Live Updates

خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس ،تحریک انصاف اور (ن) لیگ کے مابین تلخ جملوں کاتبادلہ

ن) لیگ نے وزراء کی مسلسل غیرحاضری کو شرمناک قرار دیا ،تحریک انصاف کے اراکین کے نااہل وزیراعظم کے پیروکار اور مجھے کیوں نکالاکے طعنے

پیر 23 اکتوبر 2017 20:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے مابین تلخ جملوں کاتبادلہ ،ن لیگ نے وزراء کی مسلسل غیرحاضری کو شرمناک قرار دیا تو تحریک انصاف کے اراکین نے نااہل وزیراعظم کے پیروکار اور مجھے کیوں نکالاکے طعنے دئیے ۔اسمبلی اجلاس میں خواجہ سرائوں کے حوالے سے قانونی سازی نہ کرنے پر اپوزیشن اراکین نے حکومت کوآڑے ہاتھوں لیا۔

(جاری ہے)

صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی اراکین خصوصاًوزراء کی مسلسل غیرحاضری کاذکر کرتے ہوئے ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر سرداراورنگزیب نلوٹھانے کہاکہ یہ عمل شرمناک ہے تنخواہیں ،مراعات باقاعدگی سے وصول کئے جارہے ہیں لیکن اسمبلی آنے کی زحمت نہیں کرتے اسی طرح وزراء اور تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے امیدوار کیلئے این اے فور میں انتخابی مہم چلارہے ہیں یہ کہتے ہی تحریک انصاف کے اراکین اٹھ گئے اور ترکی بہ ترکی جواب دیناشروع کردیا تحریک انصاف کے محمودجان آوازیں کستے رہے کہ مجھے کیوں نکالا،مجھے کیوں نکالا،اسی طرح تحریک انصاف کی خاتون رکن زرین ضیاء نے کہاکہ مسلم لیگی اس وقت ایک نااہل وزیراعظم کے پیروکارہیں کرپٹ وزراء کی گرفتاری کے دن بھی قریب ہیں لیکن یہ لوگ ٹھس سے مس نہیں ہورہے ہیں اس دوران مسلسل بولنے کے باعث ایوان میں کان پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی بعدازاں سپیکرکی مداخلت پر معمول کی کارروائی شروع ہوئی تو ن لیگ کی آمنہ سردارنے کہاکہ خواجہ سرائوں کیلئے صوبائی اسمبلی کیلئے دو سال قبل قرار دادمنظورکی گئی تھی لیکن آج تک ان کیلئے قانون سازی نہ ہوسکی جبکہ سندھ اور دیگرصوبے قانون سازی کرچکے ہیں اس موقع پر صوبائی وزیرقانون امتیازشاہدقریشی نے کہاکہ خواجہ سرائوں کیلئے پالیسی کا مسودہ تیار ہوچکاہے اوربہت جلد اس کو پیش کرنے کے بعد قانون سازی کی جائے گی تاہم آمنہ سردارنے کہاکہ اس وقت حکومت نے جوکمیٹی بنائی ہے ان میں نہ خواجہ سراشامل ہے اورنہ ہی کوئی خاتون جنہیں شامل کیاجاناچاہئے پیپلزپارٹی کے فخراعظم کے سوال کاجواب دیتے ہوئے صوبائی وزیرخزانہ مظفرسید نے کہاکہ صوبائی حکومت نے امسال کوئی اندرونی قرضہ نہیں لیا تاہم ضرورت پڑنے پر دس ارب کے قرضے کیلئے قواعدوضوابط طے کئے جائینگے تاہم انہوں نے اس بات کااقرارکیاکہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں اپنی آمدنی کیلئی49ارب کے اہداف مقررکئے تھے تاہم بعدازاں نظرثانی شدہ بجٹ کے دوران اس کو کم کرکی32ارب کیاگیا اورصوبائی حکومت نے تقریباً27ارب روپے مختلف مدوں میں آمدنی حاصل کی اسی طرح رواں مالی سال کے لئے 45ارب روپے کا ہدف مقرر کیاگیاہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات