پاکستان میری ٹائم چیلنجوں سے نمبرد آزماء ہونے سے پوری طرح آگاہ ،

سمندروں پر عالمی معیشت کے انحصار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، میری ٹائم وسائل کا تحفظ و سلامتی اور سمندری مواصلاتی رابطے بہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکے ہیں خوشحالی کے لئے سمندر ہمیشہ عالمی ہائی ویز کادرجہ رکھتے ہیں ، یہ تجارت و نقل و حمل کے لئے سستا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا ہیڈز آف ایشین کوسٹ گارڈ ایجنسیز کے 13ویں اجلاس سے خطاب

منگل 24 اکتوبر 2017 16:21

پاکستان میری ٹائم چیلنجوں سے نمبرد آزماء ہونے سے پوری طرح آگاہ ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2017ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ابھرتے ہوئے میری ٹائم چیلنجوں سے نمبرد آزماء ہونے سے پوری طرح آگاہ اور سمندر میں بہتر نظام برقراررکھنے کے لئے پر عزم ہے جبکہ وہ عالمی تشویش کے سمندری ایشوز کے بارے میں تعاون کے لئے ہمیشہ تیار رہا ہے۔ انہوںنے یہ بات منگل کو یہاں ہیڈز آف ایشین کوسٹ گارڈ ایجنسیز میٹنگ کے 13ویں اجلاس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیر اعظم نے کہاکہ سمندروں پر عالمی معیشت کے انحصار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور میری ٹائم وسائل کا تحفظ و سلامتی اور سمندری مواصلاتی رابطے بہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی واحد میری ٹائم لاء انفورسمنٹ ایجنسی کی حیثیت سے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کاکردار بہت اہم ہے اور اسے پاکستان کے سمندری علاقے میں قومی اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے نفاذ کا مینڈیٹ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت نے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کو کوسٹل بیسز پر مکمل طورپر فعال طیاروں کے ساتھ ساتھ بہتر سہولیات سے آراستہ کیاہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ابھرتے ہوئے میری ٹائم چیلنجوں سے نمبر آزماء ہونے سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میںاستعداد کار میں اضافے کے لئے مزید وسائل وقف کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ " امن" سیریز کی مشقوں کی باقاعدہ میزبانی اور ملٹی نیشنل ٹاسک فورسز میں کمان کی شرکت جیسے دیگر میری ٹائم اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں جو میری ٹائم امور پر حکومت کی بھر پور توجہ کا واضح اظہار ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ انڈونیشیا ، مالدیپ اور سری لنکا میں قدرتی آفت کے دوران امداد کاوشوں اور میری ٹائم معاونت میں شرکت کے ساتھ ساتھ یمن کے جنگ زدہ علاقوں سے غیر ملکیوں کے انخلاء میں معاونت پاکستان کی نیول فورسز کی صلاحیتوںکی غماز ہے۔ انہوں نے کہاکہ جاپانی میری ٹائم گارڈز کی قیادت میں ہیڈز آف ایشین کوسٹ گارڈ ایجنسیز میٹنگ ایشیائی کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم سکیورٹی کی کوششوںکو ہم آہنگ کرنے کے لئے ایک فعال فورم اختیار کرچکا ہے اور اس نے اپنے ارکان کو وسیع تر میری ٹائم امور کے بارے میں تجربات کے تبادلے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔

وزیراعظم نے اس فورم کو ادارہ جاتی شکل دینے میں سبقت حاصل کرنے پر جاپانی کوسٹ گارڈز کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہاکہ خوشحالی کے لئے سمندر ہمیشہ عالمی ہائی ویز کادرجہ رکھتے ہیں اور یہ تجارت و نقل و حمل کے لئے سستا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ 11ستمبر کے واقعات کے بعد سکیورٹی کے لئے زمینی اور بحری دونوں صورتوں میں خدشات نمایاں ہوئے ۔

وسیع تر باہمی انحصار کی بدولت سمندروں میں کے کسی حصے میں خلل سے دنیا بھر پراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی، قزاقی، منشیات و اسلحے کی غیر قانونی سمنگلنگ ، انسانی ٹریفکنگ ، غیر قانونی ماہی گیری ، سمندری ماحول میں انحطاط سمیت سمندری مسائل ہر ریاست کے لئے تشویش کا باعث ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سمندروں کی وسعت پذیری کی بناء پر کوئی ایک قوم میری ٹائم چیلنجوں سے تنہا نہیں نمٹ سکتی لہٰذا ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون اشد ضروری اہمیت اختیار کرگیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اقوام نے سمندروں کے پرامن، مستعد و مساویانہ استعمال اور وسائل کو بہتر طورپر بروئے کارلانے کے لئے مختلف نظاموں اور قانونی معاہدوں کو اپنایا ہے۔ یہ اصول سمندروں کے بارے میں اقوام متحدہ کنونشن آف لاء میں بھی موجود ہے جو تمام ریاستوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لاگو ہو تے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کے معاملے میں تجارت کا بہت بڑا حصہ سمندر پر منحصر ہے۔

سمندری مواصلاتی رابطے اس ضمن میں بہت اہم ہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کااظہار کیاکہ اجلاس میں موجود تمام ادارے میری ٹائم سکیورٹی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تعاون کریں گے اور اس فورم میں ہونے والا غورو خوض میری ٹائم سکیورٹی کے مقاصد کی پیروی میں باہمی طورپر مفید ثابت ہو گا ۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ریئر ایڈمرل جمیل اختر نے شرکاء کو اجلاس کے خدوخال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ فورم مختلف ایشیائی کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم سکیورٹی اینڈ سیفٹی ایجنسیز کو اکٹھا کرنے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ انہیں اس شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور میری ٹائم سے متعلق مسائل پر باہمی تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔