شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ، ملک میں انتشار کا خدشہ ہو تو معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، شاہد خاقان عباسی

نواز شریف کے جانے سے ملک ومعیشت پر اثر پڑا ، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی ہے ، جانتے ہیں اسے کیسے لڑنا ہے حکومت کی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے ، فیصلہ عوام کرتے ہیں ، سینٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات بر وقت ہوں گے ، 2018میں خوشحال اور ترقی کرتاپاکستان دے کر جائیں گے ،وزیر اعظم کی سرکاری ٹی وی سے گفتگو

پیر 23 اکتوبر 2017 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2017ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد افواہوں پر مبنی ہیں ، ملک میں انتشار کا خدشہ ہو تو معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، نواز شریف کے جانے سے ملک ومعیشت پر اثر پڑا ، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی ہے ، جانتے ہیں اسے کیسے لڑنا ہے ، حکومت کی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے ، فیصلہ عوام کرتے ہیں ، سینٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات بر وقت ہوں گے ، 2018میں خوشحال اور ترقی کرتاپاکستان دے کر جائیں گے ۔

پیر کے روز سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013ء میں عوام مسلم لیگ ن کواقتدارمیں لائی ،حکومتی کارکردگی کافیصلہ عوام انتخابات میں کریںگے ،2018 میں 2013 سے بہت بہترپاکستان چھوڑکرجائیں گے،عدالت کے فیصلے پرمن وعن عمل کیا، عوام فیصلے کوتسلیم نہیں کرتے،تاریخ فیصلہ کریگی، غیرجمہوری فیصلوں کیاثرات فوری آناشروع ہوجاتے ہیں، وزارت عظمیٰ کا امیدواربنانانوازشریف اورپارٹی کا فیصلہ تھا، شریف خاندان یامسلم لیگ ن میں اختلافات کی خبریں بے بنیادہیں، ریاض پیرزادہ کوپارٹی کے جنرل کونسل کے اجلاس میں بات کرنی چاہیے تھی، ریاض پیرزادہ کی رائے کا احترام ہے،ان کواپنی رائیکا حق ہے، سیاسی جماعت میں ہرقسم کے خیالات کی گنجائش ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 4سال میں 15سال کے برابر کا م کیا ، معیشت میں بے پناہ کام کیااوراسے دنیانے تسلیم کیا،کراچی فاٹامیں امن وامان کی صورتحال بہت بہترہے ،عدالتی فیصلے پرمن وعن عمل کیا،عوامی فیصلے کوتسلیم نہیں کرتے ،3دن کے اندردوبارہ حکومت قائم ہوئی کوئی انتشارنہیں ہوا،سابق وزیراعظم کے جانے سے ملک اورمعیشت پراثرپڑاہے۔

غیرجمہوری فیصلے کے اثرات فوری نظرآناشروع ہوجاتے ہیں ،چارسالہ دورمیں ہونے والی ترقی گزشتہ پندرہ سالوں میں نہیں ہوئی۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کاامیدواربننامحمدنوازشریف اورپارٹی کافیصلہ تھا،کوشش کررہاہوں کہ مسائل کوحل کیاجائے ،ٹیکس دائرہ کاربڑھانامیری ترجیح ہے ، اسلحہ رکھناہرشہری کاحق ہے لیکن خودکارہتھیاررکھنانہیں، خودکاراسلحہ ختم کرنے کی ضرورت ہے،اقدامات کررہے ہیں،تعلیم اورصحت کے شعبے میں بہتری کی کوشش کررہے ہیں،کابینہ ارکان کی تعدادوزیراعظم کافیصلہ ہوتاہے،وزارتوں کی کارکردگی کاجائزہ ایک مسلسل عمل ہے حکومتی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے ،جمہوریت میں ہرشخص کورائے دینے کاحق ہے ،جنرل کونسل نے سابق وزیراعظم محمدنوازشریف کومتفقہ پارٹی صدرمنتخب کیا۔

انہوں نے کہا کہ چارسال میں شروع کئے گئے منصوبوں کی تکمیل پہلی ترجیح ہے ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ملکی معیشت پردوررس نتائج مرتب کریگی،توانائی کامسئلہ حل کرنے کیلئے ایل این جی کاحصول ضروری تھا،حکومت میں آتے ہی بیس ماہ میں ایل این جی ٹرمینل منصوبہ مکمل کیا،گیس وافرمقدارمیں موجودہے ،سردیوں میں لوڈشیڈنگ انتہائی کم ہوگی ،پاکستان میں گیس صارفین کی شرح میں اضافہ دنیامیںسب سے زیادہ ہے،معاشی شرح نمومیں اضافے سے ملکی درآمدات بڑھیں،ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے موثراقدامات کئے جارہے ہیں ،اقتصادی راہداری چین کابڑاسرمایہ کاری منصوبہ ہے ،اقتصادی راہداری چینی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی کامنصوبہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان سمیت خطے کے دیگرممالک مستفیدہوں گے، ، پی آئی اے بھی خسارے میں چل رہا ہے، پاکستان اسٹیل اورپی آئی اے کامستقل حل نجکاری ہے،سٹیل مل کاخسارہ کافی حدتک کم کیاگیا،ملازمین کے حقوق کاخیال رکھاہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت سے ہرسطح پرمقابلے کی صلاحیت رکھتے ہیں،پاکستان دنیامیں دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑرہاہے ،ڈومورکاتقاضہ سناہے اورنہ اب اس کی کوئی گنجائش ہے ،کسی بھی ملک سے خودمختاری اوربرابری کی سطح پربات چیت ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجوددہشتگردہمارے کیلئے بھی خطرہ ہیں،پاکستان افغانستان میں امن کاخواہاں ہے ،تیس لاکھ افغانیوں کی میزبانی کررہے ہیں ،افغانستان میں قیام امن سے پاکستان کوسب سے زیادہ فائدہ ہوگا،مقبوضہ کشمیرمیں جاری تحریک کودبانے کیلئے بھارت حربے استعمال کررہاہے،ہرجارحیت کامقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں ،کشمیری عوام کے حقوق سامنے رکھ کربرابری کی سطح پرمذاکرات کیلئے تیارہیں ،بھارت سے بامقصدمذاکرات کے خواہاں ہیں،خلوص نیت سے کئے جانے والے مذاکرات کے نتائج آسکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ چارجون 2018ء کوموجودہ حکومتی مدت ختم ہوگی ،60دن میں الیکشن ہوں گے،سوفیصدیقین ہے کہ سینٹ کے انتخابات اورعام انتخابات مقررہ مدت پرہوںگے ،ہم کارکردگی اورمخالفین تنقیدکی بنیادپرالیکشن میں حصہ لیں گے ۔