجٹ پر تو شرجیل انعام میمن اور ان ساتھیوں کو جیل بھیج دیا جاتا ہے ،وفاقی وزارت اطلاعات کے پاس 13 ارب روپے کا بجٹ ہے اس کا بھی حساب کتاب ہونا چاہئیے ،انہوں نے کہا کہ ہمارے دو سابق وزرا اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا اور شرجیل انعام میمن کا نام اس وقت ای سی ایل میں ڈالا گیا کہ جب ان کے خلاف نیب کی انکوائری چل رہی تھی ،لیکن شریف خاندان آج بھی آزاد گھوم رہا ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ،انہوں نے کہا کہ جب شرجیل انعام میمن کے خلاف انکوائری مکمل ہوگئی تھی تو پھر انہیں گرفتار کیوں کیا گیا اور بغیر وارنٹ احاطہ عدالت سے کس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا،ایک شخص کے گارڈ کے ساتھ عدالت کے باہر ہونے والے واقع پر تو سو موٹو لیا جاتا ہے ،لیکن اس معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی ہے ،شرجیل انعام میمن پارلیمنٹ کے رکن ہے ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا وہ کسی طرح بھی آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی درست نہیں کہ شرجیل انعام میمن نے گرفتاری دینے میں 6 گھنٹے کی تاخیر کی ،بلکہ وہ اپنے وکلاء سے مشورے کررہے تھے اور اس کے بعد انہوں نے خود کو گرفتاری کے لئے پیش کیا،انہوں نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کو دوغلا خان کہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو ہماری بہن فریال تالپور کے خلاف کلمات ادا کئے ہیں وہ کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے ،عمران خان کو ہم متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی زبان کو لگام دیں اور بکواس بازی بند کریں،اگر انہوں نے اپنی زبان کو قابو نہ کیا تو ہمیں بھی جواب دینا آتا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت کرپشن کے حامی نہیں جنہوں نے بھی کرپشن کی ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے ،لیکن کسی ایک جماعت کے لوگوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ،قانون سب کے لئے برابر ہے ،انہوں نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کا نام 2015 میں ہی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا اور وہ جب پاکستان اسلام آباد آئے تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے باجوو ائیرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا ان کی تذلیل کی گئی ،نیب کے اس عمل سے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ نیب صرف چند سیاسی جماعتوں یا شخصیات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

#