سینٹ نے مختلف ارکان کی طرف سے سات قراردادوں کی منظوری دیدی ،ْچار قرارداد نمٹا دیں ،ْ دو کی منظوری کا معاملہ موخر

ایشیائی پارلیمانی اسمبلی سے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے بڑھانے میں مدد ملی ہے اس فورم کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے ،ْراجہ ظفر الحق

پیر 23 اکتوبر 2017 20:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) سینٹ نے مختلف ارکان کی طرف سے سات قراردادوں کی منظوری دیدی ،ْچار قرارداد نمٹا دی گئیں جبکہ دو قراردادوں کی منظوری کا معاملہ موخر کر دیا۔ پیر کو اجلاس کے دوران سینیٹر اعظم سواتی نے قرارداد پیش کی کہ اے جی پی آر مالی معاملات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خود مختاری یقینی بنائے تاکہ وہ اپنے فرائض کسی رکاوٹ کے بغیر ادا کر سکے۔

جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے قرارداد پیش کی کہ کراچی تا حیدر آباد قومی شاہراہ کو موٹروے میں تبدیل کرنے سے لائٹ ٹریفک کے لئے مسائل اور مشکلات جنم لیں گے کیونکہ یہ تمام ٹریفک یعنی ہیوی اور لائٹ ٹریفک سے نمٹنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت کراچی کو ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کرنے کے لئے الگ موٹروے تعمیر کرے۔

(جاری ہے)

جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے قرارداد پیش کی کہ حکومت پاکستان کاٹن سٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ، کراچی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔ جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر عتیق شیخ نے قرارداد پیش کی کہ درآمدات اور برآمدات میں بڑھتے ہوئے فرق اور ملک اور اس سے ملک میں مقامی پیداوار پر منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت لگژری آئٹمز بشمول غیر ملکی پھلوں کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔

جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر عظم سواتی نے قرارداد پیش کی کہ ضلع مانسہرہ کے نادرا دفاتر میں خواتین کے لئے الگ کائونٹر قائم کئے جائیں۔ جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے قرارداد پیش کی کہ وفاقی سرکاری ہسپتالوں میں بائیو میٹرک نظام نصب کیا جائے تاکہ ان ہسپتالوں میں ملازمین کے اوقات کار کے دوران موجودگی اور بروقت حاضری کو یقینی بنایا جائے۔

جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ سینیٹر محسن عزیز نے قرارداد پیش کی کہ ملک کے اقتصادی فوائد کے لئے حکومت بیمار یا بند پائیدار ٹیکسٹائل یونٹس کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کرے۔ جس کی ایوان نے منظوری دیدی جبکہ سرکاری اور نجی ہائیر سیکنڈری تعلیمی اداروں میں این سی سی دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے سینیٹر روبینہ خالد، سرکاری سکیم کے تحت حج اخراجات میں کمی کے حوالے سے سینیٹر طلحہ محمود، صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں سرکاری جامعات اور کالجز کے داخلہ امتحانات سے متعلق سینیٹر جاوید عباسی، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر بنیادی حقوق اور ٹریفک قوانین قواعد کی تدریس کو مطالعہ پاکستان کا لازمی جزو بنانے سے متعلق ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی قرارداد کو نمٹا دیا گیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (اے پی ای) کے ذریعے سینٹ نے ممبران ممالک کے درمیان تعاون اور ان کے ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بہت سے اقدام کئے۔ اس اسمبلی کے ذریعے ہم ان ممالک کے ساتھ رابطے کرنے میں کامیاب ہوئے جہاں سفارتکاری کے ذریعے خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوتی تھی۔ اس اسمبلی کے ذریعے ہم نے یہ ثابت کیا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔ بحث میں سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر سیف اللہ مگسی اور سینیٹر جاوید عباسی نے بحث میں لیا۔

متعلقہ عنوان :