ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے، اس وقت پاکستان کا ہر شہری بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی طرف دیکھ رہا ہے، نیب قانون کے مطابق قوم کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے توقعات پر پورا اترنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گا، نیب کے کام میں تبدیلی اور احتساب اب ہوتا ہوا نظر آئے گا

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا نیب ہیڈ کوارٹرز ڈویژن کی کارکردگی کے جائزہ کے دوران اظہار خیال

منگل 24 اکتوبر 2017 16:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2017ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے، اس وقت پاکستان کا ہر شہری بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی طرف دیکھ رہا ہے، نیب قانون کے مطابق قوم کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے توقعات پر پورا اترنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گا، نیب کے کام میں تبدیلی اور احتساب اب ہوتا ہوا نظر آئے گا، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، اس کے وسائل اور خزانہ کا قانون کے مطابق استعمال انتہائی ضروری ہے، نیب کا بجٹ اب قانون اور قاعدے کے اندر رہتے ہوئے استعمال کیا جائے گا، انٹرنل آڈٹ ہو چکا ہے جبکہ 2015-16ء کا ایکسٹرنل آڈٹ کرانے کا حکم دیا ہے تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ ہم نے گذشتہ سالوں میں بجٹ کا بے جا استعمال تو نہیں کیا اور اس کے ذمہ دار اشخاص کا تعین کیا جائے گا، نیب ہیڈ کوارٹرز کی بلڈنگ کی تعمیر کیلئے 500 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جبکہ بلڈنگ تقریباً 1870 ملین روپے میں مکمل ہوئی جس کی انکوائری کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی گاڑیوں کا بے جا استعمال اور دفتری اوقات کے بعد سرکاری خرچ پر کھانوں کی اجازت نہیں دی جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں بائیو میٹرک سسٹم لگایا جائے گا تاکہ افسران/اہلکاروں کی حاضری یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر قدم انصاف اور قانون کی بالادستی کی طرف بڑھنا چاہئے، کوئی بھی شخص عقل کل نہیں ہے، میں اس لئے مشاورت پر یقین رکھتا ہوں اور مشاورت کے بعد جس نتیجہ پر پہنچتا ہوں اس کی کامیابی کیلئے الله تعالیٰ سے مدد مانگتا ہوں کیونکہ الله تعالیٰ خلوص اور نیک نیت سے کئے گئے کاموں میں ہمیشہ برکت ڈالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے دروازے نیب کے تمام افسران/اہلکاروں کیلئے ہر وقت کھلے ہیں، میں نیب افسران/اہلکاروں کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں اور قانون کے مطابق دیانتداری، ایمانداری، میرٹ، شفافیت اور محنت کے ساتھ اپنے فرائض منصبی سرانجام دیں، جہاں تک نیب کے افسران/اہلکاروں کے مسائل کا تعلق ہے تو میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ اب نیب میں ہر کام قانون کے مطابق ہو گا، بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :