بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنے کیلئے ایک اور ناپاک منصوبے پر کام شروع کردیا،

منصوبے کے تحت بھارتی باشندوں کو کشمیر میں بسایا جارہا ہے، پنڈتوں کیلئے علیحدہ بستیوں کا قیام ‘ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو سٹیٹ سبجیکٹ کی فراہمی‘ سابق بھارتی فوجیوں کیلئے ’’سینک کالونیوں‘‘ کی تعمیر اور بھارتی صنعت کاروں کو صنعتی علاقوں سے باہر زمین کی فراہمی جاری، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کی رپورٹ

منگل 24 اکتوبر 2017 12:40

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنے کیلئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2017ء) بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی تسلط اور حق خود ارادیت کی تحریک کو دبانے کیلئے نہتے شہروں پر مظالم کے بعد اب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنے کیلئے ایک اور ناپاک منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔اس مقصد کیلئے بھارتی باشندوں کو کشمیر میں بسایا جارہا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی زیر قیادت انتہا پسند حکومت بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کو کشمیر میں سرگرمی سے نافذ کررہی ہے تاکہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے۔کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوامی سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے جو منصوبے مقبوضہ کشمیر میں عملائے جا رہے ہیں اس سے کشمیریوں میں احساس عدم تحفظ پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں منظور کردہ قراردادوں کے برعکس بھارت نے بڑے پیمانے پر منفی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ 27جنوری کو آر ایس ایس کے سربراہ نے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور آر ایس ایس کے میگزین نے اسے کشمیر کے مسئلے کا واحد حل قرار دیا۔ جس کے بعد بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی حکومتوں نے اس ناپاک منصوبے پر عملدرآمد کیلئے بعض فیصلے لئے‘ جن میں مردم شماری کی رپورٹ میں تبدیلی ‘ بھارتی آئین کی کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کے خاتمے کے اقدامات شامل ہیں۔

مقبوضہ جموں کشمیر کو آئین کے تحت اس دفعہ کی رو سے خصوصی حیثیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئین کی دفعہ 35A کا خاتمہ ‘کشمیر پر جی ایس ٹی کے قانون کا نفاذ ‘وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے لئے علیحدہ بستیوں کا قیام ‘ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ کی فراہمی‘ سابق بھارتی فوجیوں کیلئے ’’سینک کالونیوں‘‘ کی تعمیر اور مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کیلئے شلٹرز کے علاوہ بھارتی صنعت کاروں کومقبوضہ کشمیر میں صنعتی علاقوں سے باہر99 سالہ لیز پر زمین کی فراہمی سمیت ایک ایسے بل کی منظوری کیلئے کوششیں شروع کرنا ہے جس کے تحت اگر کوئی ادارہ کشمیر کو بھارت کا حصہ نہیں دکھاتا تو اسے سزا دی جاسکے گی۔

مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط سے قبل مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 87فیصد تھا جو 1952ء کی مردم شماری میں کم ہو کر 72فیصد ہوگیا۔ اس کے بعد ہونے والی مردم شماری رپورٹس میں مسلمانوں کی آبادی مسلسل کم ظاہر کی گئی جو تازہ ترین مردم شماری کے مطابق 67 فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے پنڈتوں کے لئے ایک علیحدہ وطن قائم کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں علیحدہ ہندو بستیوں کا قیام دراصل بھارت کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد ریاست کی وحدت اور مذہبی رواداری کو نقصان پہنچانا اور اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینا ہے۔ اس عمل کے ذریعے بھارت کشمیر کو ایک اور فلسطین بنانا چاہتا ہے۔ سینک کالونیوں کے ذریعے بھارت مقبوضہ کشمیر میں سابق فوجیوں کو بسانا چاہتا ہے اور اس مقصد کیلئے مقبوضہ کشمیر حکومت کو زمین کی نشاندہی کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

بی جے پی کے ایک لیڈر نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ کشمیر میں 10ہزار سابق فوجیوں کو بسا کر انہیں ہتھیاروں سے لیس کیا جائے تاکہ کشمیر میں مزاحمت ختم کی جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع بڈگام میں پرانے ہوائی اڈے کے قریب 173کینال پر سینک کالونی کی تعمیر کا کام جاری ہے جبکہ جموں میں بھی 44ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔