ایک آدمی کی غلطی کا خمیازہ پورے محکمے کو بھگتنا پڑتا ہے ،پولیس کا کردار ایسا بنائیں گے کہ ہم سب اس پر فخر کریں گے، آئی جی سندھ

کراچی میں تیز دھار آلوں سے حملوں کا مقصد خواتین میں خوف پیدا کرنا تھا تاہم چھری مار واقعات میں ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہیں، اے ڈی خواجہ شہید بے نظیربھٹو پولیس ٹریننگ سینٹررزاق آباد میں تیسری اورچوتھی ریکریوٹ پاسنگ آئوٹ پریڈ،1722 اہلکار پاس آئوٹ ہوئے،جس میں59 اہلکاروں کا تعلق کراچی ،ْ 1663 کا اندرون سندھ کے مختلف اضلاع سے ہے ،ْ خطاب

منگل 24 اکتوبر 2017 16:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2017ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہاہے کہ ایک آدمی کی غلطی کا خمیازہ پورے محکمے کو بھگتنا پڑتا ہے ،پولیس کا کردار ایسا بنائیں گے کہ ہم سب اس پر فخر کریں گے، پولیس کا کام بہت مشکل ہے آپ پر بھاری ذمے داری ہے، پولیس اہلکاروں نے ذمے داری سے بھاگنا نہیں بلکہ ذمیداری کو گلے لگانا ہے۔ شہر میں تیز دھار آلے سے حملوں کا مقصد خواتین میں خوف پیدا کرنا تھا،واقعات کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں۔

منگل کو شہید بے نظیربھٹو پولیس ٹریننگ سینٹررزاق آباد میں تیسری اورچوتھی ریکریوٹ پاسنگ آئوٹ پریڈ منعقد ہوئی،جہاں 1722 اہلکار پاس آئوٹ ہوئے،جس میں59 اہلکاروں کا تعلق کراچی جبکہ 1663 کا اندرون سندھ کے مختلف اضلاع سے ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرتربیت لینے والے اہلکاروں نے اپنی بھرپورصلاحیت کا مظاہرہ کیا،دہشتگردی سے کیسے نمٹا جائے اورکس طرح رسپونس دیا جائے۔

پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے واضح فیصلہ دیا اور جو ذمہ داریاں عدالت نے مجھے دیں وہ پوری کردی ہیں،میں نے عدالت کا سہارا نہیں لیا، سول سوسائٹی نے یہ کیس کیا تھا اور میں کیس میں مدعی نہیں تھا۔اے ڈی خواجہ نے کہاکہ ایک آدمی کی غلطی کا خمیازہ پورے محکمے کو بھگتنا پڑتا ہے، پولیس کا کردار ایسا بنائیں گے کہ ہم سب اس پر فخر کریں گے، پولیس کا کام بہت مشکل ہے آپ پر بھاری ذمے داری ہے، پولیس اہلکاروں نے ذمے داری سے بھاگنا نہیں بلکہ ذمہ داری کو گلے لگانا ہے۔

آئی جی سندھ نے پاس آئوٹ ہونے والے ریکروٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ میرٹ پر بھرتی ہوئے ہیں، قوم پولیس اہلکاروں کی طرف دیکھتی ہے، آپ نے عوام کی امیدوں پر پورا اترنا ہے۔آئی جی سندھ نے کہاکہ محکمے کو بہت چیلنجز کا سامنا ہے، عملی زندگی میں کہیں خون تو کہیں پسینہ بہانا پڑیگا، مخالفتیں اور رکاوٹیں زندگی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے پولیس اہلکاروں کی کردارسازی پرزور دیا اور شعر بھی پڑھا، تقریب میں کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ سینٹر کیپٹن(ر)فیصل عبداللہ سمیت دیگر افسران بھی موجھود تھے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی میں تیز دھار آلوں سے حملوں کا مقصد خواتین میں خوف پیدا کرنا تھا تاہم چھری مار واقعات میں ہر پہلو سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :