پنک ربن مہم، فیصل مسجد کو گلابی روشنیوں سے سجا دیا گیا

پیر 23 اکتوبر 2017 22:50

پنک ربن مہم، فیصل مسجد کو گلابی روشنیوں سے سجا دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) اکتوبر کا مہینہ دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ پاکستان بھر میں پنک ربن کی جانب سے پنکتوبر کے نام سے آگاہی پرگرام جاری ہے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پنک ربن پاکستان نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے تاریخی فیصل مسجد کی عمارت کو گلابی رنگ کی روشنیوں سے سجا دیا۔

گلابی رنگ بریسٹ کینسر سے آگاہی کا رنگ ہے۔ اس حوالے سے ایک تقریب سوموار کی شام فیصل مسجدکے لان میں منعقد کی گئی۔اس موقع چیف ایگزیکٹو آفیسر،پنک ربن پاکستان، عمر آفتاب ، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران سمیت شہریوں اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر آفتاب کا کہنا تھا کہ فیصل مسجدمیں خواتین سے مخصوص اس کینسر کے متعلق آگاہی کی تقریب سے دنیا بھر میں یہ پیغام جاتا ہے کی دینِ اسلام خواتین تمام حقوق مساوی بنیادوں پر فراہم کرنے کی تلقین کرتاہے۔

(جاری ہے)

اسلام ایسا دین ہے جو زندگی کہ ہر شعبہ کے حوالے سے انسانوں کو راہنمائی دیتا ہے۔اور صحت ایک انتہائی اہم معاملہ ہے ۔عورت کی صحت سے خاندان کا نظام وابستہ ہوتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کینسر بھی دوسری بیماریوں کی طرح ہی ایک بیماری ہے ۔ ہمارے ہاں اس حوالے سے بہت سی تواہمات پائی جاتی ہیں ہم فیصل مسجد کے دالان سے ان تواہمات کے خاتمے کا پیغام دے رہے ہیں۔

اس بیماری کا خاتمہ تب ہی ممکن ہے کہ اس پر بات کی جائے۔ خواتین نہ صرٖ ف خود اپنی صحت کا خیال رکھیں بلکہ مرد حضرات بھی اس معاملے میں ان کو مکمل تعاون فراہم کریں تب ہی ایک صحت مند بریسٹ کینسر سے پاک پاکستان کے خواب کی تکمیل ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ سالوں میں پنک ربن کی کوششوں کے باعث بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے طبی سہولیات کی ضرورت بھی محسوس ہوئی اور اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے پنک ربن نے پاکستان میں پہلے بریسٹ کینسر ہسپتال کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کا سلسہ بھی جاری ہے۔ ہسپتال کی تعمیر کے لیے عطیات کی اپیل کرتے ہوئے عمر آفتاب کا کہنا تھا کہ بریسٹ کینسر کی طبی سہولیات کی فراہمی سے ہزاروں پاکستانی ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کی زندگیا ں بچائی جا سکتی ہیں۔