سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس‘ جادوگری کی روک تھام اور شادی کی عمر 16 سے بڑھا کر18 سال کرنے کے ترمیمی بل منظور

پیر 23 اکتوبر 2017 20:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں جادوگری کی روک تھام اور شادی کی عمر 16 سے بڑھا کر18 سال کرنے کے ترمیمی بل منظور کر لئے گئے۔ محرک سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ قرآن پاک کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کی کتابوں کا بھی ذکر شامل کیا جانا چاہیے‘ غریب لوگ اور ان پڑھ طبقہ شدید متاثر ہورہا ہے‘ سخت سزائیں رکھی جانی چاہیں۔

جادوگری کی سزا 7 سال مقرر کرنے پر اتفاق ہوا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سزا کیلئے وزارت قانون قواعد بنائے یہ سفارش صوبوں کو بھی بھجوائیں گے ۔ نشے حالت میں غل غپاڑہ کرنے والے کی سزا کیلئے ضابطہ فوجداری ترمیمی بل پر محرک سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ نئی نسل تباہ ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

جرمانہ اور سزا نہ ہونے کے برابر ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 10 روپے جرمانہ مذاق تھا ،جس پر وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ حدود آرڈنینس میں اس معاملے کو فوجداری قوانین سے نکال دیا گیا ہے ۔

1986میں جرمانہ 10 روپے سی35 روپے کیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ پی پی سی میں شق 5 کی ذیلی شق10 ختم نہیں ہوئی وزارت قانون جامع بریفنگ دے ۔کمیٹی نے نشے کی حالت میںغل غپاڑہ کرنے والے کو 48 گھنٹے تک زیر حراست رکھنے ، 7 دن قیداور 10 ہزار روپے جرمانہ کی منظور ی دی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جادو گری کی روک تھام کے ترمیمی بل کے محرک چوہدری تنویر نے عوامی نوعیت کا معاملہ اٹھایا ہے ۔

سرگودھا میں ایک عامل نے اپنے مریدوںکو مار دیا تھا ، گلی محلوںمیں جاود گری کے نام پر لوگوں کو لوٹا جارہا ہے ۔ تھڑے پر بیٹھے شخص کے پاس اتنا علم ہو تو وہ تھڑے پر کیوں بیٹھتا ہے ۔ کمیٹی نے ترمیمی بل میں آستانے کی تعریف میں وہ جگہ شامل کر دی جس جگہ جادو گری کی جائے ۔ کم عمری میں شادی کے ترمیمی بل کی محرک سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ شادی ایک قانونی معاہدہ ہے جس کیلئے عمر کا تعین ہونا چاہیے ۔

کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعداکثریت رائے سے ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔ بل کے حق میں سینیٹرز طاہر حسین مشہدی ، محمد علی سیف ، شبلی فراز اور مخالفت میں سینیٹرز چوہدری تنویر اور جاوید عباسی نے رائے دی ۔ سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ یہ بل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے راویات اور اسلامی اقدار کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے ، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ 18 سال سے پہلے شادی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے لیکن18 سال کی عمر کی پابندی نہ لگائی جائے ۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اسلام میں جب کسی بات کے حوالے سے پابندی نہیں تو اس پر اجتہاد ہوسکتا ہے ۔ غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بتایا کہ کم عمری کی شادی میں پیدا ہونے والے 50 فیصد بچے پیدائش کی6ماہ سے پہلے زندہ نہیں رہتے ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا تحقیق کے حوالے سے کردار اطمینان بخش نہیں کارکردگی کمزور ہے ۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ معاملہ حساس ہے وسیع دائرے میں بحث کی جائے ۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ شادی کی عمر 16 سال مقرر کرنے کا بل سب سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا ۔ او آئی سی نے بھی اسلامی ممالک میں شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے کی تجویز دی ہے ۔پاکستان اقوام متحدہ کے معاہدے کا دستخط کنندہ ہے ۔

شادی کی عمر18 سال کریں گے ۔ وزارت مذہبی امور حکام نے بتایا کہ اسلامی نقطہ نظر سے بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر شادی کر لی جائے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق 9 سال سے اوپر عمر بلوغت تصور ہوگی ۔ اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر منیر نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کو جائیداد ، گاڑی وغیر ہ خریدنے نہیں دیتے تو پھر ان کی 18 سے کم عمر میں شادی کیوں ہو۔

سینیٹر روبینہ خالد کے خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ کے ترمیمی بل پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بڑا سماجی معاملہ ہے محرک سینیٹر نے ترمیمی بل پیش کر کے قومی فریضہ سرانجام دیا ہے ۔اس بارے میں حدیث مبارکہ موجود ہے قانون بنانے میں حرج کیا ہے ۔محرک سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ خواجہ سرائوں کو روزانہ کے مسائل درپیش رہتے ہیں قانون بھی تسلیم نہیں کرتا ۔

مجوزہ ترمیمی بل پر سینیٹر محمد علی خان سیف کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس کے ممبران سینیٹرز طاہر حسین مشہدی اور شبلی فراز ہونگے ۔ کمیٹی محرک سینیٹر روبینہ خالد سے بھی مشاورت کرے گی ۔ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری قانون کو بھی طلب کر لیا گیا ۔ سینیٹر حمد اللہ کے ایوان بالاء میں اٹھائے گئے ایف سی کی چہارنگ چوکی بارے معاملے پر چمن بلوچستان کا دورہ کرے گی ۔اجلا س میں کیپٹن حسنین شہید کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی ۔اجلاس میں سینیٹر ز کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ، چوہدری تنویر خان ، محمد جاوید عباسی ، سید شبلی فراز ، سحر کامران ، روبینہ خالد ، محمد اعظم خان سواتی ، حمد اللہ کے علاوہ وزارت قانون ، وزارت داخلہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :