کشمیر پر پاکستان کے بغیر بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، حریت کانفرنس نے بھارت کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی

جب تک تینوں فریق کشمیری ، بھارت اور پاکستان مذاکرات کی میز پر نہیں آئیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا، حریت رہنمائوں کا ردعمل

منگل 24 اکتوبر 2017 22:11

کشمیر پر پاکستان کے بغیر بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، حریت کانفرنس ..
سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2017ء) کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے جمعہ کو یوم سیاہ منانے کی اپیل کردی اور کہاکہ جب تک تینوں فریق کشمیری ، بھارت اور پاکستان مذاکرات کی میز پر نہیں آئیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔منگل کو حریت کانفرنس کے رہنما مولوی عباس انصاری نے بھارت کی جانب سے امن مذاکرات کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مذاکرات کیلیے پاکستان کی شمولیت پیشگی شرط ہے جس کیبغیر مقبوضہ کشمیرپرمذاکرات نہیں ہوسکتے، پاکستان مسئلے کا اہم فریق ہے۔

کشمیری رہنما نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مذاکرات کار کا تقرر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تینوں فریق کشمیری ، بھارت اور پاکستان مذاکرات کی میز پر نہیں آئیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

ادھر حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف جمعہ 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے کی اپیل کردی ہے۔

27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوج نے جموں و کشمیر پر حملہ کرکے قبضہ کرلیا تھا ۔ تقریبا 70 سال سے جاری جدوجہد آزادی میں بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک ہزاروں کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ روز کشمیریوں سے مذاکرات کا اعلان کرتے ہوئے مذاکرات کار کا تقرر کیا تھا۔ بھارتی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو کشمیر کیلیے مذاکرات کار مقرر کیا ہے۔

دنیشور شرما 8 سے 10 روز میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں گے۔دنیشور شرما نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں امن بحال ہونا چاہیے، مسئلے کے حل کے لیے سب لوگوں سے بات کروں گا۔ بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ نئی دہلی اور حریت رہنماں کے درمیان پہلے ہی غیررسمی بات چیت ہورہی ہے۔ادھر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما غلام بنی آزاد نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو طاقت سے نہیں بلکہ صرف مذاکرات سے حل کیا جاسکتا ہے۔ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے اور کانگریس نے ہمیشہ تمام فریقوں سے بات چیت کی حمایت کی ہے، مودی کو وزیراعظم بننے کے ساڑھے تین سال بعد بالآخر یہ بات سمجھ آگئی ہے۔