پاکستان نے برفانی چیتے کے مسکن کے تحفظ کو قومی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے ایکوسسٹم گلوبل پروگرام کی توثیق کر دی ہے، سینیٹر مشاہداللہ خان

پیر 23 اکتوبر 2017 21:36

پاکستان نے برفانی چیتے کے مسکن کے تحفظ کو قومی ترجیحات میں شامل کرتے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے برفانی چیتے کے مسکن کے تحفظ کو قومی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے اس حوالے سے ایکوسسٹم گلوبل پروگرام(جی ایس ایل ای پی) کی توثیق کر دی، اس سلسلے میں 2020ء تک 20 لینڈ سکیپس کو محفوظ بنانے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ان دیگر ممالک کے ساتھ شامل ہوا ہے جہاں برفانی چیتا پایا جاتا ہے۔

وہ برفانی چیتے کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس تقریب کا اہتمام سنولیپرڈ فائونڈیشن نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور دیگر اداروں کے اشتراک سے کیا۔ تقریب میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کے وفاقی سیکرٹری سید ابو احمد عاکف ، پاکستان میں ناروے کے سفیر اور دیگر کئی غیر سرکاری اور سرکاری اداروں کے حکام نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے برفانی چیتے کے تحفظ کی حکمت عملی بارے منصوبہ بندی میں تمام صوبوں اور متعلقہ شراکت داروں کو بھی شامل کیا ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا ہے کہ یہ پروگرام اپریل 2018ء میں شروع کیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں برفانی چیتے کے تحفظ کے لیے ڈاکٹر علی نواز کی طرف سے کی جانے والی کوششیں پاکستان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔

برفانی چیتے کا عالمی دن برفانی چیتے، اس کے مسکن اور ایکوسسٹم کا تحفظ کرنے کے عزم کے ساتھ منایا گیا۔اس موقع پر سنو لیپرڈ فائونڈیشن کی طرف سے سائنس ، سوسائٹی اور برفانی چیتے، کے عنوان سے دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی اس کے علاوہ پوسٹر سازی کے مقابلہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناروے کے سفیر ڈاکٹر تورے ندر یبو نے موسمیاتی تبدیلی بارے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ناروے میں برفانی چیتے کی آماجگاہوں میں شدید سرد موسم ہوتا ہے اور ناروے نے موسمیاتی تبدیلی اور اس سے متعلقہ نقصانات پر قابو پانے کے لیے 1962میں قومی فنڈ جاری کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں بھی برفانی چیتے بارے صورتحال میں بہتری لانے کے اقدامات سے پہاڑوں اور برفانی علاقوں میں رہنے والی کمیونٹیز اپنا کردار اچھے طریقے سے ادا کرسکیں گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے وفاقی سیکرٹری سید ابو احمد عاکف نے بتایا کہ پاکستان جی ایس ایل ای پی کا سرگرم رکن ہے اور 3سال تک اس کی رہنما کمیٹی کا چیئرمین بھی رہا ہے اور جی ایس ایل ای پی کے 3ماڈل لینڈ سکیپس میں قراقرم، پامیر، ہمالیہ اور ہندوکش شامل ہیں جوکہ پاکستان میں ہیں ۔ انہوں نے کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کے لیے انڈومنٹ فنڈ کے قیام، قومی آماجگاہوں کی بہتری کے لیے مراعات اور جانوروں کے شکار سے تحفظ جیسے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ برفانی چیتے کے تحفظ بارے آگاہی مراکز کے قیام کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ جنگلات کے انسپکٹر جنرل محمود ناصر نے جنگلی حیات کے تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے جدید سائنسی تحقیق کی ضرورت پر زوردیا ۔

متعلقہ عنوان :