سینٹ نے انتخابات (ترمیمی بل) 2017ء کی کثرت رائے سے منظوری دیدی

پیر 23 اکتوبر 2017 20:23

سینٹ نے انتخابات (ترمیمی بل) 2017ء کی کثرت رائے سے منظوری دیدی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) سینٹ نے انتخابات (ترمیمی بل) 2017ء کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز، تاج حیدر، سراج الحق، کامل علی آغا، اعظم سواتی، سلیم مانڈوی والا، محسن عزیز، مختار احمد دھامرہ، نعمان وزیر خٹک، لیاقت خان ترکئی، بریگیڈیئر (ر) جان کینتھ ولیمز اور ثمینہ سعید نے تحریک پیش کی کہ انتخابات 2017ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک کی مخالفت کی کہ قومی اسمبلی اور سینٹ سے پہلے ہی یہ بل منظور ہو چکا ہے اس وقت تو کسی نے یہ معاملہ نہیں اٹھایا تھا، اس سے پہلے قائمہ کمیٹی اور ذیلی کمیٹی کے اجلاس بھی ہوتے رہے۔ اس موقع پر یہ بل پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں چیئرمین نے تحریک پر رائے شماری کی جس کے حق میں 46 اور مخالفت میں 21 ارکان نے ووٹ دیا۔

چیئرمین نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیتے ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی اور سینیٹر تاج حیدر نے چیئرمین سے درخواست کی کہ بل پر پہلے ہی بحث ہو چکی ہے، قائمہ کمیٹی کی بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے، رولز معطل کر کے ایوان سے آج ہی اس بل پر رائے شماری کرائی جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ روایت یہ ہے کہ بل پہلے قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جاتا ہے اور قائمہ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد رائے شماری کرائی جاتی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ اتنی جلدی کی کیا ضرورت ہے، حکومت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ معاملات کو بلڈوز کرتی ہے، آج یہ کیا ہو رہا ہے، بل کو قائمہ کمیٹی کے پاس کیوں نہیں جانے دیا جا رہا، اتنی جلد بازی کی کیا ضرورت ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سب روایت توڑ کر ایک نئی روایت ڈالی جا رہی ہے کہ اکثریت کے بل بوتے پر فوری بل منظور کرا لیا جائے۔

یہ بات اس ایوان کے وقار اور روایات کے منافی ہے، تعداد زیادہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ من مانی کی جائے، ایوان کی روایت کو برقرار رکھنا چاہیے، اگر اخبارات میں یہ آ گیا ہے کہ بل آج ہی پیش ہو گا تو یہ کہاں لکھا ہے کہ روایات توڑ کر اسے آج ہی منظور کرایا جائے۔ چیئرمین نے سینیٹر اعظم سواتی سے کہا کہ قائد ایوان کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں یا رولز معطل کرنے کے لئے تحریک پیش کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی اور تاج حیدر نے کہا کہ رولز معطل کر کے بل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس کے بعد سینیٹر تاج حیدر نے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ چیئرمین نے اس پر رائے شماری کرائی جس کے حق میں 47 اور مخالفت میں 23 ووٹ آئے اور ایوان نے کثرت رائے سے تحریک کی منظوری دیدی۔