حکومت ملکی ترقی کے لئے ہائی ٹیک انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرے‘ ڈاکٹر عطاء الرحمن

پاکستان کو ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور تعلیم کے لئے زیادہ سے زیادہ بجٹ اور وسائل مختص کرنے چاہئیں‘سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن

پیر 23 اکتوبر 2017 21:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان اور سابق وفاقی وزیر پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور بین الاقوامی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے ہائی ٹیک بائیو ٹیکنالوجیز، جینیٹک انجینئرنگ اور فارماسوٹیکل کے شعبوںمیں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے حکومت اس پر خصوصی توجہ دے۔

وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف بائیوکیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کی 20سالہ تقریبات کے سلسلے میں’’بائیو سائنسز میں ابھرتے رجحانات‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر، ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعیم خان، آئی بی بی کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر وحید اختر، قائم مقام ڈائریکٹر جاوید اقبال قاضی امریکہ سے پروفیسر ڈاکٹر خالد اقبال اور پروفیسر ڈاکٹر عمران ایچ خان، وائس چانسلر باچا خان یونیورسٹی خیبر پختونخوا ڈاکٹر ایس ایم ثقلین نقوی، بیرون ممالک اور ملک بھر سے معروف سائنسدان اور محققین اور 450 نوجوان سائنسدانوں بشمول فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات نے کانفرنس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ پاکستان کو اپنی ترجیحات میں واضح تبدیلی لاتے ہوئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور تعلیم کے لئے ذیادہ سے ذیادہ بجٹ اور وسائل مختص کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید علوم میں حیران کن ایجادات دنیا بھر میں اپنے اثرات مرتب کر رہی ہیں اور قوموں کی ترقی کا باعث بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سائنسدانوں اور نوجوان محققین کو مالیکولر بائیوسائنسز کی نئی جہتوں پر تحقیق کرنی چاہئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کپاس کا جو بیج ایجاد کیا ہے اس سے ملکی معیشت کو چار ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا جب کہ غریب کسان فی ایکٹر 20 ہزار روپے کی بچت کر سکیں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر نعیم خان نے کہا کہ ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے بائیو ٹیکنالوجیز، نینو ٹیکنالوجیز، مالیکولر بائیولوجی اور جینیٹک انجینئرنگ کے شعبے سے جو مالی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں ہمیں اس پر خصوصی توجہ دینے چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جین تھراپی، فوڈ سکیورٹی، نینو پارٹیکلز، جینومک ڈس ایز ٹیکنالوجیز وغیر ہ ہمارے ملک میں معاشی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سائنسدانوں کو نصیحت کی کہ وہ اپنے تحقیقات کے ثمرات کو صنعتوں اور عوام تک پہنچانے کیلئے اپنی تحقیقات کو لازمی کمرشلائز کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر وحید اختر نے کہا کہ پاکستان میں بائیو کیمسٹر ی اور بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع فراہم کرنے کے لئے پنجاب یونیورسٹی میں 20 سال قبل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی قائم کیا گیا ۔

اس موقع پر انہوں نے آئی بی بی کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ کانفرنس آج بروز ( منگل ) تک جاری رہے گی جس میں دنیا بھر سے آئے سائنسدان اپنی تحقیقات پیش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :