اسلامی برادر ملکوں میں باہمی تجارت کو بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں ،جن سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان اور تیونس کی بزنس کمیونٹی کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا،نویں پاک تیونس منسٹریل کانفرنس عنقریب تیونس میں ہوگی

تیونس کے سفیر عادل العربی کا فیصل آباد چیمبر میں خطاب

منگل 24 اکتوبر 2017 22:10

فیصل آباد ۔24 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2017ء) پاکستان اور تیونس کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے نویں پاک تیونس منسٹریل کانفرنس عنقریب تیونس میں ہوگی جس کے دوران ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی ای) پر دستخط ہونے کی قوی توقع ہے، یہ بات پاکستان میں تیونس کے سفیر عادل العربی نے منگل کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

پاک تیونس تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں اسلامی برادر ملکوں میں باہمی تجارت کو بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کو اپنا بھرپور اور کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی طرح تیونس بھی اپنے محل وقوع کے اعتبار سے انتہائی موزوں جگہ پر واقع ہے جہاں سے یورپین یونین ، افریقہ اور عرب ممالک چند گھنٹوں کی مسافت پر ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار تیونس کے تاجروں کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے لگا کر یورپین یونین سمیت اس ریجن کی 475 ملین کی مارکیٹ تک براہ راست رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر عادل العربی نے کہا کہ انہیں پاکستانی فیبرکس پر عائد ڈیوٹیوں کا علم نہیں تاہم پی ٹی اے کے بعد پاکستان اپنی مصنوعات معمولی ڈیوٹی کے ساتھ تیونس کو برآمد کر سکے گا۔

پاکستان اور تیونس کے درمیان پی ٹی اے کے حوالے سے عادل العربی نے کہا کہ اس وقت ہم اس اہم تجارتی معاہدے کے آخری مرحلہ میں ہیں جس کے تحت دونوں ممالک ترجیحی ٹیرف پر ہونے والی قابل تجارت مصنوعات کی فہرستوں کا تبادلہ کر رہے ہیں، انہوں ے مزید بتایا کہ گزشتہ برس 16 ستمبر کو تیونس کی پارلیمنٹ نے سرمایہ کاری بارے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کو مزید رعاتیں دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دونون ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں لیکن تجارتی مواقعوں سے عدم آگاہی کی وجہ سے وہ ان سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تیونس میں لگائے جانے والے تجارتی میلوں کے بارے میں ضروری معلومات چیمبرز کے ذریعے بزنس کمیونٹی تک پہنچا رہے ہیں تا کہ وہ ان میں شرکت کرکے نہ صرف وہاں موجود تجارتی مواقعوں کو بذات خود دیکھ اور سمجھ سکیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے تیونس کے تاجروں سے براہ راست رابطے بھی قائم کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ تیونس کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے بھیجے جانے والے تجارتی مشن کی تجویز کو بھی سراہا اور کہا کہ اسے ہر سطح پر سپورٹ کیا جائیگا۔ اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شبیر حسین چاولہ نے فیصل آباد اورفیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور فیصل آباد کا تعارف کرایا اور بتایا کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم صرف 30 ملین ڈالر ہے۔

پاکستان تیونس کو 23.0 ملین کی مصنوعات برآمد کر رہا ہے جبکہ تیونس سے ہونے والی درآمدات صرف 6.111 ملین ڈالر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے لیکن یہ دونوں ملکوں کی صلاحیتوں کے حوالے سے بہت کم ہے جس میں اضافہ کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت دنیا کی بڑی آبادی کو آپس میں ملا دیا جائیگا۔

اس حوالے سے پاکستان میں سرمایہ کاری سے پورے خطے میں برآمدات کی راہیں کھل جائیں گی۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تیونس کے بارے میں دو الگ الگ دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں جبکہ آخر میں سینئر نائب صدر شیخ فاروق یوسف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شیخ عبدالقیوم نے تیونس کے سفیر عادل العربی جبکہ ایگزیکٹو ممبر عمران محمود نے ڈپٹی مشن کو فیصل آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی اعزازی شیلڈیں پیش کیں۔ اس دوران سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی جس میں حلیم اختر ملک، انجینئر سہیل بن رشید اور ثناء اللہ خان نیازی نے حصہ لیا۔

متعلقہ عنوان :