عدالت عالیہ نے کورٹ فیس سے حاصل ہونے والی آمدن کا ریکارڈ طلب کر لیا

پیر 23 اکتوبر 2017 20:39

عدالت عالیہ نے کورٹ فیس سے حاصل ہونے والی آمدن کا ریکارڈ طلب کر لیا
لاہور۔23 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) عدالت عالیہ نے کورٹ فیس سے حاصل ہونے والی آمدن کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس د یئے ہیں کہ آئین کے تحت عدلیہ خودمختار ادارہ ہے، آئین کی منشاء کے خلاف عدلیہ پر کسی قانون کا اطلاق کیسے کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے مذکورہ امور کے حوالے سے کیس کی سماعت کی جس میں ضلعی عدلیہ کے سابق ججز نے عدالت کو بتایا کہ انہیں جوڈیشل الائونس فراہم نہ کیا جانا امتیازی سلوک ہے،وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کی جانب سے سرکاری وکلاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فنڈز محدود ہونے کی وجہ سے جوڈیشل الائونس فراہم نہیں کیا جا سکتا،آئین کے آرٹیکل 120کے تحت فنڈز جاری کرنا صوبائی حکومت کا اختیار ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت عدلیہ انتظامیہ سے الگ اور خود مختار ادارہ ہے،1994کے سروس رولز کے تحت عدلیہ کو چلانے کا اختیار چیف جسٹس کو دیا گیا مگر جوڈیشل افسران کو کس قانون کے تحت سول سرونٹ سمجھا جاتا ہے جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے سول سروس سے متعلق بعض قوانین کو اختیار کر رکھا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن قوانین میں اختیار واضع نہیں ان کے تحت انتظامیہ اپنا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے، عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ عدالتی بجٹ انتظامیہ کیسے بنا سکتی ہے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :