حیدرآباد،سندھ ایگر یکلچر ریسر چ کو نسل کی جانب سے محکمہ زراعت میں ہو نے والی کر پشن کیخلاف علامتی بھوک ہڑتال

پیر 23 اکتوبر 2017 20:10

ْ حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2017ء) سندھ ایگر یکلچر ریسر چ کو نسل کی جانب سے محکمہ زراعت میں ہو نے والی کر پشن کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کی گئی ،اس موقع پر کونسل کے رہنما ایڈ وکیٹ علی پلھ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سندھ کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے اور پاکستان کے زر مبادلہ میں بڑ ا حصہ سندھ کی زراعت کا ہے لیکن اس کے با وجود سندھ کی زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے اور محکمہ زراعت کی جانب سے زرعی معاملا ت میں چھوٹے کا شتکا روں کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے ،انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کے منصو بے سندھ ایر یگیٹڈ ایگر یکلچر پر فامنس پر وجیکٹ کے تحت ورلڈ بینک نے واٹر کو رس پکے کر نے اور کا شتکا روں کو پا نی کی بچت کے طریقوں سے آگا ہی اور ٹیکنا لو جی فر اہم کر نی ہے اور اس کے ساتھ ہی 7ہز ار واٹر کو رس پکے کرنے ہیںلیکن ورلڈ بینک کے اس پر وجیکٹ میں سندھ کے مختلف اضلا ع کے 11لا کھ سے زائد کا شتکا روں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اس پر وجیکٹ میں کر پشن ہو رہی ہے جبکہ چھو ٹے آباد گا روں تک اس کا فائد ہ نہیں پہنچ ر ہا ہے لہذ ا محکمہ زراعت میں ہو نے والی کر پشن کی نیب سے غیر جا نبدار تحقیقات کر وائی جا ئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چھو ٹے آباد گا روں میں سولر ٹیو ب ویل تقسیم کرکے ٹیو ب ویل کیلئے پا نچ روپے فی یو نٹ وصول کیا جا ئے جبکہ شوگر ملیں 15نو مبر تک کھلواکر گنے کی قیمت220روپے فی من مقر ر کی جا ئے ۔

متعلقہ عنوان :