کسی ڈومور کے مطالبے پر عمل نہیںکرینگے ، وزیراعظم

امریکہ اور بھارت سمیت ہر ملک سے برابری کی سطح پر تعلقات بنانا چاہتے ہیں ،دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ دنیا کیلئے مثال ہے، بھارت پاکستان کے لئے بڑا خطرہ ، اسکے عزائم ناپاک ہیں، ہم ان کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں،بھارت سے برابری کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں ، افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے بھی پاکستان کو خطرہ ہے ،ہماری حکومت کی کارکردگی کا فیصلہ اگلے سال کے عام انتخابات میں میں عوام کریں گے ،2018میں حکومت کی مدت پوری ہو نے پر 2013کے مقابلے میں بہت بہتر حالات چھوڑ کر جائیں گے، نواز شریف کی پہلی حکومت کو برطرف نہ کیا جاتا تو آج سیاست بھی مضبوط ہوتی اور معیشت بھی ،ہم ترقی کی سطح پر بہت آگے ہوتے،غیر جمہوری فیصلے کے اثرات فوری نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں،پچھلے 15سالوں کی نسبت ہماری حکومت میں تیز ترین ترقی ہوئی، ملک میں بے یقینی کی کیفیت کا اثر ملکی معیشت پر پڑتا ہے ،سی پیک فوائد صدیوں تک ملتے رہیں گے، سٹیل مل اورپی آئی اے کا مستقل حل نجکاری میں ہے،سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی،20سے 30فیصد زائد گیس روزمرہ ضروریات کیلئے دستیاب ہو گی ،پارٹی میں اختلافات کی باتیں بے بنیاد ہیں ،پچھلے 4 سالوں میں شروع کئے گئے پراجیکٹ اتنے ہیں کہ اگر ہر ہفتے 2پراجیکٹ کا افتتاح بھی کروں تو ہمارے پاس وقت تھوڑا ہے، پاکستان میں توانائی کا مسئلہ گیس کے بغیر حل نہیں ہو سکتا، روزانہ 12 سے 14گھنٹے کام کرتا ہوں، پارٹی میں سینیارٹی کے لحاظ سے پارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

پیر 23 اکتوبر 2017 21:50

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دوٹو ک الفاظ میں کہاہے کہ پاکستان سے نہ ہی ڈو مور کا مطالبہ کیاگیا ہے اور ر نہ ہی ہم ایسے کسی مطالبے پر عمل کریں گے، امریکہ اور بھارت سمیت ہر ملک سے برابری کی سطح پر تعلقات بنانا چاہتے ہیں ،دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ دنیا کیلئے مثال ہے، بھارت پاکستان کے لئے بڑا خطرہ ہے، اسکے ہمارے بارے میں عزائم ناپاک ہیں، ہم ان کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، بھارت سے بات چیت پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے مگر برابری کی سطح پر،افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے بھی پاکستان کو خطرہ ہے ،ہماری حکومت کی کارکردگی کا فیصلہ اگلے سال کے عام انتخابات میں میں عوام کریں گے ،2018میں جب حکومت کی مدت پوری ہو گی تو ہم 2013کے مقابلے میں بہت بہتر حالات چھوڑ کر جائیں گے، اگر نواز شریف کی پہلی حکومت کو برطرف نہ کیا جاتا تو آج سیاست بھی مضبوط ہوتی اور معیشت بھی ،ہم ترقی کی سطح پر بہت آگے ہوتے،غیر جمہوری فیصلے کے اثرات فوری نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں،پچھلے 15سالوں کی نسبت ہماری حکومت میں تیز ترین ترقی ہوئی، ملک میں بے یقینی کی کیفیت کا اثر ملکی معیشت پر پڑتا ہے ،ایسے اثرات عشروں تک جاتے ہیں،سی پیک فوائد صدیوں تک ملتے رہیں گے، سٹیل مل اورپی آئی اے کا مستقل حل نجکاری میں ہے،سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی،20سے 30فیصد زائد گیس روزمرہ ضروریات کیلئے دستیاب ہو گی اور انڈسٹریزکو بھی گیس ملے گی،پارٹی میں اختلافات کی خبریں افواہیں ہیںان میں کوئی حقیقت نہیں،جب پارٹی میٹنگ میں نواز شریف کو صدر بنایا گیا توریاض پیرزادہ وہاں موجود تھے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، اب اعتراض کا کیا فائدہ،پچھلے 4 سالوں میں شروع کئے گئے پراجیکٹ اتنے ہیں کہ اگر ہر ہفتے 2پراجیکٹ کا افتتاح بھی کروں تو ہمارے پاس وقت تھوڑا ہے، پاکستان میں توانائی کا مسئلہ گیس کے بغیر حل نہیں ہو سکتا، میں دن میں 12گھنٹے کام کرتا ہوں،میں سینیارٹی کے لحاظ سے پارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013میں عوام نے مسلم لیگ (ن) کو عوام نے اقتدار دیا، اس وقت معیشت اور دیگر شعبوں میں حالات بہتر نہ تھے، ہم نے چار سال ملکی حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی، سیکیورٹی حالات بہتر بنائے، جوڈیشل ایکٹویزم تھا، اس کے باوجود حکومت نے کام کیا، اب اگلے سال عوام الیکشن میں فیصلہ کریں گے کہ ہم نے کام کیا یانہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ معیشت کو دیکھ لیں آپ کراچی، ٹرائیل ایریاز اور دوسرے علاقوں کو دیکھ لیں آپ کو فرق نظر آئے گا، حکومت کی کارکردگی کا فیصلہ عوام الیکشن میں کریں گے، ہمارے دور میں جو ترقی ہوئی وہ پچھلے 15سال میں نہیں ہوئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مکمل طور پر نافذ کیا گیا اور نئی حکومت آگئی، عوام اس فیصلے کو قبول نہیں کرتے، ملک میں بے یقینی کی کیفیت کا اثر ملکی معیشت پر پڑتا ہے اور ایسے اثرات عشروں تک جاتے ہیں،ہماری حکومت کی چار سالہ کارکردگی نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کی پہلی حکومت کو برطرف نہ کیا جاتا تو آج سیاست بھی مضبوط ہوتی اور معیشت بھی مضبوط ہوتی اور آج ہم ترقی کی سطح پر بہت آگے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری فیصلے کے اثرات فوری نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، میں اپنی تعلیم اور تجربے کو استعمال کر کے پوری کوشش کر رہا ہوں کہ مسائل کو فوری حل کیا جائے اور پالیسیز کو آگے بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس بیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، خود کار اسلحہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، میں روزانہ 12سے 14گھنٹے کام کرتا ہوں، تعلیم و صحت کے شعبہ میں بہتری کی ضرورت ہے، میں سنیارٹی کے لحاظ سے پارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں، تمام رفقاء کے ساتھ اچھا تعلق ہے، کابینہ کے ارکان کی تعداد کا فیصلہ وزیراعظم کرتا ہے،2018میں جب حکومت کی مدت پوری ہو گی تو ہم 2013کے معاملے میں بہت بہتر حالات چھوڑ کر جائیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم عظمیٰ کا امیدوار بننا وزیراعظم اور پارٹی کا تھا، وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ مسلسل ہوتا ہے، پارٹی میں اختلافات کی خبریں محض افواہیں ہیں اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، میں نے پارٹی میٹنگز میں ایسی کوئی بات نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ریاض پیرادہ کو اپنی رائے کا حق ہے، جب پارٹی میٹنگ میں نواز شریف کو صدر بنایا گیا تو اس وقت وہ وہاں موجود تھے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، اب جب نواز شریف پارٹی صدر بن چکے ہیں تو اعتراض کا کیا فائدہ۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے پچھلے چار سال میں شروع کئے گئے پراجیکٹ مکمل کرنے ہیں، اتنے زیادہ پراجیکٹ ہیں کہ اگر میں ہر ہفتے 2پاجیکٹ کا بھی افتتاح کروں تو بھی ہمارے پاس وقت تھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انرجی کا ایشو گیس کے بغیر حل نہیں ہو سکتا، گیس لانے کے دو طریقے تھے ایک پائپ لائن سے آتی اور ایک ایل این جی سے آتی، ایران سے آنے والی گیس پائپ لائن مسائل کا شکار ہے، ہمارے پاس ایک ہی راستہ تھا ایل این جی کا، سات سے آٹھ کوششیں کی گئیں ایل این جی کو ملک میں لانے کی اور تمام کی تمام فیل ہو گئیں، ہم نے 20مہینوں میں ایل این جی ٹرمینل بھی لگایا اور دنیا کی کم ترین سطح پر کنٹریکٹ کئے، ہمارے کنٹریکٹس آج بھی سستے ترین ہیں،اب پرائیویٹ سیکٹر بھی ہم سے بہت زیادہ ایل این جی لائے گا، ہم نے پورے پاکستان کے انٹر مسائل کو حل کیا،ہمارے پاور پلانٹ، کھاد پلانٹ، سی این جی اور انڈسٹریز بند تھے، گھروں میں گیس نہیں تھی، ہماری حکومت کے اختتام تک صارف کو ملک کے ہر حصے میں گیس دستیاب ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، اس سال 20سے 30فیصد زائد گیس روزمرہ ضروریات کے لئے دستیاب ہو گی اور انڈسٹریزکو بھی گیس ملے گی، اس میں بڑا حصہ ایل این جی کا ہے، بجلی کی قیمت میں کمی کی بڑی وجہ بھی ایل این جی ہے، جب ہماری حکومت آئی تو اس وقت افراط زر زیادہ اور گروتھ کم تھی اب گروتھ زیادہ اور افراط زر کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بہت سارے مختلف منصوبوں کا مجموعہ ہے، جس میں انرجی، آئل، انفراسٹرکچر کی ترقی ہے اور گوادر پورٹ وغیرہ شامل ہیں، ملکی ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، اب یہ ہمارے ایکسپورٹرز کیلئے چیلنج ہے کہ اس سے فائدہ اٹھائیں،سی پیک فوائد صدیوں تک ملتے رہیں گے، سٹیل مل کے خسارے کو کافی حد تک کم کیا گیا ہے، پی آئی اے بھی خسارے میں جا رہی ہے، ان دونوں اداروں کا مستقل حل نجکاری میں ہے، اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطرہ ہمیشہ اندر سے رہتا ہے اور ان چیلنجز سے مقابلہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، سیکیورٹی حالات کو بہتر کرنے کیلئے 2013میں ہم نے سخت اقدامات کئے جس میں تمام اداروں نے مل کر محنت کی اور آج خدا کے کرم سے حالات بہت بہتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈیا ہمارے لئے ایک تھریٹ ہے، ان سے ہماری کئی جنگیں ہوئیں ان کے ہمارے بارے میں عزائم ناپاک ہیں مگر ہم مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، پاکستانی فوج کی کامیابی ہے کہ انہوں نے دہشت گردی کو ختم کیا اور ملک میں امن کیا، ہمامریکہ اور انڈیا سمیت ہر ملک سے برابری کی سطح پر تعلقات بنانا چاہتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ دنیا کیلئے مثال ہے، پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا گیا اور نہ ہی ہم ایسے کسی مطالبے پر عمل کریں گے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم ہمیشہ صحیح ٹریک پر تھے، افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے پاکستان کو خطرہ ہے، افغانستان کے اندر امن کی خواہش ہماری بھی ہے۔آج بھی 30لاکھ افغانی پاکستان میں رہتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے، پاکستان نے اپنے وسائل سے جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد کو دبانے کیلئے بھارت ہر طرح کی کوشش کر رہا ہے، یہ معاملات مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں، بات چیت پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے مگر برابری کی سطح پر۔

کشمیر اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے، مذاکرات کی گنجائش موجود ہے، خلوص نیت سے کئے گئے مذامکرات کا فائدہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 4جون 2018سے پہلے ہماری حکومت کے ختم ہونے کا سوال ہی نہیں بنتا، ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اور اپوزیشن اپنی تنقید کی بنیاد پر الیکشن میں جائے گی، میں 100فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ الیکشن وقت پر ہوں گے، عمران خان کیلئے صبر کا مشورہ ہے، وہ اپنے وقت پر ہی الیکشن میں جانے کی بات کریں، ملک کی بہتری اسی میں ہے کہ ہر حکومت اپنی مدت پوری کرے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں وزیراعظم سے ذرا ذاتی نوعیت کے سوالات کئے گئے جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں سکائی ڈائیونگ کا شوق ہے، کھانا کھانے کا موقع ملے تو چارلی چپلن کے ساتھ کھائوں گا،معیشت کی بہتری کو سیکیورٹی پر بھی ترجیح دیتا ہوں، شادی کا دن زندگی کا سب سے زیادہ خوشی کا دن تھا، مفتاح اسمعیل اور مصدق ملک کے ساتھ سیلفی لینے کا موقع ملے تو دونوں کے ساتھ نہیں لوں گا، وزارت عظمیٰ اور وزارت پٹرولیم میں سے وزارت پٹرولیم کو زیادہ پسند کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی نسبت مری میں رہنا اچھا لگتا ہے کیونکہ یہ میرا آبائی علاقہ ہے، اگر نصیحت لینے کیلئے آصف زرداری اور عمران خان ہی دستیاب ہوں تو دونوں میں سے کسی سے بھی نصیحت نہیں لوں گا، مجھے چھٹیوں کا موقع ہی نہیں ملتا، وزیراعظم ہائوس کی نسبت اپنے گھر میں زیادہ سکون محسوس کرتا ہوں، بہت عرصے سے فلمیں بھی نہیں دیکھیں، ٹام کروز سے مولا جٹ بہتر ہے، حبیب جالب کی نسبت فیض احمد فیض کو زیادہ پسند کرتا ہوں، شام میں واک کو پسند کرتا ہوں اور کرکٹ کی نسبت فٹبال زیادہ پسند ہے۔