پشتون اگر کسی کو مارے تو وہ دہشت گرد ہے،بلوچ کسی کو مارے تو اسے ناراض بلوچ کہاجاتاہے جو کھلاتضاد ہے،نواب ثناء اللہ خان زہری

صوبائی حکومت کی پُرامن بلوچستان پالیسی کے تحت نام نہاد آزادی کی تحریک سے وابستہ 3ہزارسے زائد افراد پہاڑوں سے اُتر کر ہتھیارڈال چکے ہیں،شرپسندوں سے نہ توکوئی سمجھوتہ ہوگا نہ ہی بلیک میلنگ اوردباؤ میں آئیں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان کی سی پی این کے وفد سے بات چیت

پیر 23 اکتوبر 2017 20:41

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ پشتون اگر کسی کو مارے تو وہ دہشت گرد ہے اوربلوچ کسی کو مارے تو اسے ناراض بلوچ کہاجاتاہے جو کھلاتضاد ہے دہشت گرد چاہے بلوچ ہو یا پشتون وہ دہشت گردہوتا ہے جس کا کوئی قوم ،قبیلہ اورمذہب نہیں ہوتا۔حکومت دومحاذوں پر لڑ رہی ہے بلوچ علاقوں میں نام نہادعلیحدگی پسند وں سے اورپشتون علاقوں میں مذہبی دہشت گردوں سے جنگ ہے۔

اللہ کے فضل سے نام نہاد آزادی کی تحریک اپنے منطقی انجام کوپہنچ رہی ہے جبکہ مذہبی دہشت گردی پر بھی جلد قابوپالیں گے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے سی پی این ای کی ایگزیکٹوباڈی کے اراکین پرمشتمل وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،جس نے سی پی این کے صدر ضیاء شاہد اورسی پی این اے کے جنرل سیکرٹری اعجازالحق کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرجنرل (ر)عبدالقادربلوچ،صوبائی وزرأ، اپوزیشن لیڈر اورچیف سیکرٹری بلوچستان بھی اس موقع پرموجودتھے۔

وزیراعلیٰ نے امن وامان سمیت دیگر اہم صوبائی امور پر تفصیلی اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت کی پُرامن بلوچستان پالیسی کے تحت نام نہاد آزادی کی تحریک سے وابستہ 3ہزارسے زائد افراد پہاڑوں سے اُتر کر ہتھیارڈال چکے ہیں جنہیں صوبائی حکومت مالی امدادفراہم کررہی ہے اورانکے بچوں کو تعلیمی سہولیات دی جارہی ہیں،وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کے سروں کی قیمت پر بیرون ممالک عیش وعشرت کی زندگی بسرکرنے والوں اوراُن کی علیحدگی پسندی کی تحریک کو بلوچستان کے عوام کی ایک فیصدحمایت بھی حاصل نہیں ،یہ عناصررا کی فنڈنگ سے بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں،وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان کے فریم ورک کے اندر اورآئین کو مان کر واپس آنے والوں کاخیرمقدم کیاجارہاہے تاہم جو لوگ واپس نہیں آتے اورحکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں تواُن کے خلاف بھرپورکاروائی جاری رکھی جائے گی۔

شرپسندوں سے نہ توکوئی سمجھوتہ ہوگا نہ ہی ہم ان کی بلیک میلنگ اوردباؤ میں آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ غیرجمہوری رویے ،تشدداورانتہاپسندی معاشرے کیلئے زہرقاتل ہیں جس کے خاتمے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے جس میں میڈیا کا کرداربنیادی اہمیت کا حامل ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ میڈیا اُنکی بات سنتاہے جو شرپسندی اوردہشت گردی کوہوادیتے ہیں لیکن اُن کی بات نہیں سنتاجوملک کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوجوانوں کو باہربیٹھ کر ایندھن کے طورپراستعمال کرنے والے بلوچستان کے عوام کے نمائندے نہیں بلکہ حقیقی نمائندے اوروارث وہ ہیں جو یہاں بیٹھے ہیں بلوچستان کی ایک منتخب اسمبلی ہے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے اورجنہیں عوام نے منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجاہے۔انہوں نے کہاکہ 2013ء سے قبل بلوچستان کے حالات خراب تھے صوبے کے دوردرازعلاقوں کے تعلیمی اداروں حتیٰ کے بلوچستان یونیورسٹی میں بھی قومی ترانہ نہیں بجایا جاتا تھا،نام نہاد آزادی پسند برادرکُشی اورنہتے شہریوں کے قتل عام میں مصروف تھے، مزدوروں کو بسوں سے اُتارکراورانکاشناختی کارڈ دیکھ کر انہیں شہید کیاجاتاتھا،وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے سیٹلر کا لفظ ختم کردیاہے یہاں صدیوں سے آباد پنجابی اوردیگر اقوام بلوچستان کا حصہ ہیں اوراُن کا بھی اتناہی حق ہے جتنامیراحق ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماراپورس بارڈر ہے سرحدپار سے مذہبی دہشت گرد آتے ہیں اورمعصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں سرحد پاربیٹھے دہشت گرد نہ توافغانستان اورنہ ہی ہماری رٹ کومانتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی قریب میں بلوچستان اورملک بھرمیں دھماکے روزمرہ کی بات تھی تاہم سیکیورٹی فورسز اورعوام کی مشترکہ کاؤشوں سے اب صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے ہم اپناعرصہ حکومت ختم ہونے سے پہلے ایک پُرامن اورپڑھالکھابلوچستان دیکر جائیں گے،اس موقع پر سی پی این کے وفد کی جانب سے صوبے کے اخبارات کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے بارے میں آگاہ کیاگیا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج صوبے کے ہرعلاقے میں حکومتی رٹ نظرآتی ہے نام نہاد آزادی پسند مایوسی کاشکار ہیں اوراب میڈیا کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دھمکیوں سے قطع نظرحکومت اخبارات کی ترسیل کو ہرصورت ممکن بنانے کیلئے اپنی ذمہ داری اداکرے گی ۔پریس کلبز کو فعال رکھاجائے گا اورہم کسی کو بھی میڈیا کے خلاف مہم جوئی کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم پاکستان کی سا لمیت کی جنگ لڑرہے ہیں جس میں میڈیاسمیت سب اپناحصہ ڈال رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آزادی صحافت کودبانے والے کبھی کامیاب نہیں ہو نگے اورایسے عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے دھمکیوں کا جائزہ لینے اوراخبارات سے وابستہ صحافیوں دیگرعملے اورہاکرز کے تحفظ کیلئے جامع اقدامات کویقینی بنانے کی غرض سے صوبائی وزیرداخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کااعلان کیاجس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام اورمیڈیا کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دیکر اس سرزمین کو بچاکررکھاہم طویل ساحل ،وسیع وعریض رقبہ اوربے پناہ قدرتی وسائل رکھنے کے ساتھ ساتھ کم آبادی کاحامل صوبہ ہیں جبکہ سی پیک کی بنیادگوادر بھی ہماراہے ہم چاہتے ہیں کہ یہ تمام وسائل صوبے اورملک کی ترقی کیلئے بروئے کارلائیںجائیں اوران سے بلوچستان کا عام آدمی مستفید ہوسکے ۔

باہربیٹھے لوگوں سے بات چیت کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ان عناصر کی جانب سے بات چیت کیلئے پیش کی گئی غیرحقیقی شرائط نہیں مانی جاسکتی ہیں ۔سب سے پہلے وہ واپس آئیں اورپاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہوں،انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمرتوڑدی ہے باہربیٹھے لوگ جو بلوچستان کے نوجوانوں کے سروں کی قیمت وصول کررہے ہیں اگر ان کی فنڈنگ رک گئی تو وہ اپنی موت آپ مرجائیں گے کیونکہ انہیں بلوچستان کے عوام کی حمایت حاصل نہیں۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ نے سی پی این کے وفد کی کوئٹہ آمد پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے دوروں سے بلوچستان کی حقیقی صورتحال کو سمجھنے اوراسے ملکی اوربین الاقوامی سطح پر اجاگرکرنے میں مددملے گی ،انہوں نے کہاکہ ماضی میں اس قسم کے دوروں کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاتھا،تاہم سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں ،عوام کے تعاون اورحکومتی عزم کی بدولت صوبے میں 90فیصد سے زائد امن قائم ہوگیاہے اوردوبارہ شرپسندوں کو سراُٹھانے کا موقع نہیں دیاجائے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر جنرل (ر)عبدالقادربلوچ اورصوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی نے بھی اظہارخیال کرتے ہوئے صوبے میں امن وامان کی صورتحال سمیت دیگرامور پر روشنی ڈالی۔سی پی این ای کے وفد کی جانب سے بلوچستان میں امن کے قیام کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں صوبائی حکومت کی کامیاب کوششوں کو سراہاگیااورروایتی مہمان نوازی پر شکریہ اداکیاگیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ کی جانب سے وفد کے اعزازمیں ظہرانہ دیاگیا۔

متعلقہ عنوان :