مشال خان قتل کیس کے ڈائریکٹر پراسیکوشن مقدمہ سے دستبردار،

کیس میں گرفتار ملزمان کے رشتہ داروں سے دھمکیاں مل رہی تھیں،خصوصی عدالت نے ڈائریکٹر کی پراسیکوشن ٹیم سے علیحدگی کی درخواست منظور کر لی

منگل 24 اکتوبر 2017 14:51

مشال خان قتل کیس کے ڈائریکٹر پراسیکوشن مقدمہ سے دستبردار،
ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2017ء) مشال خان قتل کیس کے ڈائریکٹر پراسیکوشن مقدمہ سے دستبردارمثال قتل کیس میں ظفر عباس چار رکنی سرکاری ٹیم کی سربراہی کر رہے تھے مثال خان قتل کیس میںگرفتار ملزمان کے رشتہ داروں سے دھمکیاں مل رہی تھیں زرائع انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈائریکٹر کی پراسیکوشن ٹیم سے علیحدگی کی درخواست منظور کر لی ہے مشال خان قتل کیس کی دسویں سماعت آج سنٹرل جیل ہری پور کی ٹرائل کورٹ میں ہوگی جہاں دیگر گواہوں کے بیانات قلمبند کے جائیں گیں زرائع کے مطابق مشال خان قتل کیس کی سرکاری ٹیم کے ڈائریکٹر پراسیکوشن ظفر عباس نے مقدمہ سے الگ ہونے کے لیے درخواست جمع کر ا رکھی تھی جوکہ گزشتہ روز انسداد دہشت گرد ی کی خصوصی عدالت نے ان کی درخواست منظور کرلی ہے اس ضمن میںزرائع نے بتایا ہے کہ ظفر عباس کو مشال خان قتل کیس میں گرفتار ملزمان کے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے مبینہ دھمکیاں موصول ہو رہی تھی جن بناء پر ان کو مقدمہ کی سرکاری سربراہی کرنے میں خدشات درپیش تھے اس سمیت دیگر وجوہات کی بناء پر انھوںنے مقدمہ سے دستبرداری کا فیصلہ کر رکھا تھا ان کے اس فیصلے کے بعد سرکاری طور پر اب نئے ڈائریکٹر کو تعینات کیا جائے گاجوکہ پراسیکوشن کی سربراہی کریں گیں مشال خان قتل کیس کی دسویں سماعت آج بروز بدھ سنترل جیل میں قائم دہشت گردی کی خصوصی عدالت میںہوگئی جہاں دیگر گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گیںیاد رہے کہ اس کیس میں ستاون ملزمان گرفتار ہیںجن کی ضمانتوں میں درخواستیں بھی مسترد ہو چکی ہیں سرکاری گواہوں میںمردان کے دو مقامی مجسٹریٹ بھی شامل ہیں گزشتہ سماعت کے دوران مزکری گواہ سیاب خان اپنے بیان سے منحرف ہو گیاتھا جس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے معزز جج فضل سبحان خان کے سامنے بیان دیا تھا کہ اس سے سادہ کاغذ پر دستخط کرائے گے تھے اس کو غیر قانونی طور پر پولیس نے حبس بے جا میں رکھا تھا آخری سماعت تک ایک گواہ اپنے بیان سے منحرف ہو گیاتھا۔

متعلقہ عنوان :