حلقہ این اے 4 میں ضمنی انتخابات کیلئے سیاسی سرگرمیاں عروج پر ، جلسے ، کارنر میٹنگز اور گھر گھر جاکر ووٹ مانگنے کا سلسلہ جاری

نشست پرفتح کیلئے پی ٹی آئی ،مسلم لیگ ن ،اے این پی اور پیپلزپارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی ، کانٹے دار مقابلہ متوقع

پیر 23 اکتوبر 2017 23:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) صوبائی دارالحکومت پشاور کے حلقہ این اے 4پشاور چار میں پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی گلزار خان کے انتقال کے باعث خالی ہونشست پر26اکتوبر کو ہونیوالے انتخاب کی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں، جلسے ، کارنر میٹنگز اور گھر گھر جاکر ووٹ مانگنے کا سلسلہ جاری ہے،اس سیٹ کو جیتنے کیلئے پی ٹی آئی ،مسلم لیگ ن ،اے این پی اور پیپلزپارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی ہے ، ان پارٹیوں کے امیدواروں کے مابین کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے ، تمام سیاسی پارٹیاں علاقے میں جلسے اور کارنر میٹنگ کررہی ہیںجبکہ زیادہ سے زیادہ خواتین ووٹ کونکالنے کیلئے سیاسی جماعتوں کی خواتین ورکرزکو خصوصی ٹاسک سونپاگیاہے ۔

پشاور کے نواح میں واقع یونین کونسل 56 کے اس علاقے زنگلی کی آبادی تیس ہزار سے زائد ہے - تاہم اس حلقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان مسائل حل نہ کرنے کی وجہ سے حلقے کے ممبران اسمبلی سے ناخوش ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ترقیاتی کام نہ کروائے جانے کا بھی گلہ کیاہے،اس کے باعث انہوں نے کہاہے کہ و ہ ووٹ نہیں ڈالیں گے ، ان کے مطابق علاقے کو نظر انداز کرکے متنی میں سوئی گیس فراہم کی گئی لیکن انہیں کچھ نہیں مل رہا ،جسکے باعث انہوں نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

26 اکتوبر کو ہونیوالے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4کے انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان میں مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں ۔علاقہ مکینوں کے مطابق علاقے سے گزرنے والی نہر پر دو سال سے پانی بند کردیاگیا ہے ۔ان کے مطابق تیس ہزار سے زائد آبادی والے علاقے میں پولنگ سٹیشن بھی نہیں ۔علاقہ مشران اور نوجوانوں نے اپنے علاقے کے مسائل کے حل کیلئے علاقے میں ڈور ٹو مہم بھی شروع کردی ہیں جبکہ کالے جھنڈے بھی لگائے جارہے ہیں جبکہ نوجوانوں نے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لے لیا ہے اور زنگلی یوتھ یونٹی کے نام سے اپنا پیج فیس بک پر لانچ کیا ہے جس میں الیکشن کے بائیکاٹ کے حوالے سے نوجوانوں کو آگاہ کیا جارہا ہے۔

قومی اسمبلی حلقہ این اے 4پر ہونیوالے انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار کھڑے کردیئے ہیں جنہوںنے اپنے جلسوں میں اپنی بھر پور قوت کا مظاہرہ کررہی ہیں ، بعض تجزیہ کار پی ٹی آئی کے مقابلے میں ن لیگ کے امیدوار ناصر موسیٰ زئی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار کو زیادہ مستحکم قرار دے رہے ہیں ،ا ن کا کہناہے کہ صوبائی صدر امیر مقام خان نے علاقے میں کافی کام کیاہے جسکے باعث اکژیت لوگوں کاحمایت ن لیگ کے ساتھ ہے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار خوشدل خان کا بھی اپنے حلقے میں کافی ووٹ بنک ہے اسکے ساتھ ہی نئی سیاسی جماعت تحریک لبیک کے امیدوار بھی اپنی تگ و دو میں ہیں۔ تاہم کسی بھی امیدوار کی حقیقی فتح کا فیصلہ 26اکتوبر کو ہی عوام کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :